اسلام ایک مکمل دین ہے جس میں انسانی حقوق ہی نہیں بلکہ
جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا حکم دیا ہے شہروں میں انسان پالتوجانوروں
کے ساتھ کم رہتے ہیں جبکہ گاؤں گوٹھوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والے
افرادپالتو جانوروں جن میں بھیڑ ،بکری،گائے،بھینس،کتے ، گدھے اور اونٹ
وغیرہ سے نہ صرف روز مرہ کے کام لیتے ہیں بلکہ وہ ان کی زندگی کا ایک اہم
حصہ ہیں چونکہ وہ ہمارے بار برداری کے کاموں کے علاوہ دیگرامور میں بھی کام
آتے ہیں اسلام میں ہر جاندار کے تحفظ کے لئے کہا گیا ہے سوائے موذی جانوروں
کے کچھ لوگ جانوروں پر بے جا ظلم کرتے ہیں ان کے استعدادسے زیادہ ان پر
بوجھ ڈال دیتے ہیں انہیں کم چارہ ڈالتے ہیں یا ان پر تشدد کرتے ہیں جس کی
دین میں ممانیت کی گئی ہے بخاری شریف میں بھی موجود ہے کہ ایک فحاشہ عورت
نے راستے میں ایک کتا دیکھا جو پیاس سے تڑپ رہا تھا اس اپنے جوتے میں پانی
بھر پر اس کتے کو پانی پیلا دیا جس سے کتا مر نے سے بچ گیا اس عورت کے
انتقال کے بعد اﷲ تعالیٰ نے فرمایا اے بندی تو بندی ہو کر کتے پر رحم کرے
تومیں رحیم و کریم ہو کر تجھ پر رحم کیوں نہ کروں تواﷲ تعالیٰ نے اسے بلا
حساب وکتاب جنت میں داخل کر دیااسی طرح صحیح بخاری میں ایک اور مقام پر
حضور ﷺ نے فرمایا ایک عورت بلی سے تنگ آگئی تھی بلی کبھی دودھ گرادے تو
کبھی کھانا خراب کر دیتی اس لئے اس عورت نے بلی کو رسی سے باندھ دیا اور
کھانا دینا بھی چھوڑ دیا تین دن بعد بلی بھوکی مر گئی اور اﷲ تعالیٰ نے اس
عورت کو دوذخ میں ڈال دیا حالیہ الیکشن میں یہ دیکھنے میں آیا کہ کچھ لوگوں
کی جانب سے اپنے مخالفین کے نام گدھے اور دکتے پر لکھ کر ان پر بہیمانہ
تشدد کیاگیا حد یہ ہے کہ ان ظالم افراد نے ان بے زبان جانوروں پر اتنا تشدد
کیا کہ ان کی ٹانگیں توڑ دی گئیں اور جسم کی دیگر ہڈیاں بھی جس کی وجہ سے
وہ جانور تشدد کے سبب ہلاک ہو گئے موجودہ 21ویں صدی میں جب انسان نے بے
انتہا ترقی کرلی ہے لیکن وہ ترقی کے باوجود انسانیت سے اتنا گر گیا ہے کہ
وہ انسانیت کے بجائے حیوانیت پر اتر آیا ہے جو کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے
موجودہ الیکشن میں جس طرح جانوروں پر تشدد کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی
اس سے نہ صرف غیر مسلموں بلکہ غیر ممالک میں بھی مسلمانوں اور پاکستان کے
بارے میں غلط تاثرپیدا کیا گیا ہے یہی نہیں بلکہ ویڈیو میں گدھے پر تشدد کے
علاوہ یہ بھی دیکھایا گیا کہ ایک کتے کوایک سیاسی پارٹی کے جھنڈے لپیٹ کر
گولی ماردی گئی جبکہ ایک اور ویڈیو میں کتے کے منہ پر تھپڑ ما ر نے گھسیٹے
ہوئے دیکھا یا گیا ہے جو کہ سراسر انسانیت کے بر خلاف عمل ہے کیا کبھی کوئی
انسان بے زبان جانوروں پر ایسا ظلم بھی کر سکتا ہے جیسا کہ حالیہ الیکشن کے
دوران انٹرنیٹ پر وائرل کی گئی ویڈیوز میں دیکھا یا گیا ہے کیا جانوروں کے
تحفظ کی عالمی اور مقامی تنظیموں نے اس بات کا نوٹس لیا ہے ؟کیا ایسے
افرادکے خلاف کوئی کاروائی کی جائے گی جنہوں نے بے زبان جانوروں پر بے جا
تشدد کر کے ہلاک کردیا ؟اگر یہ ٹرینڈ چل گیا تو معاشرے میں مزید خرابی پیدا
ہو گی چونکہ لوگ جانور وں پر رحم کھانا چھوڑ دینگے تو اﷲ بھی ان پر رحم
کھانا چھوڑ دے گاجبکہ اسی معاشرے میں آپ دیکھتے ہوں گے کہ لوگ کہیں کبوتر
وں اور چڑیوں کو دانہ ڈال رہے ہیں تو کہیں سمندر میں مچھلیوں کو خوراک ڈال
رہے ہیں تا کہ اﷲ ان سے راضی ہو جائے اور ان کی روزی رزق میں اضافہ ہو اور
وہ دنیا وی مسائل سے نکل جائیں تا کہ زندگی ان کی آسان ہو جائے ۔ |