کتب خانہ (لائبریری )میں موجود کتابوں سے کسی بھی قوم کی
قدرو قیمت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے مطالعہ کرنے والوں کے لئے کتب خانہ
ہمیشہ انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے دنیا میں پہلی اسلامی لائبریری کی
بنیاد حضرت معاویہؓ ابن ابی سفیان (602-680) نے دمشق میں بیت الحکمۃ کے نام
سے قائم کی تھی کہا جاتا ہے کہ اُس دور میں کتابیں مسجد میں ہوتی تھیں
مساجد میں چھوٹی لائبریریاں قائم ہوتی تھیں جن کا مقصد کتابوں کی یونانی ،
پہلوی، سنسکرت سے عربی میں نقول تیار کرنا ہوتا تھا امام ابو حنیفہ ؒ
(699-767)کی بغداد میں لا ئبریری کے بارے کہا جاتا ہے کہ اُس میں سینکڑوں
کتابیں تھیں، امام حنبلؒ (780-855)کی کتابوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی جب
انھیں منتقل کرنا پڑا توبارہ اونٹوں کی ضرورت پیش آئی ، کہا جاتا ہے کہ
شیعہ سکالر جرودی زیدی نے اپنی لا ئبریری کو منتقل کر نے کیلئے چھ سو اونٹ
استعمال کئے ،تحریر اور مطالعہ کی بات کی جائے تو قدیم میزوپوٹامیا میں تیس
ہزار سے زائد تحریری نمونے دریافت ہوئے جنکی تاریخ پانچ ہزار سے زائد بتائی
جاتی ہے ماہرین آثار قدیمہ نے تقریباََ تیرہ سوقبل از مسیح مصر کے شہروں کے
نادر نسخے بھی دریافت کیئے ہیں کہا جاتا ہے کہ قدیم یونانی دانشوروں کو علم
سے بے حد عقیدت اور دلچسپی تھی جسکی وجہ سے کتب خانوں کے قیام کی ضرورت کو
اُس دور میں محسوس کیا گیا ارسطو وہ پہلا کتب بین تھا جس نے کتابوں کو جمع
کر کے نجی کتب خانے کی بنیاد رکھی اور مصر میں کتب خانوں کے قیام کی تجویز
اس وقت کے بادشاہوں کو دی ،قدیم ترین عرب تہذیب (سمر) میں چھبیس سو قبل
مسیح کے کھنڈرات سے مٹی کی تختیوں پر قدیم فارسی رسم الخط دریافت ہوا ہے ،مصر
میں لائبریری آف الیگزینڈریا (اسکندریہ) کو دنیا کی قدیم اور عظیم لائبریری
کہا جاتا ہے جولیس سیزر نے تقریباََ اڑتھالیس قبل مسیح جب اسکندریہ پر قبضہ
کیا توقلو پطرہ نے دولاکھ نادر کتابوں کے نمونے مارک انتھونی کو اسکندریہ
کے نقصان کے ازالے کے طور پر دیئے مختصر یہ کہ کتب خانہ کی تاریخ ہزاروں
سال پرانی ہے دنیا بھر میں گزشتہ دوہزار سال میں لاکھوں کتب خانے بنائے گئے
اور گزشتہ ایک صدی سے تعمیر ہونے والے کتب خانوں میں قارئین کو دوران
مطالعہ آرام و سکون کا خاص خیال رکھا گیا،وطن عزیز پاکستان میں اگر صوبہ
پنجاب کاذکر کیا جائے تو قائداعظم پبلک لائبریری جناح پارک لاہور، ماڈل
ٹاؤن پبلک لائبریری ، دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری،پنجاب پبلک لائبریری، ڈیفنس
پبلک لائبریری ،پنجاب یونیوسٹی اورینٹل کالج لائبریری، نواب آف بہاولپور کی
لائبریری سمیت بے شمار سرکاری اور نجی لائبریریاں موجود ہیں، گلیوں اور
محلوں میں قائم آنہ لائبریریاں بھی فروغ علم میں اہم کردار ادا کرتی تھیں
اب آنہ لائبریریاں اور موبائل لائبریریاں تقریباََ ختم ہو چکی ہیں ایک
اندازے کے مطابق پنجاب میں کل 1033لائبریریاں ہیں جن میں سے 550کالجوں میں
155 یونیورسٹیوں میں 171لوکل گورنمنٹ کے زیرِ انتظام اور 160 بلدیہ کے زیرِ
