چھٹا حصہ. بسلسلہ بچوں کی اچھی تربیت.
تھامس کارلائیل(Thomas Carlyle) نے کہا تھا کہ: (No brute force but only
persuation and faith are the kings of this world)
پاکستان میں کیرئیر کونسلنگ نہ ہونے کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو بالخصوص
لڑکوں کو سوائے ڈاکٹرز اور انجینئیرز بنانے کے اور کچھ سوچتے ہی نہیں ۔
دوسرا رجحان بچوں کو صرف نوکری کرنے کے رجحان کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے۔ ذاتی
کاروبار کی سوچ نہ ہونے کے برابر ہے۔ موجودہ حالات میں بڑھتی ہوئ آبادی کے
پیش نظر پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز میں ملازمت کے مواقع کم ہیں اور اگر ہیں
تو تنخواہیں کم ہیں ۔ دونوں صورتوں میں نوجوانوں میں مایوسی بڑھتی ہے۔بچوں
کے مستقبل یعنی ان کے پیشہ وارانہ زندگی کا فیصلہ ان کے مشورے سے کریں اور
کوشش کریں کہ آپ بچے کی ذہنی استعداد اور رجحان کو جان سکیں ۔ پاکستان کو
اچھے ڈاکٹرز اور انجینئرز کے ساتھ ساتھ اچھے سول سرونٹس، صحافی، بزنس مین
کی ضرورت ہے۔ ہم میں سے کوئ بھی اپنے بچوں کو ٹیچر نہیں بنانا چاہتا مگر
ٹیچر سے توقعات سب سے زیادہ ہوتی ہے جب کہ معاشرے میں ٹیچر سب سے بڑا
contributor ہے۔ سوچیں ! زیادہ تر ٹیچر by chance والے ہیں اگر اسی پاکستان
میں by choice ٹیچر بننے لگ جائیں تو انقلاب آ جائے۔
اپنے بچوں کا کیرئیر کا فیصلہ کرتے وقت یہ بات بھی سامنے رکھیں کہ وہ
سوسائٹی میں کیا contribute کریں گے۔(طارق جاوید مشہدی)
|