اب نہیں۔۔۔۔ قسط 2

کچھ پرانی یادیں آنکھوں کہ سامنے آنے لگی تھیں۔ شہروز ہم کب شادی کریں گے ۔ اب نہیں رہا جاتا آپ کے ساتھ رہنے کا دل کرتا ہے دل کرتا ہے کہ ۔کہ تم میرے کام کرو فیملی کے ساتھ رہو ہر روز مجھے دیکھ سکو پھر ہماری اپنی ایک فیملی ہو ۔اور ہمارا چھوٹا سا پیارا سا گھر ہو ۔جس میں ہم خوشی اور سکون کے ساتھ زندگی گزاریں حریم یہی دل کرتا ہے نا تمہارا ۔ہاں شہروز یہی دل کرتا اور آپ کا
دل کیا کرتا ہے شہروز جو اس کے ساتھ بینچ پہ بیٹھا تھا اچانک سے اٹھ کہ اس کے قدموں میں بیٹھ گیا تھا ۔اور حریم کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر اس کی آنکھوں میں غور سے دیکھتے ہوئے بولا تھا۔حریم میرا دل کرتا ہے میں تمہاری ہر خواہش پوری کروں ۔ہم ہمیشہ ساتھ رہیں تم رہو گی نا میرے ساتھ ۔ حریم کیا ہوا ادھر دیکھو میری طرف تم رو رہی ہو۔ کیا ہوا شہروز کی زندگی بتاؤ نا مجھے کیوں رو رہی ہو ۔مجھ سے تمہاری آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھے جاتے۔ بولو پلیز کچھ تو بولو۔ شہروز مجھے بہت ڈر لگتا ہے اگر آپ نے مجھے چھوڑ دیا تو میرا کیا ہوگا میں مر جاؤں گی ۔حریم نے شہروز کا ہاتھ پکڑ کہ اپنے سر پہ رکھا تھا۔ یہ کیا کر رہی ہو حریم ۔آپ قسم کھائیں شہروز کبھی بدلیں گے نہیں کبھی مجھے خود سے الگ نہیں کریں گے ۔ اچھا بابا چپ کرو پہلے اور تمہاری قسم کبھی ایسا نہیں کروں گا ۔
ہیلو ہیلو شہروز کی غصے سے بھری آواز حریم کے کانوں میں گونجی تھی ۔
ج جی حریم نے با مشکل جواب دیا تھا۔ کہاں چلی گئی تھی کب سے بولے جا رہا ہوں پاگل سمجھتی ہو مجھے۔۔کہ میں بولی جاؤں اور آگے سے تمہاری خاموشی سنوں۔ دیکھو اب سب ختم ہو چکا ہے چلی جاؤ چلی جاؤ میری لائف سے ۔
پر شہروز میں نہیں رہ سکتی میں کیسے رہوں گی ۔ آپ پلیز ابھی پھر سے سوچ لیں ۔رشتے ختم کرنے کے لیے نہیں ہوتے نبھانے کے لیے ہوتے ہیں ۔
رشتہ کون سا رشتہ تم ہو کون یار ۔
میں کون ہوں آپ جانتے ہیں شہروز ۔ہر چیز کو ٹائم دیں سب ٹھیک ہو جائے گا ہم نے شادی کرنی ہے سب کے سامنے ایسا مت کریں ۔
حریم شادی تو میں اب تم سے کبھی نہیں کروں گا ۔اگر ایسے ہی ساتھ رہنا چاہتی ہو تو ٹھیک ہے ۔ بولو رہو گی ساتھ ایسے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حریم یار تو یہاں بیٹھی ہے ۔وہاں پر تو فل ٹائم رولا پڑا ہوا ہے ۔کیا یار کیا بات کر رہی ہے ۔لو تجھے لگتا ہے میں تجھ سے جھوٹ بولوں گی ۔الیشا نے غصے سے دیکھا تھا اسے ۔ نہیں میری چیتی مجھے تجھ پہ تو یقین ہے ۔ پر میں ایک بات سوچ رہی ہوں ۔کیوں نا ہم آج دہی بھلے کھانے چلیں ۔ حریم تمہاری طبیعت ٹھیک ہے باہر بارش دیکھو اور اندر تمام کلاس فیلوز کا جھگڑا ۔ اور تمہیں دہی بھلے یاد آرہے ہیں ۔کیا چیز ہو تم۔ ۔الیشا میڈم میں چیز بڑی ہوں مست مست حریم نے زور سے قہقہہ لگایا تھا۔۔۔۔حریم جوتے کھاؤ گی تم مجھ سے کسی دن اور تمہاری ساری مستی نکل جائے گی۔۔ تو کیا تم اپنی اکلوتی،حوبصورتی سے بھرپور،اور معصوم جان دوست کو جوتے مارو گی تمہیں حیاء نہ آئے گی ۔ اف حریم جھوٹ تو تھوڑا برداشت کے لائق بولا کرو یار ۔ابھی تمہارے آخری لفظوں نے تو میری جان ہی لے لینی تھی ۔ پتا نہیں تمہیں ٹھیک کرنے والا بندا کب آئے گا ۔ ۔۔آ ہی نا جائے تمہیں پتا ہے حریم فاطمہ کو کسی سے محبت نہیں ہو سکتی ۔ ہو بھی نا میری بہن ورنہ ۔ ورنہ کیا الیشا ۔ورنہ یہ کہ اٹھو لیکچر اسٹارٹ ہونے والا ہے ۔ پھر میم کو کلاس میں دیکھ کر تم نے رونی سی شکل بنا لینی ہے اور میم نے تمہارے حالت سے پریشان ہو کر تمہارے لیے خود کرسی آگے کرنی ہے اور پھس مجھ معصوم نے جانا ہے ۔ حریم پھر سے ہنسی تھی ۔ اسے الیشا بے حد پیاری تھی ایک ہی تو دوست تھی اسکی جو اسے سمجھتی تھی۔۔۔۔۔۔ (آگے جاری ہے)
 

Sana
About the Author: Sana Read More Articles by Sana: 13 Articles with 23362 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.