انتظام چل رہی ہیں۔ساہیوال ڈویژن کی بات کریں تو گورنمنٹ جناح پبلک
لائبریری ساہیوال کو خاص اہمیت حاصل ہے یہ لائبریری 26مارچ 1989کو اس وقت
کے وزیر اعلی میاں نواز شریف کی خصوصی توجہ اور کاوش کے بعدنئی عمارت میں
کھولی گئی جس میں کتابوں کی تعداد تقریباََ پچاس ہزار سے زائد ہے ضلع
اوکاڑہ کی بات کریں تو آج سے تقریباََ تیس سال پہلے لاہور کی آنہ
لائبریریوں کی طرح شہر میں اچھی خاصی تعداد نجی لائبریریوں کی موجود تھی جو
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ختم ہوتی گئیں ان لائبریریوں میں بچوں کے رسالے ،میگزین
،خواتین کے رسالے انتہائی کم قیمت پر پڑھنے کو دستیاب ہوتے تھے اوکاڑہ میں
وینس چوک ،گولچوک ،اور اس ملحقہ گلیوں میں یہ لائبریریاں قائم تھیں اس کے
علاوہ موبائل لائبریری بھی دیکھنے کو ملتی تھی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال
میں اضافے اور اس شعبہ سے وابستہ افراد کی معاشی مشکلات بڑھنے کے ساتھ ساتھ
ان لائبریریوں کا وجود قصہ پارنیہ بنتا چلا گیا ضلع اوکاڑہ کے اکثر گورنمنٹ
سکولوں اور کالجوں میں لائبریریاں تو قائم ہیں لیکن وہاں کتابوں کی تعداد
محدود ہے نوے کی دہائی میں شہر کے وسط میں سابق صدر ضیا ء الحق شہید کے نام
سے لائبریر ی 19ستمبر1991کو قائم کی گئی جس کا 28مارچ 2005 میں تزئین
وآرائش کے بعد اسکا دوبارہ افتتاح کیا گیا اس لائبریری میں سینکڑوں کتابوں
کے باوجود ویرانی آج کل اس کا مقدر بن چکی ہے پانچ سے زائد افرادپرمشتمل
اسٹاف تحصیل میونسپل کمیٹی کی جانب سے مقرر ہے لائبریری میں کتابوں سے عدم
دلچسپی کی وجہ سے عملہ اکثر خوش گپیوں میں مشغول رہتا ہے لائبریری کے آغاز
میں ایک کمرہ اخبارات کے لئے مختص کیا گیا ہے جہاں پر قارئین کی کچھ تعداد
دیکھنے کو ملتی ہے اس لائبریری میں دوپہر کے بعد اخبارات تک رسائی ہی
ناممکن نہیں ہو جاتی بلکہ باقاعدہ ممبر شپ حاصل کرنے والے قارئین کو بھی
مشکل پیش آتی ہے ان حالات میں قارئین کی جانب سے یہ تجاویز سامنے آئی کہ
اگر عملہ کو دو شفٹوں میں تقسیم کرتے ہوئے لائبریری کا وقت شام آٹھ بجے تک
کر دیا جائے اور اتوار کے دن بھی لائبریری کھولی جائے تو کتابوں سے لگاؤ
رکھنے والے ملازم پیشہ افراد اور طالب علموں کی اچھی خاصی تعداد کواس جانب
پھر سے راغب کیا جا سکتا ہے لیکن افسوس اس پر عمل درآمد تو کیا ہونا تھا
بلکہ سہ پہر کے وقت لائبریری سے استفادہ کرنا بھی مشکل ہے جس کے لئے فوری
اصلاح احوال کا مطالبہ زوروں پر ہے چند ماہ پہلے اُس وقت کے وزیراعلی پنجاب
میاں شہباز شریف کی جانب پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور سپورٹس بورڈ
نے پنجاب کے اضلاع میں ای لائبریریوں کو قائم کر کے جدید سائنسی دور کی
ضروریات کو پورا کرنے کی جانب ایک احسن قدم اٹھایا مئی 2018میں پنجاب کے
بیس اضلاع کی طرح اوکاڑہ کو بھی جدید ترین ای لائبریری حاصل ہو گئی جس کی
نئی عمارت ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں قائم کی گئی، ای لائبریریوں کے قیام کو عملی
جامع پہنانے والی شخصیات کا یہاں ذکر کرنا انتہائی ضروری ہے جنھوں نے سابق
وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی جانب سے بھر پور تعاون اور حکومت پنجاب
کی جانب سے خصوصی فنڈز کو حقیقت کا روپ دیا ان میں چیئر مین پنجاب
انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ڈاکٹر عمر سیف ، ڈی جی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی
بورڈ ساجد لطیف ،جوائنٹ ڈائریکٹرپنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کاشف فاروق
نے اس پراجیکٹ کی تکمیل میں خاصی دلچسپی دکھائی ایک اہم شخصیت جن سے مجھے
ملنے اور انکے خیالات جاننے کا موقع ملا وہ ڈاکٹر محمد رمضان کنسلٹنٹ ای
لائبریری پراجیکٹ ہیں جنھوں گزشتہ پچیس سال میں پاکستان کے مختلف اداروں
میں لائبریریوں کے قیام اور کتابوں سے محبت کرنے والوں کے لئے لاتعداد
پراجیکٹ مکمل کر کے دکھائے ڈاکٹر محمد رمضان نے بتایا کہ ای لائبریری کا
سلوگن "آؤ قوم کو تعلیم دیں " ہے ،ڈاکٹر محمد رمضان بین الاقوامی طور پر
ریسرچ ایوارڈ یافتہ ہیں انکا کہنا تھا کہ ای لائبریری میں جدید ترین ملٹی
میڈیا کانفرنس ہال بنانے کا مقصد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے
افراد کو یہاں مدعو کرنااور انھیں اپنے خیالات شیئر کرنے کا موقع فراہم
کرنا ہے مئی 2018کے آغاز میں اُس وقت کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر محمد ارشاد نے
اسکا افتتاح وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی مصروفیات کی وجہ سے اوکاڑہ
نہ آسکنے پر اُنکی جانب سے کیا اس پراجیکٹ کو اوکاڑہ میں مکمل کرنے کے لئے
خصوصی فنڈزتقریباََتین کروڑروپے سابق ممبرصوبائی اسمبلی اوکاڑہ میاں
محمدمنیر نے پنجاب گورنمنٹ سے منظور کروائے اس پراجیکٹ کی تکمیل سے اوکاڑہ
ان بیس اضلاع میں شامل ہو گیا جن میں ای لائبریریاں حکومت پنجاب نے قائم کی
ہیں جس میں ابتدائی طور پر تین ہزار کتابیں ،تیس عدد جدید ترین لیپ ٹاپ ،پندرہ
ٹیبلٹس کے ساتھ ملٹی میڈیا کانفرنس ہال موجود ہے،خواتین کے لئے الگ سے
ریڈنگ روم کی سہولت موجود ہے اوکاڑہ میں اِس کے پہلے انچارج محمد ابراھیم
واڑئچ ہیں آپ نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دو ماہ کے
قلیل عرصہ میں ای لائبریری کی ممبر شپ نو سو سے زائد کرنے میں کامیابی حاصل
کی آپ نے ہفتہ وار سیمینار ز کا انعقاد کر کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے
تعلق رکھنے والے افراد کی اچھی خاصی تعداد کو ای لائبریری کی جانب متوجہ کر
لیا ہے گورنمنٹ ای لائبریری اوکاڑہ میں بچوں کی اچھی خاصی تعداد بھی ممبر
شپ حاصل کر چکی ہے گزشتہ دنوں ای لائبریری اوکاڑہ میں آئیں قوم کو تعلیم
یافتہ بنائیں کے موضوع پر ہونے والے سیمینار میں ڈپٹی کمشنر رضوان نذیر،
پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان کنسلٹنٹ ای لائبریری پنجاب ، پروفیسر ڈاکٹر خالد
سلیم ڈین اوکاڑہ یونیورسٹی ،ڈپٹی ڈائریکٹر ای لائبریری ابراھیم وڑائچ ،انچارج
ریسکیو 1122چودھری ظفر اقبال ،سینئر صحافی شہباز ساجد ،صدر ڈسٹرکٹ یونین آف
جرنلسٹس محمد مظہررشید چودھری ، سابق سینئر نائب صدر ڈسٹرکٹ بار مس صائمہ
