ڈونر کانفرنس زیر اہتمام غیث ویلفیئر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ

مولانا مبشر حسین نے مزید کہا کہ ہماری عدم توجہی کی وجہ سے عیسائی میشینریاں سادہ لوح خانہ بدوشوں کوسبز باغ دکھا کر عیسائی بنانے میں مصروف ہے۔
لاہور کے اندر ایک پوری خانہ بدوش بستی عیسائیت اختیار کرچکی تھی، الحمد للہ ہماری کوششوں سے وہ پوری بستی دوبارہ حلقہ بگوش اسلام ہوچکی ہے

دنیا کی بھلائی آخرت کے تصور کے بغیر ممکن نہیں، اگر کوئی امیر شخص اپنے غریب اور بھوکے پڑوسی کی خبرگیری نہ کرے تو اس نام نہا د مہذب دنیا کا کوئی قانون اس امیر شخص کی گرفتاری کا حکم نہیں دیتا مگر اسلامی نظام کی یہ خاصیت ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے بھوکے پڑوسی کی ضروریات کو فراموش کردے گا تو قیامت کے دن وہ اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ پائے گا۔ ان خیالات کا اظہار معروف تجزیہ نگار ودانشور اوریا مقبول جان نے گلبرگ لاہور کے ایک مقامی حال میں ایک ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا اہتمام غیث ویلفیئر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ نے کیا تھا، جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مقررہ وقت پر کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد غیث ویلفئیر ٹرسٹ کے زیر اہتمام چلنے والے جھگی سکولوں کے طلبہ نے شرکاء کے سامنے اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، بعض انتہائی کم عمر طلبہ نے ترجمے کے ساتھ زبانی احادیث سناکر شرکاء کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، اس کے بعد غیث ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چئیرمین مولانا مبشر حسین نے غیث ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ کا تعارف کروانے کے بعد ٹرسٹ کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غیث ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ کی بنیاد سن 2011 میں رکھی گئی تھی، ابتدائی طور پر اندرون سندھ کے بعض پسماندہ علاقوں میں مکتب اور سکول قائم کر کے ٹرسٹ نے اپنے کام کا آغاز کیا۔

سن2014 میں ٹرسٹ نے خانہ بدوشوں کی تعلیم و تربیت کا بیڑا اٹھایا اور خانہ بدوش بستیوں میں جھگی تعلیمی پروجیکٹ کے تحت جھگی سکولوں کا قیام عمل میں لایا، جس کے نتیجے میں انسانیت کے اس محروم ترین طبقے کے اندر اجتماعی شعور بیدار ہوا، الحمدللہ گزشتہ چار سالوں میں ملک بھر کے 22شہروں میں 30جھگی سکولوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جن کے ذریعے ٹرسٹ ساڑھے پانچ ہزار خانہ بدوش بچوں اور خواتین و حضرات کو تعلیم وتربیت کے زیور سے آراستہ کرچکا ہے۔ 22 شہروں میں موجود سکولوں کی مقبولیت اور ان میں خانہ بدوش برادری کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو سامنے رکھ کر ٹرسٹ نے موجودہ جھگی سکولوں کو ماڈل سکولز کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ رواں سال کے اختتام تک100ماڈل سکولز بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس کے علاوہ ٹرسٹ جون کے مہینے میں ’’Nomadic Residential Academy‘‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے، جہاں ابتدائی طور 25خانہ بدوش طلبہ کو قیام وطعام کے ساتھ تعلیم کی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی اور ابتدائی تعلیم کے بعدٹرسٹ اپنے خرچے پر ان طلبہ کو مختلف سکولوں میں بھیجے گا اور ان طلبا میں سے زندگی کے مختلف شعبعوں کے لیے قابل افراد تیار کیے جائیں گے، اس ابتدائی تجربے کے بعد ہر سال کثیر تعداد میں طلبہ کو اس پروگرام کے تحت تعلیم و تربیت دی جائے گی، مولانا مبشر حسین نے مزید کہا کہ ہماری عدم توجہی کی وجہ سے عیسائی میشینریاں سادہ لوح خانہ بدوشوں کوسبز باغ دکھا کر عیسائی بنانے میں مصروف ہے۔

