فریدی دسترخوان

اولیاء کرام کی تعلیمات انسانیت کیلئے مشعل راہ ہیں برصغیر پاک وہند میں اسلام اولیاء کرام کی تبلیغ و اشاعت سے پھیلا ہے ، اولیاء کرام کی تبلیغ و تعلیمات نے لوگوں کو حق و صراط مستقیم کی راہ پر گامزن کیا ہے ، اولیاء کرام نے لوگوں کی بھلائی اور انکی زندگی سہل بنانے کی اپنی پوری پوری زندگیاں حق کا پیغام دینے میں لگا دیں ، اولیاء کرام کی تعلیمات سے ہمیں امن محبت انسان دوستی بھائی چاریاور اخوت کا درس ملتا ہے ، صوفیاء کرام کے آستانے امن اور فیض وبرکت کا مرکز ھیں جہاں انسان کو دلی سکون اور راحت میسر آتی ہے ، اولیاء اﷲ کی درگاہوں اور آستانوں سے اخوت اور بھائی چارے کی تعلیمات ملتی ہیں ، ان بزرگان دین کی حیات میں بھی ان کے آستانے ہر خاص عام کے لیے دن رات کھلے رہتے تھے اور ان کے بعد بھی ان مزارعات ایسے آباد ہیں

حضرت خواجہ غلام فریدؒ ہفت زبان عظیم صوفی شاعر و روحانی بزرگ تھے آپ ؒ کا مزار کوٹ مٹھن شریف ضلع راجن پور میں ہے ، آپ کی ولادت 26 ذیقعد 1261ھ بروز منگل ہوئی، آپ کا شجرہ نسب حضرت عمرفاروق ؓرضہ تک جاملتاہے، حضرت خواجہ غلام فریدؒ کا وصال 6 ربیع الثانی 1319ھ 14جولائی 1901ء بروز بدھ بوقت مغرب چاچڑاں شریف ضلع رحیم یار خان میں ہوا۔ آپ نے سرائیکی زبان کے علاوہ فارسی ، سندھی ، اردو ، ہندی، عربی، پوربی زبان کے علاوہ کل سات زبانوں میں شاعری کی ، خواجہ غلام فرید? کی شاعری پر مشتمل آپ کے دیوان کا ترجمہ اردو ،فارسی، انگریزی، عربی، پنجابی، بنگالی اور سندھی میں ہوچکاہے

حضرت خواجہ غلام فرید ؒکی سخاوت بہت مشہور تھی آپ بہت سخی اور مخلوق خدا سے محبت کرنے والے تھے ‘حضرت خواجہ غلام فریدؒ کے تین لنگر خانے چلتے تھے۔ چاچڑاں شریف، کوٹ مٹھن شریف اور سفری لنگر جبک لنگر میں روزانہ 8 من گندم اور 12 من چاول پکا کرتے تھے، آپ نے سینکڑوں غرباء و مسکین کا ماہانہ وظیفہ مقرر کر رکھا تھا دوران سفر بھی آپ کی سخاوت اور لنگر جاری رہتا، آپ کے پاس جو کچھ بھی آتا آپ غریبوں اور مساکین میں تقسیم فرما دیتے تھے نواب آف بہاولپور آپ کے مریدوں شامل تھے جب ان کی دعوت پر تشریف لے جاتے تو پہنچنے پر نواب آف بہاولپورکی طرف سے آپ کو 25 ہزار روپے پیش کیے جاتے تھے اور روانگی کے وقت 30سے40 ہزار روپے، آپ وہ تمام رقم عربا اور مسکین میں تقسیم کردیا کرتے تھے

