آج کل خواتین کی بنیادی مشکلات
میں سے ایک مشکل سفر کے دوران سواری کی ھے۔ اس بات پر تو سب کا ھی اتفاق ھو
گا کہ نچلے اور درمیانے طبقے کے لیے موٹر سائیکل سے بہتر کوئی سواری نہیں۔
اور جوں جوں رش بڑھ رھا ھے موٹر سائیکل کی اھمیت بھی بڑھ رھی ھے۔
ان حالات میں خواتین کی ایک بڑی تعداد کی مشکلات کافی کم ھو سکتی ھیں اگر
وہ موٹر سائیکل چلانا شروع کر دیں۔ نئی بسیں چلانے سے یہ مسئلہ حل نہیں ھو
گا۔
اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تو ثقافت کی ھے جس کو میڈیا کے ذریعے دور
کیا جا سکتا ھے۔ انڈیا اور چائنہ میں تو عورتیں موٹر سائیکل چلاتی ھی ھیں ۔
ایران میں ھاشمی رفسنجانی کی صاحبزادی پر بھی اس سلسلے میں بہت اعتراضات
کیے گئے مگر وہ اسے ایرانی خواتین کا حق سمجھتی ھیں۔
چنانچہ ذرا سوچیے اگر ھمارے ھاں بھی خواتین موٹر سائیکل چلانا شروع ھو
جائیں تو کتنی سہولت ھو جائے۔ لاھور میں نئی ٹریفک پولیس کی خاتون انسپکٹرز
موٹر سائیکل چلاتی ھیں تاھم خواتین کی کچھ تعداد کو ھمت کرنے کی ضرورت ھے
پھر آھستہ آھستہ سب کو عادت ھو جائے گی اور خواتین کا موٹر سائیکل چلانا
عجیب نہیں لگے گا۔ |