کرتوت یہ ہیں کہ اپنے حقوق کے لیے آواز تک نہیں اٹھا سکتے۔۔۔۔۔
شوق یہ ہیں کہ انقلاب آۓ اور سب کچھ ان کے حق میں بدل جاۓ۔۔۔
کرتوت یہ ہیں کہ ایک چور کے دفاع کے لیے سڑکوں پہ نکل آتے ہیں۔۔۔۔ شوق یہ
ہیں کہ عدل و انصاف کا بول بالا ہو۔۔
کرتوت یہ ہیں کہ جانیں قربان کرتی اپنی ہی فوج کو دن رات گالیاں دیتے نہیں
تھکتے۔۔۔ شوق یہ ہیں کہ انڈیا و امریکہ سرنِگوں ہو جائیں۔۔۔
کرتوت یہ ہیں کہ شریف و بھٹو خاندان کے پیدا ہونے والے بچے کو بھی تاج
پہنانے کو تیار ہیں۔۔۔۔شوق یہ ہیں کہ اپنے بچوں کو بھی لیڈر بنتا دیکھنا
چاہتے ہیں۔۔۔
کرتوت یہ ہیں کہ اپنے ملک کی ایجنسیوں پہ یقین نہیں کرنا۔۔۔۔۔شوق یہ ہیں کہ
عالمی سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا جاۓ۔۔۔
کرتوت یہ ہیں کہ ووٹ دیتے ہوۓ امیدوار کی تعلیم اور کردار پہ نظر تک نہیں
ڈالنی۔۔۔۔شوق یہ ہیں کہ ملک سے جہالت کا خاتمہ ہو جاۓ۔۔۔
کرتوت یہ ہیں کہ ختمِ نبوت ﷺ کے مجرموں کو حکمران بنا لیتے ہیں۔۔۔۔شوق یہ
ہیں کہ امریکہ میں بیٹھے گستاخانِ رسول ﷺ پہ ایٹم بم پھینکا جاۓ۔۔۔
کرتوت یہ ہیں کہ دشمن ملک کی فلموں گانوں پر کروڑوں روپے خرچ کر دیے جاتے
ہیں۔۔۔۔شوق یہ ہیں کہ کشمیر و فلسطین آزاد چاہیئیں۔۔۔
کرتوت یہ ہیں کہ ووٹ نواز اور زرداری کو دینے ہیں لیکن شوق یہ ہیں کہ
حکمران حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ جیسا ہو۔۔۔
بائیس لاکھ مربع میل کے حکمران سے جب آمدن سے زائد ایک چادر پر سوال کیا
گیا تھا تو آگے سے اس کی وضاحت پیش کی گئی اور اس کے جائز ہونے کا ذریعہ
بتایا گیا تھا۔۔تب تو کسی کو خلافت کے خلاف سازش نہ لگی اور وہ وقت
مسلمانوں کے عروج کا تھا کہ بیت المقدس کی چابیاں بغیر لڑے آپ کے ہاتھ میں
تھما دی گئیں۔۔۔۔
مہذب قومیں اپنے حاکموں کا احتساب خود کرتی ہیں تبھی تاریخ انہیں عظیم
قوموں کی فہرست میں جگہ دیتی ہے۔۔۔۔ مگر چوروں کا دفاع کرنے والی قومیں ایک
نا ایک دن ضرور تاریخ کے کوڑا دان کی نظر ہو جاتی ہیں۔۔۔
اس لیے اپنے شوق پورے کرنے ہیں تو پہلے اپنے کرتوت بدلیے۔۔۔ اور اپنے آپ
میں یہ اخلاقی جرات پیدا کیجیے کہ اپنے حکمرانوں کا احتساب کر سکو۔۔۔نہیں
تو ہمیشہ کی طرح کسی عالمی سازش کا رونا روتے رہیے ۔۔۔ویسے بھی اپنے
کرتوتوں پر بہانے تراشنے کے ماہر تو ہم ہو ہی چکے ہیں۔ |