مولانا محمد عبدالمبین نعمانی قادری، مرسلہ: نوری مشن
مالیگاؤں
حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز کے مرشد گرامی خواجہ عثمان ہارونی علیہما
الرحمۃ والرضوان بڑے پائے کے بزرگ گزرے ہیں۔ سالِ ولادت غالباً ۵۳۶ھ؍۱۱۴۱ء
ہے۔آپ حافظ قرآن تھے، دیگر متداول علوم وفنون کو بھی حاصل کیا۔ علوم ظاہر
کی تحصیل کے بعد علم باطن کی طرف متوجہ ہوئے۔ حضرت خواجہ شریف زندنی کے
ہاتھ پر بیعت ہوئے اور خلافت سے سرفراز کیے گئے۔حضرت خواجہ غریب نواز کو ان
سے بے پناہ عقیدت تھی۔ ایک مرتبہ کسی محفل میں رونق افروز تھے کہ کچھ وقفے
وقفے سے اُٹھ کھڑے ہوتے۔ لوگوں نے وجہ دریافت کی تو فرمایا: مرشد کا مزار
نظر میں آجاتا ہے تو میں احتراماً کھڑا ہوجاتا ہوں۔
حضرت خواجہ غریب نواز نے اپنے مرشد کے ساتھ بیس سال کا سفر کیا۔ ان کی صبح
وشام دیکھی، ان کی زندگی کو نمونہ پایا، ان کے ارشادات سنے اور ان سے
استفادہ کیا۔ آپ نے اپنے مرشد کے ملفوظات ’انیس الارواح‘ میں جمع فرمائے
ہیں، ذیل میں انھیں ملفوظات و ارشادات سے چند پھول چن کر پیش کیے جاتے ہیں
جو ہم سب کے لیے درسِ عبرت ہیں :
٭ حضرت خواجہ عثمان ہارونی علیہ الرحمہ نے فرمایا: سمرقند میں شیخ
عبدالواحد سمرقندی سے میں نے سنا: ایمان میں کچھ مزہ نہیں تاوقتیکہ کہ شب
وروز قیام نہ کیاجائے۔ (یعنی عبادت میں نہ گزارا جائے) توجو شخص یہ کام
کرتا ہے وہی ایمان کا لطف اُٹھاتا ہے۔
٭ فرمایا: عالموں کا حسد اچھا نہیں، خصوصاً مسلمان کے لیے۔ بعض علما نے
فرمایا: حسد دل سے نکال دینا چاہیے جب حسد دل سے نکال دیں گے تب جنت میں
جائیں گے۔
٭ فرمایا: مومن وہ شخص ہے جو تین چیزوں کو دوست رکھے۔ اول موت۔ دوم درویشی۔
سوم فاتحہ، جو ان تینوں کو دوست رکھتا ہے فرشتے اس کو دوست رکھتے ہیں اور
اس کا بدلا جنت ہے۔
٭ فرمایا: اﷲ تعالیٰ اس مومن کو پسند فرماتاہے جو کسی مومن کی ضرورت پوری
کرے۔ جو شخص مومن کی عزت وتوقیر کرتاہے اس کا مقام بہشت ہے۔اور خداوندقدوس
اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔
٭ فرمایا: نماز اور شریعت کے فرائض کا منکر کافر ہے۔
٭ فرمایا: صدقہ دینا ہزار رکعت نماز سے بہتر ہے۔ (کیوں کہ اس سے بخیلی دور
ہوتی ہے۔ نفل پڑھنا آسان ہے، لیکن مال خرچ کرنا بخیل کے لیے بہت گراں ہے)
٭ مومن کو گالی دینا اپنی ماں بہن کے ساتھ زنا کرنے کے برابر ہے۔ ایسے شخص
کی سو دن تک دعا قبول نہیں ہوتی!۔
٭ فرمایا: اگر کوئی اورادووظائف(ذکروتلاوت) میں مشغول ہو اور کوئی حاجت مند
آجائے تو لازم ہے کہ وہ اورادووظائف چھوڑ کر اس کی طرف متوجہ ہو اور اپنے
مقدور کے مطابق اس کی حاجت پوری کرے۔
٭ فرمایا: زُہد(دنیاسے بے رغبتی) کی افضل ترین قسم یہ ہے کہ آدمی موت کو
یاد کرے۔
٭ اور فرمایا: خداے تعالیٰ کے ایسے بھی دوست ہیں کہ وہ دنیا میں ایک لمحے
کے لیے بھی اس سے غافل ہوں تو ان کی ہستی مٹ جائے۔
(سلطان الہند خواجہ غریب نواز، ازمولانا محمد عاصم اعظمی:۷۸) [برکاتِ خواجہ،
مطبوعہ نوری مشن مالیگاؤں، ص۵۳۔۵۴]
اِن ارشادات میں بڑی اہم و اصلاحی باتیں ہیں جنھیں اگر زندگی کے گلشن میں
سجا لیا جائے تو پورا معاشرہ مہک اٹھے۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین۔
|