اللہ تعالیٰ کا درود و سلام اس نبی الامی اور رسول رحمت ﷺ
پر جن کا نام خالق ذوالجلال نے اپنے نام محمود سے نکال کر عطا فرمایا اور
اسی نے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر انسانوں کی ہدائت اور رہنمائی کے
لئے مبعوث فرمایا۔ان کے اوصاف کا احاطہ کرنا انسانی عقل و علم سے ممکن ہی
نہیں،ان کی بہترین تعریف خود مالک عرش و کرسی ہی نے کی ہے، جس نے اٹھارہ
ہزار عالم کل مخلوق سے اشرف، رسول ہدائت اور حق کے مظہر کو مبعوث فرمایااور
کوثر عطا کر کے فرمایا کہ اگر آپ کو پیدا نہ کرتے تو کائنات ہی کو پیدا نہ
کرتے
وہ ایسے نور مجسم نبی ہیں کہ مالک قدیمی نے اعلان فرما دیا کہ خود اللہ اور
اس کی نوری مخلوق ان پر درود و سلام بھیجتی ہے اور اہل ایمان کو حکم فرما
دیا کہ تم بھی ان نوری نبی پر درود و سلام بھیجو۔ اور فرمایا یہ رسول ہیں
کہ ہم نے ایک کو دوسرے پر افضل کیا۔
بے شک اللہ تعالیٰ کا مسلمانوں پر بڑا احسان ہوا کہ ان میں سے ایک رسول
بھیجا، جو ان پر اس کی آیات پڑہتا ہے اور انھیں پاک کرتا ہے، اور انھیں
کتاب و حکمت سکھاتا ہے۔حضرت محمد ﷺ کی ذات اقدس سے درماندہ دل اور عاصی
رحمت کی امید کی آس لگائے ہوئے ہیں۔اے رب ہم نے ایک منادی کو سنا کہ ایمان
کے لئے ندافرماتا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاو، تو ہم ایمان لائے، اے ہمارے
رب تو ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری برائیوں کو محو فرما دے اور ہماری
موت اچھوں کے ساتھ کر۔
غیب کی خبریں خود اللہ تعالیٰ نے خفیہ طور پر آپ ﷺ کوبتا کر اورغیب جاننے
والے اس نبی ﷺ کو اپنے خزانوں کی مفاتیح عطا فرا دی ہیں، وہ جس کو جتنا
چاہیں عطا فرما دیں، نبی ﷺ نور مجسم ہیں اور یہ نور خود مالک کائنات نے عطا
فرمایا ہے۔اسی نور سے وہ اپنے امتیوں کو دیکھتے ہیں۔اسی نور عطا ربی سے
اپنے چاہنے والوں کو روز محشر بخشوائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے بزبان نبی حکم
فرما دیا کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تمھیں
دوست رکھے گااور تمھارے گناہ بخش دے گااور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ان کی
زبان مبارک سے نکلا ہوا ہر کلمہ امر ربی ہے۔حکم مانو اللہ کا اور رسول
کا۔ان کی نظر کرم سے وہ بھی جنت کے مکین ہوں گے جن پر دوزخ واجب ہو چکی ہو
گی۔اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنی صفات میں سے عطا فرمایا ہے وہ صفات الہی کے
ساتھ تصرف فرماتے ہیں وہ اپنے پکارنے والے کی فریاد کو سنتے ہیں اور یا
رسول اللہ کی ندا پر ایسے ہی متوجہ ہوتے ہیں جیسے اپنے اصحاب کی ندا یا
رسول اللہ پر متوجہ ہوتے تھے۔اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجامگر اس لئے کہ
اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔اور گناہ گار اللہ سے معافی چاہیں اور
رسول ﷺ کی سفارش لائیں تو اللہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔
