حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی اور سیدہ
فاطمہ رضی اﷲ عنہما کی شادی کی رات حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : مجھے
ملے بغیر کوئی عمل نہ کرنا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی منگوایا،
اس سے وضو کیا پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ پر پانی ڈال کر فرمایا : اے اﷲ!
ان دونوں کے حق میں برکت اور ان دونوں پر برکت نازل فرما، ان دونوں کے لئے
ان کی اولاد میں برکت عطا فرما۔
:: نسائی شریف،6 / 76، الرقم : 10088،
مجمع الزوائد، 9 / 209
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں
فاطمہ کا نکاح علی سے کر دوں۔
:: کشف الحثيث، 1 / 174،
معجم الکبير، 10 / 156، الرقم؛ 10305،
مجمع الزوائد، 9 / 204،
فيض القدير، 2 / 215
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد
میں تشریف فرما تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ
عنہ سے فرمایا : یہ جبرئیل علیہ السلام مجھے بتا رہے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے
فاطمہ سے تمہاری شادی کر دی ہے اور تمہارے نکاح پر چالیس ہزار فرشتوں کو
گواہ کے طور پر مجلس نکاح میں شریک کیا گیا، اور شجر ہائے طوبیٰ سے فرمایا
: ان پر موتی اور یاقوت نچھاور کرو پھر دلکش آنکھوں والی حوریں اُن موتیوں
اور یاقوتوں سے تھال بھرنے لگیں۔ جنہیں (تقریب نکاح میں شرکت کرنے والے)
فرشتے قیامت تک ایک دوسرے کو بطور تحائف دیں گے۔
:: ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي، 1 / 72
رياض النضرة في مناقب العشرة، 3 / 146،
حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا : میرے پاس ایک فرشتہ نے آ کر عرض کیا : اے محمد! اﷲ تعالیٰ نے آپ
پر سلام بھیجا ہے اور فرمایا ہے : میں نے آپ کی بیٹی فاطمہ کا نکاح ملاء
اعلیٰ میں علی بن ابی طالب سے کر دیا ہے، پس آپ زمین پر بھی فاطمہ کا نکاح
علی سے کر دیں۔
:: ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي، 1 / 73.
حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا سے فرمایا : (اے فاطمہ!) میں، تو اور یہ
دونوں (حسن و حسین) اور یہ سونے والا (حضرت علی رضی اللہ عنہ کیونکہ اس وقت
آپ سو کر اٹھے ہی تھے) روزِ قیامت ایک ہی جگہ ہوں گے۔
:: أسد الغابة في معرفة الصحابة، 7 / 220
مسندامام احمدبن حنبل، 1 / 101
مجمع الزوائد، 9 / 169، 170
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن ایک نداء دینے والا
پردے کے پیچھے سے آواز دے گا : اے اھلِ محشر! اپنی نگاہیں جھکا لو تاکہ
فاطمہ بنت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزر جائیں۔
:: کشف الخفاء، 1 / 101، الرقم : 263
مستدرک، 3 / 166، الرقم : 4728،
ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي، 1 / 94،
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : انبیائے کرام قیامت کے دن سواری کے جانوروں پر سوار
ہو کر اپنی اپنی قوم کے مسلمانوں کے ساتھ میدان محشر میں تشریف لائیں گے
اور صالح اپنی اونٹنی پر لائے جائیں گے اور مجھے براق پر لایا جائے گا، جس
کا قدم اُس کی منتہائے نگاہ پر پڑے گا اور میرے آگے آگے سیدہ فاطمہ ہوں گی۔
:: مستدرک، 3 / 166، الرقم : 4727.
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے مجھے بتایا : (میرے ساتھ) سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والوں میں، میں،
فاطمہ، حسن اور حسین ہوں گے۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! ہم سے محبت کرنے
والے کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہارے پیچھے
ہوں گے۔
:: کنز العمال، 12 / 98، الرقم : 34166،
مستدرک، 3 / 164، الرقم : 4723،
صواعق المحرقه، 2 / 448،
ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي، 1 / 214.
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا : میں، علی، فاطمہ، حسن و حسین اور ہم سے محبت کرنے والے سب
روزِ قیامت ایک ہی جگہ اکٹھے ہوں گے۔ قیامت کے دن ہمارا کھانا پینا بھی
اکٹھا ہو گا، یہاں تک کہ لوگوں میں فیصلے کر دیئے جائیں گے۔
:: مجمع الزوائد، 9 / 174
معجم الکبير، 3 / 41، الرقم : 2623،
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا : روزِ قیامت ایک ندا دینے والا آواز دے گا : اپنی نگاہیں
جھکا لو تاکہ فاطمہ بنت محمدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزر جائیں۔
:: ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي : 94
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا : قیامت کے دن مجھے براق پر اور فاطمہ کو میری سواری عضباء پر
بٹھایا جائے گا۔
:: تاريخ دمشق الکبير، 10 / 353
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : روزِ قیامت عرش کی
گہرائیوں سے ایک ندا دینے والا آواز دے گا : اے محشر والو! اپنے سروں کو
جھکا لو اور اپنی نگاہیں نیچی کر لو تاکہ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم پل صراط سے گزر جائیں۔ پس آپ گزر جائیں گی اور آپ کے ساتھ حور
عین میں سے چمکتی بجلیوں کی طرح ستر ہزار خادمائیں ہوں گی۔
:: صواعق المحرقة، 2 / 557،
’کنز العمال، 12 / 105، 106، الرقم : 34210،
فيض القدير، 1 / 420، 429.
تذکرة الخواص ابن جوزی، 1 / 279،
’ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي، 1 / 94،
حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا : میری بیٹی سیدہ فاطمہ قیامت کے دن اس طرح اٹھے گی کہ اس پر عزت
کا جوڑا ہو گا جسے آب حیات سے دھویا گیا ہے۔ ساری مخلوق اسے دیکھ کر دنگ رہ
جائے گی، پھر اسے جنت کا لباس پہنایا جائے گا جس کا ہر حلہ ہزار حلوں پر
مشتمل ہو گا، ہر ایک پر سبز خط سے لکھا ہو گا : محمد کی بیٹی کو اَحسن
صورت، اَکمل ہیبت، تمام تر کرامت اور بے پناہ عزت و احترام سے جنت میں لے
جاؤ۔ پس آپ کو دلہن کی طرح سجا کر ستر ہزار حوروں کے جھرمٹ میں جنت کی طرف
لایا جائے گا۔
:: ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي، 1 / 95. محب الدين طبری |