کب تک اپنا بوجھ اٹھا رکھو گی،،کمزور سے کندھے ہیں
تمہارے،،،اک دن ایسا لگے گا جیسے کوئی کپڑوں کی گٹھری ہے،،،دودھ سا رنگ
پرانی چاندی سا ہونے لگا ہے ،،اور آنکھوں کے گرد ماہ و سال دائرے سے بنا
رہے ہیں،،بالوں میں چاندی کوکب تک فضول سے رنگوں سے چھپاؤ گی،،،؟۔۔۔
سونیا نے غصے سے ‘‘ابرار‘‘ کو دیکھا،،،!!
آپ میرے سینیئر ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ میری ذات کو ہر طرح کے
تبصرے میں رنگ سکتے ہیں،،،
ابرار پر ذرا برابر بھی اثر نہ ہوا،،،سینیئر ہوں اسی لیے سمجھا رہا
ہوں،،،میری آفر قبول کر لو،،،شادی کرلو مجھ سے،،،الگ گھر،،،گاڑی ،،،سارے
حقوق پورے کروں گا،،عمر کا بس پندرہ سال کا ہی تو فرق ہے،،،ویسے بھی مرد
بڑا ہی اچھا لگتا ہے،،، مناسب وقت آنے پر اپنی فیملی کو،،اپنی پہلی بیوی کو
بچوں کو سب بتا دوں گا،اور پھر
تم بھی میری عالیشان فیملی کا ہی حصہ بن جاؤ گی،،،
ابرار صاحب میں آپ کی عزت کرتی ہوں،،،مگرمعاف کیجئے گا ،،آپ کی باتوں میں،،،
ہمدردی انسانیت نہیں ‘‘ ہوس ‘‘ ہے،،، آپ کی عمر میں ہوس دوائیوں کی محتاج
ہوتی ہے،صبح کے سورج کے ساتھ اس میں مستقل اندھیرا ہی رہ پاتا ہے،،آپ اپنے
بیوی بچوں کو اپنی ہوس کی بھینٹ نہ چڑھائیں کوشش کریں کہ لائف سیونگ ڈرگز
یوز کریں،،،،
اس نے کانپتے ہوئے ابرار کی طرف غضبناک آنکھوں سے دیکھا،،،اور کمرے سے باہر
چلی گئی،،،
ابرار کے جسم سےلہو نکل کر اس کی سوچ کی گندگی میں بہہ گیا،،اس کے منہ پر
ایسا تمانچہ رسید ہوا تھا کہ اس کی حقیقت کی کلائی کھل گئی تھی،،، اس نے
سگریٹ نکال کر سلگایا،،،اک طرف سگریٹ دوسری طرف وہ جل رہا تھا،،،
میں تو کہتی ہوں کرلو کسی سے بھی،،،دنیا بہت ظالم ہےجینے نہیں دیتی،،،ہر
بار آزماتی ہے،،،رلاتی ہے،،،ہر جگہ ابرار ہی ابرار ہیں،،،بس شکار کے طریقے
الگ الگ ہیں،،،!!
سونیا مسکرا کر بولی،،،جس دن لڑکیوں نے شکار شروع کردیا نا،،،تو سب کے سب
بھیڑئیے بکرے بن جائیں گے،،،ذرا ذرا سی بات پر پاؤں پڑنے والے،،،،،،کم
ذات،،،،،،،(جاری) |