کمپیوٹر سکرین، چمکدار روشنیاں، دھواں اور آلودہ ذرات
والی آب و ہوا، ہماری آنکھیں اپنی بقاء کے لیے روزانہ کی بنیاد پر جنگ لڑ
رہی ہوتی ہیں۔ لیکن کیا صرف ماحول ہی آنکھوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
|
|
سائنسدانوں کے مطابق آنکھوں اور بینائی کو نقصان صرف بیرونی ماحول سے ہی
نہیں بلکہ جسم کے اندرونی ماحول سے بھی پہنچتا ہے۔ جرمنی کی مشہور ماگڈے
بُرگ یونیورسٹی نے ایک نئی تحقیق جاری کی ہے، جس کے مطابق ذہنی دباؤ اور
پریشانیوں کا آنکھوں کی بینائی پر بھی شدید اثر پڑتا ہے۔ تحقیق کے مطابق
اگر ذہنی دباؤ اور پریشانیاں شدید اور مسلسل ہوں تو ان کے نتیجے میں انسان
مستقل طور پر بینائی سے محروم ہو سکتا ہے۔
مسلسل ذہنی دباؤ کے نتیجے میں جسم میں موجود ’اسٹریس ہارمون کارٹیسون‘ کا
لیول بڑھ جاتا ہے، جس کا براہ راست اثر انسان کے عصبی نظام، آنکھوں اور
دماغ پر پڑتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہی ذہنی دباؤ آنکھوں میں کالے موتیے
کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ آنکھوں سے پانی بہنا یا پھر آنکھوں میں درد کا
سلسلہ بھی شروع ہو جاتا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بینائی کے خاتمے کی صرف ایک ذہنی دباؤ ہی وجہ نہیں
ہے لیکن یہ ایک ایسی وجہ ہے جس کا سدباب کیا جانا ضروری ہے۔
|
|
حفاطتی تدابیر کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جسم اور آنکھوں کو
سکون فراہم کرنا ضروری ہے۔ آپ کام کرتے ہوئے درمیان میں وقفہ اور خود کو
آرام دینے کی کوشش لازمی کریں۔
اسی طرح سارا دن کام کرنے کے بعد ذہنی سکون کی ورزش بھی مدد فراہم کر سکتی
ہے۔ اس حوالے سے یوگا یا پھر مراقبہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح آنکھوں کے
پٹھوں کو فعال رکھنے والی مختلف ورزشیں بھی کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔`
|
Partner Content: DW
|