حضرت خواجہ غلام فرید ؒ کی سخاوت کا یہ سلسلہ آپؒ کی آل میں چلتا آ رہا ہے ، اور آج بھی دربار فرید کوٹ مٹھن شریف میں سال بھر دن کے چوبیس گھنٹے لنگر خانہ چلتا ہے ماہ رمضان میں لنگر کا انتظام وسیع پیمانے پر کیا جاتا ہے ، جہاں پر سحر و افطار میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوتے ہیں ، دربار فرید پر منظم انداز میں افطاری کا یہ اہتمام ایک مثال ہے جس میں اتنے سارے لوگوں کو ایک ساتھ افطاری کرانا واقعی بہت کمال کی بات ہے ، جس میں ذرہ بھی بدنظمی اندیشہ تک نہیں ہوتا ہے میں نے تمام صورت حال خود جا کر دیکھی کہ جو جہاں تھا وہاں بیٹھا رہا ، دربار فرید کے صحن میں کلین بچھا کر دسترخواں لگائے جاتے ہیں ‘ہم اکثر دیکھتے کے کہ سیاسی جلسوں ، سیاسی افطار پارٹیوں یا دیگر تقریبات میں لوگ بے صبری سے کام لیتے ہیں ، حالانکہ کہ کھانا بھی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے پھر بھی دھکم پیل ، کھانے پر ٹوٹ پڑنا وغیرہ جہاں اکثر لوگوں کو کھانا نصیب نہیں ہوتا بلکہ کئی ایک لوگ اس بدنظمی کی وجہ سے زخمی بھی ہو جاتے ہیں جب ایسے پروگرام ختم ہوتے ہیں تو ضائع شدہ کھانا بڑی مقدار میں زمین پر بکھر پڑا ہوتا ہے ‘گذشتہ روز دربار حضرت خواجہ غلام فرید کوٹ مٹھن پر افطاری کے لیے سجادہ نشین حضرت خواجہ معین الدین کوریجہ کے فرزند ارجمند ولی عہد دربار فرید محترم خواجہ راول معین کوریجہ صاحب نے مدعو کیا ، جب وہاں پہنچے تو افطاری میں ابھی کچھ وقت تھا مہمان آرہے تھے ، اور کافی تعداد میں مہمان آ بھی چکے تھے، دربار فرید کے سجادہ نشین حضرت معین الدین کوریجہ کے فرزند اور ولی عہد دربارہ فرید محترم خواجہ راول معین کوریجہ صاحب مہمانوں کے استقبال کے لیے موجود تھے

وہاں موجود کارکنان مہمانوں کو بیٹھنے اور ان کی رہنمائی کے لیے موجود تھے ، کچھ کارکنان بڑی پھرتی سے لگائے گئے دسترخوانوں پر ضرورت کی اشیا ء رکھ رہے تھے، خیر اذان سے قبل ولی عہد محترم راول معین کوریجہ صاحب نے دعا فرمائی ، دعا فرمانے کے بعد میں یہ دیکھ کر حیران رہے گیا کہ وہ سیدھا جا کر آخری صف میں بیٹھ گئے ، اور اس پورے مجمے میں کوئی بھی وی آئی پی دسترخواں نہ تھا ، اور محترم راول معین کوریجہ صاحب آخری صف میں بیٹھے اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ پہلی صف اور آخری صف میں کوئی تفریق ہے ، ہماری اکثر تقریبات ، افطار پارٹیوں ، دعوتوں میں یہ کلچر عام ہے مہمانوں میں درجے بنا کر ان کی حیثیت کا پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ لیکن یہاں ایسا کچھ نہ تھا۔ جو کچھ پہلی صف کے دستر خواں پر تھا وہ آخری صف پر بھی موجود تھا -

