اُف،،،سونیا،،،ڈونٹ یو میک یور مائنڈ ٹائرڈ،،،فار آل سچ
شٹس،،،رافیہ نے سونیا کی بات کو
بیچ سے ہی اُچک لیا،،،
سونیا مسکرا کے بولی۔۔۔اوکے مائی لارڈ،،،سم ٹائمز تمہارا فل سٹاپ بہت ہی
کام کا ہوتا
ہے،،،آئی لو یو فار سچ ورڈز اینڈ ایکٹ،،،
سونیا جونہی اپنی گلی میں داخل ہوئی،،کچھ لوگوں نے ہاتھ میں بندھی گھڑی کو
ایسے
دیکھا جیسے صبح سے ہی اس کے انتظار میں کھڑے ہوں،،،
اس نے دل میں دعا کی،،،‘‘ اس منحوس محلے سے اس کی جان چھوٹ جائے‘‘،،، جانے
کب وہ مبارک دن ہوگا جب وہ اس چڑیا گھر سے دفع ہو جائے گی،،،
اس کے گلابی ماتھے پر اس کا غصہ پسینے کی ننھی بوندیں بن کر چمکنے لگا،،،!!
ماں نے سلام پھیرا،،،نماز ختم کی اور سونیا کی طرف دیکھ کر پھونک ماری،،،،،سونیا
نے
سر کو ایسے جھٹکا جیسے اوپر سے پھونک جھاڑ رہی ہو،،،
واشنگ مشین میں آخری کپڑا ڈال کے وہ تیزی سے کچن کی طرف گئی جہاں اک پتیلے
میں آلو اور بھنڈی جنگ میں مصروف تھے،،،
ماں نے غور سے سونیا کو دیکھا،،،جوکسی سوچ میں گم ہاتھ میں نوالا لیے،،نہ
منہ بندکر
پارہی تھی،،،نہ ہی نوالا منہ میں داخل ہو پارہا تھا،،،
اگر وہ بے شرم بے غیرتی پر اتر آیا،،اسکی جاب چلی گئی،،،تو،،،وہ آلو بھنڈی
سے بھی جائے
گی،،،
ماں نے سنجیدہ لہجے میں کہا،،،ارے بیٹا،،،جہاں اک در بند وہاں ہزار در کھل
جاتے ہیں،،
سونیا نے حیرت سے ماں کو دیکھا،،،آپ کو کیسے پتا،،،میں کیا سوچ رہی ہوں،،،
ماں ہنس کے بولی،،،مجھے تو یہ بھی پتا ہے کہ کل صبح تو کیا سوچے گی،،،
سونیا ناک سکوڑ کر بولی،،،اچھا بھلا کیا سوچوں گی،،،،،؟
ماں ہنس کر بولی،،یہی کہ بابر بھائی نے اس ہفتے اک بھی فون نہیں کیا،،لگتا
ہے ماں اور
بہن کو بالکل ہی بھول گیا ہے،،،
سونیا برتن اٹھاتے ہوئے بولی،،،میری طرف سے دونوں میاں بیوی بھاڑ میں
جائیں،،اور وہ بھاڑ
کسی سمندر میں جاکے گرے،،،
ماں نے حیرت سے سونیا کو دیکھا،،،پھر خود سے بولی،،،افف پتا نہیں کس مٹی سے
بنی ہے
یا،،،پھر مٹی میں پتھر ذیادہ ہوں گے،،،،،(جاری)
|