اقوام عالم پھرشدیدخطرات سے دوچارہوگئی ہے کہ قصرسفیدکے
فرعون ٹرمپ نے ایک بارطاقت کے تکبراور گھمنڈمیں اسرائیل کی خوشنودی حاصل
کرنے کیلئے ایران کے ساتھ کئے گئے جوہری معاہدے کویکطرفہ طورپرنہ صرف ختم
کردیاہے بلکہ اپنے ان اتحادیوں کوجواس معاہدے میں ضامن کے طورپر شریک تھے
،ان کوبھی اپنے غلط اقدامات کی حمائت کیلئے مجبور کررہاہے ۔ اب اس نے
دنیابھرکے ان تمام ممالک کوجوایران کے ساتھ تجارتی ومعاشی تعلقات سے جڑے
ہوئے ہیں،ان کوبھی کھلی دہمکیوں سے مرعوب کرکے ایران کوعالمی سطح پر تنہا
کرنے کی پالیسی پرگامزن ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان حالات میں ایران نے بھی
امریکاکے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کاعندیہ دے دیاہے۔ایرانی
وزارتِ خارجہ کاکہناہے کہ اس کا باضابطہ اعلان آئندہ ہفتے کسی بھی وقت
کیاجا سکتاہے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ عباس عراقجی نے کہاہے کہ امریکانے وعدہ خلافی کرتے
ہوئے یکطرفہ طورپراس معاہدہ کوختم کرنے کااعلان کردیاہے اس لئے اب ایران
پربھی اس معاہدے کی پاسداری کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ایران ملکی سا لمیت
پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرے گااورکسی دباؤ میں آئے بغیراپناکام جاری رکھے
گا۔انہوں نے کہاکہ یورپی ممالک کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی بقاء کیلئے ہونے
والے مذاکرات جاری رکھنے کاوژن واضح نہیں کیونکہ معاہدہ دراصل امریکاکے
ساتھ تھا ،اس لئے امریکاکی خلاف ورزی اورہٹ دھرمی کی وجہ سے توازن
کوبرقراررکھنامشکل ہوگیاہے،اگریورپی ممالک سمیت معاہدے کے ضامن افریقی
ممالک اس کی حفاظت کرناچاہیں توان سب کوایران پردوبارہ پابندیوں کے حوالے
سے مشکلات سے گزرنا پڑے گا۔اب یورپی ممالک کویہ فیصلہ کرناہے کہ وہ انصاف
کاساتھ دیتے ہیں یاامریکا کی بدعہدی کا۔
دوسری جانب امریکاکے باوثوق ذرائع کاکہناہے کہ امریکی کانگرس ایران کوعالمی
نظام سے الگ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔امریکی کانگرس نے ایران کی منی لانڈرنگ
اوردہشتگرد تنظیموں کی فنڈنگ پرنظررکھی ہوئی ہے اوراگرایران کی یہ پالیسی
بدستورجاری رہتی ہے تواس کے نتیجے میں کانگرس تہران کوبین الاقوامی ملایاتی
نظام سے الگ کردے گی۔امریکی کانگرس میں سینیٹ کے سرکردہ ارکان نے صدرٹرمپ
کی انتظامیہ کوترغیب دیناشروع کردی ہے کہ وہ عالمی رہنماؤں پر دباؤڈالیں
تاکہ ایران کوعالمی مالیاتی نظام سے الگ کیا جا سکے ۔کانگرس میں یہ کوشش
ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب حال ہی میں یہ انکشاف ہوچکاہے کہ سابق
صدراوبامانے عالمی پابندیاں ہوتے ہوئے بھی خفیہ طورپرایران کی ہارڈکرنسی تک
رسائی میں مددکی تھی،کانگرس کے گروپ کی جانب سے وزارتِ خزانہ کوایک مکتوب
ارسال کیاگیاتھاجس میں سینیٹرروپ پورٹمن اڈریوس اوردیگرنے ٹرمپ انتظامیہ
پرزوردیاہے کہ وہ عالمی مالیاتی امورکے نگران ریلیشن گروپ ایف اے ٹی ایف
کوایران کوبین الاقوامی مالیاتی نظام سے الگ کرنے کیلئے قائل کرے کیونکہ
ایران مسلسل منی لانڈرنگ اوردہشتگردتنظیموں کی مالی امدادجاری رکھے ہوئے
ہے۔سابق امریکی صدراوباما کے دورمیں ایف اے ٹی ایف نے ایران کے ساتھ جوہری
معاہدہ طے پانے کے بعد بتدریج ایران کو بلیک لسٹ سے نکال دیاتھا مگرموجودہ
صدرٹرمپ نے گزشتہ مئی میں ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدہ ختم
