نبیﷺنے فرما یا جوہمارے چھو ٹوں پر شفقت نہ کرے اور ہمارے
بڑوں کا ادب نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
سعدکے والد ین یہ اکثرشکا یت کرتے تھے۔سعد ہما ری با ت نہیں ما نتانہ ادب
کرتاہے۔سعدکی پیدا ئش ایسے گھرانے میں ہو ئی۔جہاں پر بڑوں کی ہر جائزناجائز
بات کی تعمیل کرنافر ض تھا۔ مثلا سعد نے ما سٹر کی ڈ گر ی میں فسٹ ڈویژن حا
صل کی۔مگرسعدکے ایک رشتہ دار نے اتنا پروئپگنڈاکیا۔ سعد کی فسٹ ڈویژن نہیں
ہے۔سعد خود شک میں پڑ گیا۔میری فسٹ ڈویژن ہے یا نہیں ۔ تصدیق کیلئے سعدکو
اپنی مارک شیٹ دیکھنی پڑ ی۔مگروہا ں۷۰ فیصدنمبر تھے ۔یعنی فسٹ ڈویژن
سے۱۰فیصد زیاد ہ تھے۔پروئپگنڈہ کرنے والے شخص کی تعلیم میٹر ک سے بھی کم
تھی۔اس با ت پر سعد کو بے حد غصہ آیا ۔ان صا حب کے علاوہ کئی اورحضرات کو
شکا یت تھی۔سعد انکا ادب نہیں کر تا اور انکا کہنا نہیں ما نتا۔ اسکی وجہ
یہ تھی وہ ہر معملے میں اپنی رائے دینا فر ض سمجھتے تھے۔اگر وہ بات اُس
شعبے کے عا لم سے پو چھی جا تی تو وہ ان حضرا ت کی رائے سے اختلاف کرتے۔اگر
ان حضرات کی رائے کو نہ ما نا جائے ۔تو اس کو گستا خی سے تعبیرکرتے اورکئی
بار لڑائی شروع کردیتے۔کہ عا لم سے کیوں پو چھا؟
اب میں فیصلہ آپ پر چھو ڑتا ہوں۔ ان حضرات کا ادب کیا جائے اور انکا کہا
مانناجائے یا نہ؟
جو حد یث شر وع میں نقل کی ہے۔اسکے دو حصے ہیں۔
دونوں حصے ایسے ہیں۔جیسے سا ئیکل کے دو پیہے۔جیسے سا ئیکل ایک پیہے پر نہیں
چل سکتی۔اور یہ بات بچے کو بھی پتا ہے۔سا ئیکل کے چلانے کے لئے پچھلا پہیہ
کتنا ضروری ہے۔اتنا ہی ضروری چھو ٹوں پر شفقت کرنا ہے۔جیسے سا ئیکل پچھلے
پہیے کے بغیر نہیں چل سکتی۔اسی طرح بڑوں کا ادب بھی چھو ٹوں پرشفقت کے بغیر
ممکن نہیں۔چھو ٹے اسی صورت میں بڑوں کا ادب کریں گے ۔اگربڑے ان پر شفقت
کریں گے۔اگرآپ یہ چاہتے ہیں۔چھو ٹے آپ کا ادب کر یں اور کہنا مانیں۔اسکا
آسان طر یقہ یہ ہے ۔آپ چھو ٹوں پرشفقت کرنا شروع کر دیں۔چھو ٹے نہ صرف آپ
کاادب کریں گئے بلکہ کہنابھی ما نیں گئے - |