اولیا اﷲ کی تعلیمات سے بھی ہمیں یہی درس ملتا ہے وہ کبھی مخلوق خدا میں تفریق نہیں کرتے تھے ، بزرگان دین و صوفیاء کرام حضور پاک صلی اﷲ علیہ و سلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مخلوق خدا سے محبت کرتے تھے اور محبت کا درس دیتے تھے جیسا کہ کہا گیا ہے کسی امیر کو غریب ، کالے کو گورے پر کوئی برتری حاصل نہیں ہیں سب انسان اﷲ کے سامنے برابر ہیں ، اولیاء اﷲ کے درگاہ سے ہمیشہ امن ، محبت اور بھائی چارے کا درس ملتا ہے جو میں نے دربار فرید کے اس پروگرام میں دیکھا اور آج بھی ان بزرگان دین کی روایات زندہ ہیں، جس کا سلسلہ نسل در نسل چلتا آ رہا ہے ‘وہاں موجود محترم حبیب فریدی صاحب نے بتایا کہ دربار حضرت خواجہ غلام فرید پر" فریدی دسترخوان" پورا رمضان ایسے ہی لگتا ہے یہاں افطاری و سحری کا باقاعدہ خصوصی انتظام "خواجہ فرید فاونڈیشن " تحت کیا جاتا ہے تقریبا 5 ہزار مرد و خواتین سحری و افطاری میں شامل ہوتے ہیں -

انتظامات سنبھالنے والے کارکنان کے کام کی تیزی بھی قابل تحسین تھی ، میں نے انہیں ربورٹ سے تیز کام کرتے دیکھا ہے اور کسی مہمان کو کوئی چیز مانگنے کی ضرورت پیش نہ آتی ، اس سارے انتظامات کو 400 سو کارکنان سنبھال رہے تھے جو انتہائی محنت اور لگن سے تمام اموار سرانجام دے رہے تھے ‘ دربار فرید کی مسجد میں اس سال 400 سو لوگ اعتکاف میں بیٹھے ہیں جن کو سحر و افطار خواجہ فرید فاونڈیش کی طرف سے دیا جاتا ہے یہ ہی نہیں ماہ رمضان کے بعد بھی دربار فرید پر ایسے لنگر کا اہتمام ہوتا ہے ، خواجہ فرید فاونڈیشن کے تحت دربار کے شمالی گیٹ کے قریب فرید ہوم بنایا گیا ہے جس کی ڈبل سٹوری بلڈنگ میں کئی رہائشی کمرے اور لنگر کھانے کے لیے ہال بنائے گئے ہیں ، جہاں غریب و نادار لوگوں اور ایسے بے سہارا بزرگ جن کا کوئی سہارا نہ ہو، یا پھر ایسے بزرگ جن کی اولادیں انہیں ساتھ نہ رکھتی ہوں ، ان کوچھت فرید ہوم فراہم کرتا ہے ، انہیں مفت رہائش کھانا ادویات اور کپڑے خواجہ فرید فاونڈیشن کی طرف سے دیے جاتے ہیں فرید ہوم میں دربار پر آنے والے زائرین کو مفت کھانا دیا جاتا ہے۔ بلکہ ارد گرد کے غریب نادار مسکین بھی فرید ہوم سے کھانا کھاتے ہیں -

خواجہ فرید فاونڈیشن کی طرف ہر سال غربا و مسکین میں راشن تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ میڈیکل اور آئی کیمپ لگا کر ہر سال ہزاروں مریضوں کا مفت علاج معالجہ کیا جاتا ہے، حضرت خواجہ غلام فرید کی درگاہ پاکستان میں واحد درگاہ ہے جہاں پر 6 ستمبر ، 14 اگست ، اور قومی و ملی یکہجتی کے پروگرام اور سیمنارز منقعد کروائے جاتے ہیں جن کے سارے انتظامات خواجہ فرید فاونڈیشن کرتی ہے ‘ حضرت خواجہ غلام فرید کی سخاوت اور دریا دلی غربا اور مسکین سے محبت کا یہ سلسلہ آپ کی آل میں چلتا آ رہا ہے اور آپ کی ان ہی روایات کو موجود سجادہ نشین حضرت خواجہ معین الدین کوریجہ اور ان کے فرزند ولی عہد دربار فرید راول معین کوریجہ ، علی معین کوریجہ بخوبی نبھا رہے ہیں، اور اﷲ پاک ان صاحبان کے رزق مال دولت ،عزت شہرت میں مزید برکت عطاء فرمائے اور اولیا کرام کے درگاہ ہمیشہ آباد رہیں اور ایسے کی بھائی چارے کا درس عام ہوتا رہے ،امین
 

Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 129268 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.