الو راج کی بقا کے لیے سرتوڑ کوششیں

نوازشریف کا بیانیہ بڑا متاثر کن ہے۔وہ کہتے ہیں کہ عوام کی مرضی کے مطابق نظام نہیں چلایا جارہا۔عوام جن لوگوں کو حق حکمرانی بخشتے ہیں۔ان لوگوں کو کام نہیں کرنے دیا جاتا۔ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔انہیں ناکام بنایاجاتاہے۔عوام کی پسندیدہ قیادت کو دیوار سے لگاکر ایسے لوگوں کو مسلط کیاجاتاہے جو نااہل ہیں۔ یاتووہ کرپٹ اور بے ایمان ہوتے ہیں جو اپنی فطرت کے سبب ایسی طاقتوں کے لیے مفید ہوتے ہیں جو عوام کی مرضی کے خلاف فیصلے کروانا چاہتی ہیں۔یہ لوگ تھوڑی بہت قیمت لے کرجھوٹ مکاری اور فراڈ کا وہ بازار گرم کرتے ہیں کہ خدا کی پناہ جھوٹے کو سچ بناکر دکھانا اور سچے کو بدنام بنا کررکھ دینا اس فراڈ ٹولے کامشن ہوتاہے۔بعض اوقات عوام کی رائے کو روندنے والے ایک دوسری قسم کے لوگوں سے بھی کا م لیتے ہیں بے وقوف اور الو ٹائپ کے لوگوں سے۔جن میں نہ تعلیمی قابلیت ہو۔اور نہ عقل نام کی کوئی شے ہو۔ان الووں کو آگے لانے کا مقصد یہی ہوتاہے کہ بظاہر اقتدار ان کے سپردرہے۔اور پیچھے بیٹھ کر ڈوریاں ہلا کر اپنی پسند کے فیصلے کروائے جائیں۔سابق وزیر اعظم اس الو راج کو قوم سے کیا جانے والافراڈقرار دیتے ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ جب تک یہ الو راج رہے گا۔پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔اس پتلی تماشے کے خاتمے کے بغیر چارہ نہیں۔جب تک عوام کی مرضی کے مطابق فیصلے نہ آئیں گے ہمارے حالات بدلنے کی کوئی صورت نہیں۔

عمران خاں کے وکیل بابر اعوان نے نیب کے مراسلے کا جواب بھجوادیا ہے۔جواب میں کہا گیا ہے کہ انتخابات سر پر ہیں اور عمران خان انتخابی مہم کی قیادت کررہے ہیں۔آ ج 18جولائی کو پہلے سے طے شدہ مصروفیات کے باعث عمران خاں کے لیے نیب میں پیشی مشکل ہے۔انتخابات کے انعقادکے فوری بعدعمران خاں ترجیحا نیب کے روبرو پیش ہوجائیں گے۔اور معاونت کریں گے۔نیب مناسب سمجھے تو آئندہ سماعت کے لیے 8اگست کی تاریخ مقرر کرلے۔تحریک انصاف کی طرف سے نیب کو اس قدر بے اعتنائی حیران کن ہے۔تحریک انصا ف کے لیے نیب کا ادارہ بالکل گھر کی سی بات بنی نظر آرہی ہے۔وہ نیب جو شریف فیملی کے لیے ملک الموت بنا ہواہے۔عمران خاں کے وکیل بابر اعوان صاحب اسے آگا ہ کررہے ہیں کہ عمران خاں کے لیے پہلے سے طے شدہ مصروفیات کے سبب نیب میں پیش ہونا مشکل ہے۔وہ الیکشن کے بعد حاضرہوسکتے ہیں۔اگر نیب سمجھے تو 8اگست کو طلب کرلے۔بڑا بے تکلفانہ انداز ہے جانے نیب کی طرف سے اب کیا رویہ اپنایا جاتاہے؟ نیب کی طرف سے اگر خاموشی اپنائی گئی تو پھر لیگی قیاد ت کا خود سے امتیازی سلوک کیے جانے کا گلہ سچ ثابت ہوگا۔وہ مسلسل واویلہ کررہی ہے کہ نیب کو اس کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ایک اور پیش رفت اس سلسلے میں گوجرانوالہ سے تحریک انصا ف کے اس امیدوار کی نااہلی کا فیصلہ معطل کیے جاناہے۔تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی کے امیدوار کو الیکشن کمیشن کی طر ف نااہل قرار دیا گیا تھا۔ان کی نااہلی اپنے اشتہارات میں آرمی چیف اورچیف جسٹس کی تصاویر لگانے پر ہوئی تھی۔

نوازشریف کا ووٹ کو عزت دو کا نعرہ اس طرز کار کے خلاف ہے جو ملک میں رائج ہے۔عجب خلفشار ہے۔ بے ترتیبی کا یہ عالم ہے کہ کچھ اندازہ نہیں ہورہا کہ کس ادارے کی کیا ذمہ داری ہے۔عدلیہ میں لاکھوں کی تعداد میں مقدمات زیر التوا ہیں۔مگر بجائے ہم ادھر توجہ دینے کے ڈیم بنانے کا ذمہ اٹھائے ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن جن بندوں کو الیکشن لڑنے کے لیے نااہل کرتاہے۔دوسرے ادارے اسے اہل کردیتے ہیں۔نیب کو بابر اعوان کے بھجوائے خط سے اس امر کا اندازالگایا جاسکتاہے کہ نیب کو بھی کلی طور پر خودمختاری حاصل نہیں۔اسے بھی کچھ لوگوں پر اختیارہے۔اور بعض پر کچھ نہیں۔پی پی قیادت کانام ای سی ایل سے نکل جانا اور انہیں الیکشن کے انعقاد تک نہ طلب کیے جانے کے چیف جسٹس ثاقب نثا رکے حکم سے اگرچہ یہ تاثر ملتا ہے کہ سہولت صرف تحریک انصا ف کو ہی نہیں کچھ اور جماعتوں کو بھی ہے۔مگر بغور دیکھنے سے سمجھا جاسکتاہے کہ درپردہ یہ بھی تحریک انصا ف ہی کو سہولت دینا ہے۔نوازشریف کی جماعت کو جہاں جہاں سے چیلنج مل سکتاہے۔دیا جارہا ہے۔پی پی اور مسلم لیگ ن دو نظریاتی جماعتیں ہیں۔جو پتلی تماشہ ان دنوں ملک میں کروایا جارہا ہے۔دونوں جماعتوں کے ووٹر اور سپورٹر اس کے خلا ف ہیں۔پی پی قیادت کو آسانیاں فراہم کرنا دراصل نظریاتی ووٹ کو تقسیم کرنا ہے۔تاکہ پتلی تماشہ کے مخالفین ٹکڑیوں میں بٹ کر رہ جائیں اور پتلی تماشہ جیت جائے۔نوازشریف کا بیانیہ دلوں میں اتر رہا ہے جو الو راج پچھلے ستر سال سے رائج ہے وہ اس کے خاتمے کے لیے تحریک چلا رہے ہیں۔پتلی تماشہ کرنے والوں کے لیے الو راج کی بقا ناگزیر ہے۔ان کے مفادات اس سے وابستہ ہیں۔اسی لیے وہ اس کی بقا کے لیے ہر ہتھیار آزما رہے ہیں۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123219 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.