درسگاہِ صفہ کا تسلسل مدارسِ دینیہ میں ان دنوں نئے
تعلیمی سال کا آغاز ہورہا ہے۔ مدارس کی فضاؤں میں یوں تو ہمیشہ ہی بہار
رہتی ہے، مگر ان ایام میں تو اس کے جلوے اور رنگینیاں کچھ زیادہ ہی جوبن
دکھا رہے ہوتے ہیں۔ صفہ کی وراثت کے امین و محافظ حصولِ علم اور سعادتِ
دارین کے خزانے سمیٹنے کے لیے بڑی تیزی کے ساتھ مدارس کا رخ کرتے ہیں۔
ان کے سینوں میں موج زن جذبات اور قلبی ورادات کو کسی پیمانے سے ناپا ہی
نہیں جاسکتا ۔ مستقبل کے یہ راہنما جب اپنے ہم جولیوں کی رفاقتیں، بھائی
بہنوں کی محبتیں، والدین کی شفقیں اور اپنے بچپن کے ماحول اور گلی کوچوں
کوتیاگ کرنکلتے ہیں تو لسانِ رسالت مآبؐسے ان کے لیے یہ بشارت سنائی جاتی
ہے کہ تم جن راہوں پر چلے ہو یہ تو سیدھی جنت کی طرف جانکلتی ہیں۔تم ہی وہ
خوش نصیب ہو کہ قدسیوں نے تمہارے قدموں کے نیچے احتراما اپنے نورانی پر
بچھا دیئے ہیں۔
مگر یاد رکھنا ! تم نے جو راستہ اختیار کیا ہے یہ کٹھن بھی ہے اور پر خار
بھی۔ یہاں قدم قدم پر اپنوں اور بیگانوں کی مخالفتیں سد راہ بنیں گی۔ تمہیں
کبھی مولویت کے لقب سے نوازا جائے گا اور کبھی بنیاد پرستی کا طعنہ سننا
پڑے گا۔ مگر گھبرا نہیں جانا یہ سب کچھ تو تمہیں مزید نکھارنے کا باعث
ہوگا۔نگاہ بلند، سخن دل نوازاور جاں پرسوز رکھنا کہ یہی رختِ سفر ہے میرِ
کارواں کے لیے۔ تم سے ہی زمانے کی امامت وقیادت کا کام لیا جائے گا، اس لیے
کہ یہ حق بھی تو تمہارا ہی ہے۔ ہاں! اگر تم کسی کالج کا رخ کرتے تو فولنگ
کے نام پر تمہارے ساتھ وہ بد اخلاقی اور بد تہذیبی روا رکھی جاتی کہ اخلاقی
قدریں بھی شرما جاتیں، مگر یہاں تو تمہارا پرتپاک استقبال ہوگا۔
پرانے طلبہ تمہیں کبھی بھی اجنبیت محسوس نہ ہونے دیں گے۔یہاں کے منتظمین
تمہیں اپنے بیٹوں سے بھی زیادہ عزیز از جاں جانیں گے۔ نیا ماحول تمہارے لیے
بیگانہ نہیں بلکہ راحت ِ قلب و جاں بن جائے گا۔
اے طالبانِ علوم نبوت! تم ہی تو ہو جن کے بارے میں ارشاد ہوا کہہ دیجئے کہ
علم والے اور بے علم برابر ہوسکتے ہیں؟ نہیں نہیں تم اپنے پرانے ہم جولیوں
کے برابر قطعا نہیں ہو۔ اب تم انبیا کی وراثت کے امین ہو، تمہیں اﷲ کے
پیغمبر دعائیں دے رہے ہیں کہ اے اﷲ! انہیں خوش وخرم رکھنا کہ یہی وہ سعادت
مند ہیں جو میری احادیث سن کرآگے پہنچانے والے ہیں۔اﷲ تعالی تمہارے درجات
کو اسی علم کے باعث بلندتر کردے گا۔
اس علم کے حصول کے بعد تم معاشرے کے ممتاز فرد ہوگے۔ تم خوف الٰہی سے
سرشاری کے باعث اﷲ تعالی سے نزدیک تر ہو گے۔سلسلہ رجال کی سلک مروارید کے
ایک طرف تمہارا نام جبکہ دوسری طرف کائنات کے تاجدار کا اسم مبارک ہوگا۔
سند کی ابتدا آپ کے نام سے ہوگی اور انتہامحبوب خداؐکے نام پر ۔ اب تو
تمہارا کھانا، پینا ،سونا اور جاگنا بھی عبادت ٹھہرے گا۔قال اﷲ وقال الرسول
کے ترانے ہر وقت تمہاری سماعتوں سے ٹکراتے رہیں گے اور تمہارے کانوں میں
اپنی مٹھاس انڈیلتے رہیں گے۔ خیر القرون کے یہ مقدس نغمات تمہیں تصور میں
قرون اولی میں لے جائیں گے۔ کبھی مسجدِ نبوی سے اذانِ بلالی کانوں میں
گونجتی محسوس ہو گی تو کبھی ریاض الجن کے خیالات میں کھو جاؤ گے،کبھی مدینہ
طیبہ میں آنے والے قافلوں کی آوازیں سنائی دیں گی تو کبھی سپہ سالاروں کے
گھوڑوں کے ٹاپوں کی ہیبت محسوس ہو گی۔
خیال رکھنا!رافت و رحمت کی ان فضاؤں میں عُجب کا شکار نہ ہو جانا کہ اپنے
ہی بھائی بندوں کو حقیر جاننے لگو۔ بڑوں کیاحترام اور چھوٹوں پر شفقت کا
پیکرِ مجسم بن جاناکہ یہی اس تعلیم کے ثمرات و اثرات ہیں ۔اساتذہ کا احترام
اور منتظمین کی تعظیم کو حرزِ جاں بنانا کہ ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے
قرینوں میں اور باادب ہی بانصیب ٹھہرتے ہیں۔
ہاں !اس راستے میں اگر کوئی مشکل آئے تو دل چھوٹا نہ کرنا۔ صبروشکر سے سہہ
جانا اس سے تمہارے نامہ اعمال اور بھی روشن ہوں گے اور یہی مشکلات آپ کا
توشہ آخرت بھی بنیں گی۔ ہماری دعا ہے اﷲ تعالی آپ کو استقامت دے، آپ کا
دامن نیکیوں سے بھر دے اور آپ کے والدین آپ کے باعث سعادتِ دارین کے مستحق
ٹھہریں۔ آمین
|