لاہور کے اندر ایک پوری خانہ بدوش بستی عیسائیت اختیار کرچکی تھی، الحمد للہ ہماری کوششوں سے وہ پوری بستی دوبارہ حلقہ بگوش اسلام ہوچکی ہے، اس کے علاوہ خانہ بدوش برادری اور ہمارے معاشرے کے درمیان طبقاتی تقسیم کی وجہ سے جو وسیع خلیج حائل ہے اس کی وجہ سے وہ لوگ دینی ودنیاوی طور پر انتہائی پسماندہ زندگی گزار رہے ہیں، ایک خانہ بدوش بستی کے اندر چند سال پہلے جب ہم نے رمضان المبارک کے مہینے میں تراویح کا آغاز کیا تو تراویح کے بعد ایک ا بزرگ نے روتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی اسی سالہ زندگی میںآج پہلی بار سجدہ کیا ہے، دوسری جانب مسلمان ہونے کے باوجود وہ اپنے اکثر بچوں کے نام ہندوناموں پر رکھتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے اور ان کے درمیان جو وسیع خلیج حائل ہے اس کو پاٹ کر خانہ بدوش برادری کے ہر فرد کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔ انہوں نے شرکاء سے اپیل کی کہ ملک کے طول وعرض میں پھیلے ہوئے ڈیڑھ کروڑ خانہ بدوشوں کی ہر جھگی میں علم کی شمع روشن کرکے وہاں کے مکینوں کو علم وہنر کے زیور سے آراستہ کرنے میں ہمارا ساتھ دیجیے، بائیس کروڑ پاکستانیوں میں سے اگر پانچ فیصد لوگ بھی ایک ایک بچے کی تعلیم وتربیت کا بیڑا اٹھائیں تو پھر ان جھگیوں میں پڑے ہوئے بے بس اور نادار لوگوں میں سے کئی افراد ڈاکٹر، انجینئر اور عالم دین بن کر ملک و قوم کی خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ ایک باوقار زندگی گزارسکتے ہیں۔

کا نفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق خطیب اعلی ڈٰیفنس لاہور ڈاکٹر سرفراز اعوان نے کہا کہ غیث ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ نے معاشرے کے ایک ایسے طبقے پر توجہ دی ہے کہ جو طبقہ اکثرفلاحی کام کرنے والوں کی نظروں سے اوجھل تھا، انہوں نے کہا زکوۃ ایک ایسا عمل ہے کہ جب تک زکوۃ کا مال حقیقی مستحقق تک نہ پہنچے اس وقت تک زکوۃ ادا نہیں ہوتی، دیگر فلاحی ادارے زکوۃ کی مستحقین تک رسائی کے حوالے سے جانے انجانے میں غلطی کا ارتکاب کرلیتے ہیں، جس کی وجہ سے کئی صاحب حیثیت لوگوں کی زکوۃ مال خرچ کرنے کے باوجود بھی ادا نہیں ہوتی، غیث ویلفیرکے ذمہ داران اہل علم ہیں اور وہ زکوۃ کی مستحقین تک رسائی کے حوالے سے علم رکھتے ہیں اس لیے مجھے پورا یقین ہے کہ اگر آپ اپنی زکوۃ غیث ویلفیر کو دیں گے تو یہ لوگ حق حق دار تک پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔

پروگرام کے آخر میں مہمان خصوصی اوریامقبول جان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مغربی سامراج مسلمانوں سے ان کا طرز زندگی چھیننا چاہتا ہے اور ہمارے خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اسلام رشتے اور خاندان کی بات کرتا ہے، جب کہ مغربی سامراج کی تان آکر مادیت پر ٹوٹ جاتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان اور کافر میں فرق یہ ہے کہ مسلمان دنیا کو ایک پیکج ڈیل کے طور پر لیتا ہے جب کہ کافر اسی دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ کر مادیت کے حصول میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں، انہوں نے مغربی سامراج کو للکارتے ہوئے کہا کہ میں پوری دنیا کے سامنے چیلنج کرتا ہوں کہ جس نظام کے قیام کئی بات اسلام کرتا ہے اس سے بہتر کوئی نظام اس دنیا میں موجود ہی نہیں، سوشل ازم، کیپٹل ازم سمیت تمام نظام بارہاآزمائے جاچکے ہیں مگر ان نظاموں نے انسانیت کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا، ایک بار اسلامی نظام کو آزمانے کا موقع دیا جائے، میں چیلینج کے ساتھ کہتا ہوں کہ پھر زکوۃ دینے والے تو لاکھوں میں ہوں گے مگر زکوۃ لینے والا کوئی نہیں ملے گا، اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ حدیث کے مفہوم کے مطابق آج اسلام ایک بار پھر اجنبی بن چکا ہے، اس وقت دین کی سب سے بڑی خدمت یہ ہے کہ ان لوگوں کے قدم سے قدم ملایا جائے جو دین اسلام کی اشاعت کے لئے اپنا کردار ادا کرہے ہیں، غیث ویلفیئرٹرسٹ بھی ایک محروم طبقے کے اندر دین اسلام کے فروغ کے لئے کوشاں ہے، اس لئے تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ اس مشن میں ان کا ساتھ دیں، آخر میں ڈاکٹر سرفراز اعوان کی اختتامی دعا کے ساتھ کانفرنس اختتام پزیر ہوئی۔

Shakeel Akhtar Rana
About the Author: Shakeel Akhtar Rana Read More Articles by Shakeel Akhtar Rana: 36 Articles with 50576 views Shakeel Rana is a regular columnis at Daily Islam pakistan, he writs almost about social and religious affairs, and sometimes about other topics as we.. View More