انھوں نے اپنے سر کی آنکھوں سے اپنے رب کو دیکھا اور انھوں نے اپنے رب سے
ایسی حالت میں ملاقات کی کہ کوئی دوسرا موجود نہ تھا،وہ اس وقت دو مین ایک
تھا اور ہم انھی کے بتانے پر ایمان لائے کہ الہ صرف ایک ہی ہے اور وہ وہی
ہے جو محمد ﷺ کے ساتھ دوسرا تھا۔حضور اقدس ﷺ نے حق شان تعالیٰ کی بہترین
صورت میں زیارت کی۔حق تعالی نے اپنا دست قدرت آپ ﷺ کے سینے پر رکھاجس کی
ٹھنڈک آپ نے سینہ کے اندر تک محسوس کی اور اس کی برکت سے تمام عالم ان پر
منکشف ہو گیا۔
رب العالمین نے اپنے نام کے ساتھ رحمت العالمین کے نام کو ارفع کیا ۔ ان ﷺ
پر ان کے رب کی عطا کا یہ عالم ہے کہ انھوں نے ڈوبتے سورج کو واپس پلٹا دیا
اور قیامت برپا نہ ہوئی۔چاند کو انگلی کے اشارے سے دو ٹکڑے کر کے دوبارہ
ایک کر دیا اور خدا کی خدائی درہم ہوئی نہ برہم۔ان کا لعاب دہن اگر زخم پر
لگا تو یوں ہوا جیسے زخم تھا ہی نہیں،دکھتی آنکھ پر لگا تو دکھ ہمیشہ کے
لئے جاتا رہا۔جسم سے علیحدہ ہو جانے والے عضو کو اسی لعاب با شفا نے یوں
جوڑ دیا کہ دیکھنے والون کو جوڑ کا نشان تک نظر نہ آتا تھا۔اس لعاب مبارک
نے کھارے کنویں کے پانی کو میٹھا کر دیا،انھوں نے چاہا تو انگلیوں کی پوروں
سے پانی جاری ہوا۔وہ صاحب معجزہ ﷺ ہیں سوکھے اور لاغرجانور پر ہاتھ رکھیں
تو وہ تازہ ہو جائے۔وہ مٹھی بھر ریت پھینکیں تو اللہ تعالیٰ فرماے وہ ریت
آپ نے نہیں میں نے پھیکی تھی، ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ رہا۔شجر ان کے
حکم سے چلے اور ہجر ان کو سلامی دیتے تھے۔ان کے ہاتھ میں رزق یوں واسع ہو
جاتا کہ ایک لاغر بکری سارے اہل خندق سیر ہو کھائیں اور بچ بھی رہے، آدھ
کلو جو ان کے دست مبارک کی برکت سے پوری فوج کو شکم سیر کر جاتا تھا۔اگر
کسی کے لئے برکت کی دعا فرماتے تو بکریاں اس تیزی سے بڑہتیں کہ جگہ کم پڑ
جاتی،کسی کے ایمان کی رغبت فرمائی تو وہ دشمنی کی سیف سمیت حاضر ہوا۔
ان کے لئے ان کے رب نے پہاڑوں کو سونا بناناچاہا تو انھوں نے عاجزی اور فقر
کو پسند فرمایا۔ ان کی ذات کے باعث فقر کو رفعت ملی۔عورت کی ذات جو زندہ
دفن ہونے پر مجبور تھی کریم نبی ﷺ نے اسے ترکے میں حصہ دار بنایا۔ بیٹی کے
رشتے کو تقدس اور شرف بخشا اور خود اپنی صاحبزادی کو عزت و احترام دے کر
اپنے پیرو کاروں کے دل بیٹیوں کے لیے نرم فرما دیے اور ماں کے قدموں تلے
جنت رکھ دی۔سلام ہے ان پر اور درود ہے ان پر جن کی تعریف خود مالک دوجہان
نے یوں کی کہ اپنے نام کے ساتھ ان کے نام کو ارفع کیا۔قرآن کا فتویٰ ہے کہ
جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ
نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیق اورشہید اور صالحین، جو کہ بہترین ساتھی
ہیں۔اورارشاد باری ہے ْ اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر
بھیجا ہے ْ اور قیامت کے سخت دن بھی مخلوق اسی رحمت کے سائے میں پناہ گزیں
ہو گی
|