رشید ایڈووکیٹ ،سینئر ٹیچر رانا عابد ،پروفیسر تنویر احمد ، عثمان ہادی ،ڈسٹرکٹ
انفارمیشن آفیسر خورشید جیلانی نے خصوصی شرکت کی اورخطاب کیا مقررین نے کہا
کہ جدید تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کے لئے ترقی کی ضامن ہے ،کمپیوٹر اور
سائنسی ترقی کے دور میں جدید تعلیم کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے ،نئی
نسل کو عصری تعلیم ،ٹیکنیکل تعلیم،انجینئرنگ ،وکالت ،ڈاکٹری کے ساتھ ساتھ
دینی تعلیم دینا بھی انتہائی ضروری ہے،گورنمنٹ ای لائبریریوں کے قیام کا
مقصدبچوں ،نوجوان نسل ،اور بڑوں کو جدید ٹیکنالوجی کی بدولت بہتر انداز میں
تعلیم اور اخلاقی تربیت دینا ہے پنجاب میں ای لائبریریزکا قیام صوبہ میں
جدید اور اعلی تعلیمی رجحان کو متعارف کرانے کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا،
مقررین نے پنجاب حکومت کی ای لائبریری کے قیام کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا
کہ قوم کو کمپیوٹر کے شعبہ سمیت دنیا کی دیگر لائبریریوں تک رسائی ریسرچ
کرنے والے اداروں کے ڈیٹا بیس سے مفت معلومات کی فراہمی سمیت طالبعلموں کے
لئے درسی کتب اور پریکٹیکل بکس تک رسائی اور ہر موضوع پر مبنی کتب ریسرچ
آرٹیکل اخبار ورسائل تک ای لائبریری میں رسائی ممکن ہے،اسسٹنٹ کمشنر رافعہ
قیوم نے بھی ہفتہ وار منعقدہ سیمینار ٹیلنٹ کی تلاش اور شخصیت گرومنگ کے
حوالہ سے کہا کہ جس ملک میں کھیل کے میدان اور لائبریریاں ویران ہو جائیں
وہاں ملکی ترقی ایک خواب بن کر رہ جاتی ہے بچوں کو اپنی نصابی سرگرمیوں کے
ساتھ ساتھ کھیل اور معیاری غیر نصابی کتب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ
تاریخ ،دین اسلام ،پاکستان ،فنون لطیفہ کی معلومات حاصل ہوں اور خاص طورپر
اپنے مشاہیر کی زندگی کے تجربات اور انمول باتوں سے فائدہ اُٹھا سکیں ،گورنمنٹ
ای لائبریری کے انچارج محمد ابراھیم وڑائچ نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک میں
تجوید القرآن کا کامیاب پروگرام منعقد کیا گیا جس پر صاحب علم اور مختلف
شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے اِی لائبریری
کے عملہ کی کاوشوں کو سراہا۔ بنیادی کمپیوٹر کورسز کی فری کلاسز کا اجرا ء
کیا گیاجس میں دس دن کے قلیل عرصہ میں ستر سے زائد طلبا وطالبات نے داخلہ
لیا جو اوکاڑہ میں ای لائبریری کی بڑی اہم کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ کہ
لیپ ٹاپ کی تعداد محدود ہونے کی وجہ سے دو شفٹوں کا آغاز کیا گیا ہے خواتین
کے لئے دن ڈھائی بجے سے چار بجے تک جبکہ مرد وں کے لئے چار بجے سے ساڑھے
پانچ بجے تک فری کمپیوٹر کلاسز ہونگی جبکہ بچوں کے لئے والدین کی عزت کرنا
اور اچھے اعمال اپنانا،حب الوطنی ،اور مطالعہ پر توجہ مرکوز رکھناجیسے
اسپیشل پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں ،قارئین کرام !گورنمنٹ اِی لائبریری
اوکاڑہ کے اسٹاف میں زاہد احسن اسسٹنٹ لائبریرین،سجاد احمد اسسٹنٹ
لائبریرین،راشد علی کوارڈینیٹر ،عرفان حفیظ کوارڈینیٹر،عرفان یعقوب
ٹرینرانتہائی قابل فرض شناس اور پر عزم ہیں ٭٭٭ |