اسلام نام ہے اس بات کا کہ زندگی میں ہرجگہ ، چلتے
پھرتے ، اٹھتے بیٹھتے ، سوتے جاگتے ، کھاتے پیتے ، لین دین کرتے ہم ہروقت
یہ خیال رکھیں کہ اس میں اﷲ تعالیٰ کا کیا حکم ہے اور ہمارے پیارے نبیﷺنے
اس کو کس طرح کیا ہے ۔
قرآن پاک میں اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے بہت سے
احکامات دیے ہیں، جب تم خود قرآن مجید سمجھ کر پڑھو گے تو معلوم ہوجائے گا۔
صر ف چند احکام یہاں نقل کیے جاتے ہیں:
عہد کو پورا کرنا:
قرآن میں ہے :اور عہد کو پورا کرو، یقین جانو کہ عہد کے بارے میں (تمہاری)
باز پرس ہونے والی ہے ۔
ہم وعدہ کو کچھ سمجھتے ہی نہیں کہ اس کاپورا نہ کرنا کوئی گناہ یابری بات
ہے ، اﷲ تعالیٰ اس کے متعلق کتنی سخت تاکید کررہے ہیں کہ وعدہ پورا کیا کرو،
اس کی پوچھ ہوگی۔ امید ہے کہ آپ سب اس کاخیال رکھیں گے ۔ اور آئندہ جب بھی
کسی سے وعدہ کریں سوچ کر کریں اور جب وعدہ کرلیں تو اب اس کو پورا کرنا
ضروری ہے ۔
ناپ تول پوری کرنا:
ناپ تول پوری کر کے دینی چاہیے ، کم ناپ تول کردینا بہت سخت گناہ ہے ، آپ
حضرت شعیب کے قصے میں پڑھ چکے ہیں کہ ان کی امت اس لیے تباہ کردی گئی کہ وہ
لوگ ناپ تول میں کمی کرتے تھے ، اﷲ تعالیٰ اس کے متعلق قرآن مجید میں
فرماتے ہیں:اور جب کسی کوکوئی چیز پیمانے سے ناپ کر دو تو پورا ناپو، اور
تولنے کے لیے صحیح ترازو استعمال کرو۔ یہی طریقہ درست ہے ، اور اسی کا
انجام بہتر ہے ۔
دوسری جگہ کم تولنے والوں کے لیے دوزخ کی شہادت دی، اﷲ تعالیٰ فرماتے
ہیں:بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی، جن کاحال یہ ہے کہ جب وہ
لوگوں سے خود کوئی چیز ناپ کرلیتے ہیں تو پوری پوری لیتے ہیں، اور جب وہ
کسی کو ناپ کر یاتول کر دیتے ہیں تو گھٹا کردیتے ہیں۔ کیا یہ لوگ یہ نہیں
سوچتے کہ انھیں ایک بڑے زبردست دن میں زندہ کر کے اُٹھا یاجائے گا؟ جس دن
سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔
خوش خلقی:
دوسروں سے ہنس کریا مسکراکر خوش اخلاقی سے بات کرنا بھی کیسا اچھا ہے ، سب
کو اچھا معلوم ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کی تعریف کی جاتی ہے اور اﷲ تعالیٰ ان
کے سب کام آسانی سے بنادیتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ اس کے لیے قرآن مجید میں فرماتے
ہیں:اور ہر شخص سے بات اچھی طرح کیا کرو۔
خوش خلقی سے متعلق نبی کریم ﷺ کاارشاد ِ گرامی ہے :تم کسی بھی نیک کام
کوحقیر(کم تر)نہ جانو اگرچہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ کھلے ہوئے چہرے
کے ساتھ ملنا ہی کیوں نہ ہو۔
جھگڑے سے بچنا:
جب کوئی شریر شخص تم سے خواہ مخواہ لڑنے لگے اور الجھنے لگے تو اس سے تم
بھی لڑنا شروع نہ کرو، ورنہ تم میں اور اس میں کیا فرق رہا؟ اﷲ تعالیٰ اس
کے متعلق قرآن مجید میں فرماتے ہیں:اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ تم
بدی کادِفاع ایسے طریقے سے کرو جو بہترین ہو۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ شخص جس
کے اور تمہارے درمیان دشمنی تھی، وہ دیکھتے ہی دیکھتے ایسا ہوجائے گا جیسے
وہ (تمہارا) جگری دوست ہو۔
غیبت نہ کرنا:
پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرنا، اس کو غیبت کہتے ہیں۔ یہ بری بات ہے ، اس سے
بہت سی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اور دشمنی قائم ہوجاتی ہے اور کوئی فائدہ
حاصل نہیں ہوتا، قرآن مجید میں غیبت کرنے والوں سے متعلق کہا گیا ہے کہ
غیبت کرنا ایسا ہے جیسے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھایا جائے ۔ سنو اﷲ تعالیٰ
نے فرمایا:کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے مرے ہوئے بھائی
کاگوشت کھائے ؟ اس سے تو خود تم نفرت کرتے ہو، اور اﷲ سے ڈرو۔ بے شک اﷲ بڑا
توبہ قبول کرنے والا بہت مہربان ہے ۔
کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کاگوشت کھائے
۔
سلام کرنا:
سلام کرنے کے متعلق بڑی تاکید آئی ہے ، جب ہم اپنے گھروں میں جایا کریں
یاکسی سے ملاقات کیاکریں تو السلام علیکم کہنا چاہیے ، یعنی تم پر اﷲ کی
سلامتی ہو، جس پر اﷲ کی سلامتی ہوجائے اس کو پھر اور کیا چاہیے ، اس کے
علاوہ اور کسی طرح سلام ہر گز نہیں کرنا چاہیے ، اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں
فرماتے ہیں:چنانچہ جب تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں کو سلام کیا کرو،
کہ یہ ملاقات کی وہ بابرکت پاکیزہ دعا ہے جو اﷲ کی طرف سے آئی ہے ۔ اﷲ اسی
طرح آیتوں کو تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان کرتا ہے ، تاکہ تم سمجھ جاؤ۔
ہمارے پیارے نبی ﷺ نے بہت ساری احادیث میں السلام علیکم کہنے کی بہت تاکید
کی ہے ۔
|