کردیاتھاجس کے بعدسے ایک بارپھرامریکی کانگرس اورحکومت نے ایران کو عالمی
مالیاتی نظام سے الگ کرنے کی عالمی مہم شروع کردی ہے۔
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی سابق سربراہ جان برینن نے گزشتہ سال نومبر
کوعہدے سےسبکدوش ہونے سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا تھا کہ ایران کے
ساتھ جوہری معاہدے کاخاتمہ "تباہ کن"اور"حماقت کی انتہا"ہوگا۔انہوں نے شام
میں صورتحال میں خرابی کا الزام ماسکوپرعائد کرتے ہوئے نومنتخب صدر کو یہ
مشورہ بھی دیا تھاکہ وہ روسی وعدوں سے ہوشیار رہیں کیونکہ ٹرمپ نے اپنی
انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے اور روس کے ساتھ
قریبی تعلقات کے قیام کا اشارہ دیا تھا۔جان برینن سی آئی اے کے سربراہ کے
عہدے پر چار سال تعینات رہنے کے بعد جنوری میں اس عہدے سے سبکدوش ہوگئے
تھے۔برطانوی ذرائع ابلاغ کو اپنے انٹریو میں جان برینن نے اس معاملات کی
نشاندہی کی تھی جس میں نئی انتظامیہ کو "ہوشیاری اور تنظیم"کے ساتھ کام
کرنے کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں یہ حماقت کی انتہاہوگی اگرنئی انتظامیہ یہ
معاہدہ ختم کردے۔ اس کی مثال نہیں ملتی کہ ایک معاہدہ جوگذشتہ انتظامیہ نے
کیا وہ دوسری انتظامیہ ختم کر دے۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران دہشتگردی کے متعلق استعمال کی جانے والے
زبان، روس کے ساتھ تعلقات، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کوختم کرنے کے متعلق
سی آئی اے نے خفیہ اقدامات سے بھی آگاہ کیاتھا۔جان برینن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو
انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی تنسیخ کے حوالے سے
خبردار کرتے ہوئے کہاتھا"میرے خیال میں یہ تباہ کن ہوگا"اور اب ٹرمپ نے
واقعی ایسا ہی کردیاہے جبکہ جان برینن نے ٹرمپ کوخبردارکیاتھاکہ جوہری
معاہدہ ختم کرنے کی صورت میں ایران میں سخت گیروں کو تقویت ملنے کاخطرہ ہے
اوردیگر اقوام بھی ایران کی ازسرنو کوششوں کے جواب میں جوہری پروگرام شروع
کرسکتی ہیں جوکہ مستقبل میں امریکاکیلئے نہ ختم ہونے والا دردِ سراورمشکلات
پیدا ہوسکتی ہیں۔
دریں اثناء ایرانی پاسداران انقلاب کے ڈپٹی چیف جنرل حسین سلامی نے خطے میں
ایرانی مداخلت پرفخرکااظہار کرتے ہوئے عرب ممالک میں مداخلت کااعتراف
کیاہے۔مشہدمیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایران دشمن کے
خلاف جنگ طویل مسافت پرمنتقل کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔عراق،شام اورلبنان میں
ہمارے اگلے مورچے موجودہیں۔ان مورچوں سے ایران دشمنوں کے خلاف جنگ جاری
رکھے گا۔دوسری طرف اسرائیل نے فضائی حملے کرکے شام کے شمال مشرقی صوبے حلب
میں تعینات ایرانی کمانڈربریگیڈیئرجنرل شاہ رخ وائی پور سمیت اس
کے15ساتھیوں کوہلاک کردیاہے اوراس کی تصدیق ایران کے سرکاری میڈیانے بھی
کردی ہے۔ جنرل شاہ رخ ٹینک شکن میزائلوں کے استعمال اورتربیت دینے کے
ماہرتھے اوروہ لبنان کی شیعہ ملیشیاحزب اللہ کوبھی گزشتہ برسوں کے دوران
دیتے رہے تھے۔انہیں ایران کے صوبے کرمان شاہ سے صدربشارالاسدکی حمائت کیلئے
لڑائی کیلئے بھیجاگیاتھا۔ان کے علاوہ دیگرپندرہ ایرانی فوجی آفیسر بھی ہلاک
ہوگئے ۔اسرائیلی طیاروں نے پاسداران انقلاب ،افغان شمالی اتحادکی شیعہ
ملیشیا، ایرانی ملیشیااوران کے ٹھکانوں پربھی حملے کیے تھے۔ |