محترم پڑھنے والوں کو میرا آداب
محمد احسان ایک ایسا شخص جس نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ایک اکاؤنٹنٹ کے
طور پر شروع کیا اور مختلف کمپنیوں سے کنٹریکٹ پر اپنی خدمات پیش کرکے ان
سے معاوضہ لیتے تھے احسان صاحب کی خوش قسمتی یہ تھی کہ اللہ رب العزت نے
انہیں ایک بیوی اور چار بیٹیوں سے نوازا ہوا تھا اور زندگی کی ہر آسائش
انہیں ملی ہوئی تھی مگر ان کی بد نصیبی یہ تھی کہ اللہ رب العزت نے انہیں
بیٹے جیسی نعمت سے محروم رکھا ہوا تھا لیکن انہیں کبھی یہ بات محسوس نہیں
ہوئی تھی کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ اللہ کی مصلحت کے سامنے کسی کی نہیں چلتی
اور اس میں بھی اس کی مصلحت کارفرما ہوگی .
جب اپنی عمر کے پچاسویں سال تک پہنچے تو انہیں اس وقت ایک شدید جھٹکا لگا
جب ان پر فالج کا اٹیک ہوا اور وہ بستر پر چلے گئے حالات یکسر بدلنا شروع
ہوگئے اور گھر کا چولا جلانے کے لئیے بیٹیوں کو بہر نکلنا پڑا اور جاب کرنا
پڑی یہ وہ وقت تھا جب ان کی نظریں آسمان پر اپنے رب کی طرف اٹھتی اور شکایت
کرتی کہ یا اللہ اگر ایک بیٹا دے دیتا تو تیرے خزانے میں کون سی کمی آجاتی
کیوں کہ ایسے وقت میں انسان کو بیٹے کی کمی شدد سے محسوس ہوتی ہے وہ بیٹا
جو آج ان کے بڑھاپے کا سہارہ ہوتا, وہ بیٹا جو آج گھر کا چولہا جلانے میں
روزی روٹی کمانے میں ان کی مدد کرتا, وہ بیٹا جو بہنوں کو گھر خرچ چلانے کے
لئے گھر سے بہر نا نکلنے دیتا لیکن پہروہ سوچتے ہیں کہ اس رب کی مرضی کے
سامنے ہم بے بس ہیں اس کے بعد احسان صاحب کا علاج بھی چلتا رہا اور وہ ہستہ
ہستہ صحت مندی کی طرف وآپس آنا شروع ہوگئے تھے لیکن اب اپنا کام جاری نہیں
رکھ سکے اور جب وہ چلنے پہرنے کے قابل ہوگئیے تو انہوں نے ایک اسٹور کھول
لیا آج احسان صاحب کی عمر 71 سال ہے انہیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کے پاس
سب کچھ ہے لیکن کچھ بھی نہیں ہے .
نہ جانے کیوں مجھے احسان صاحب کی زندگی اور اس کے اتار چڑھاؤ کو دیکھ کر
اپنا وطن پاکستان یاد آگیا 14 اگست 2018 کو ہمارا یہ ملک بھی 71 سال کا
ہوگیا ہمارے ملک کی بھی یہ خوش قسمتی ہے کہ رب العزت نے اس ملک کو اتنی
بیشمار نعمتوں سے نوازا ہوا ہے کہ دوسرے ممالک رشک کرتے ہیں بارہ اسلامی
مہینوں میں وہ مہینہ جس کو اس رب نے اپنا مہینہ کہا اس رمضان المبارک میں
ہمیں یہ وطن عطا کیا اور بیشمار معدنی اور قدرتی وسائل سے مالامال کیا اور
دنیا کے بڑے بڑے ممالک کی نظریں ہمارے اس ملک پر جمی رہتیی ہیں لیکن اس ملک
کی بد قسمتی بھی یہ ہے کہ آج تک اس ملک کو احسان صاحب کی طرح اس رب العزت
نے بیٹے جیسی نعمت سے محروم رکھا وہ بیٹا جو اس ملک میں کرپشن اور لوٹ مار
کا خاتمہ کرتا , وہ بیٹا جو اس ملک سے غربت کا نام و نشان مٹا دیتا , وہ
بیٹا جو اس ملک میں وڈیرہ شہی اور ظالموں کے ظلم کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم
کردیتا, وہ بیٹا جو اس ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی قائم کرتا , وہ
بیٹا جو اس ملک میں پانی اور بجلی جیسی ضروری نعمتوں کی کمی کا ازالہ کرتا
, وہ بیٹا جو اس ملک میں مہنگائی کے بے قابو جن کو روک سکتا , وہ بیٹا جو
اس ملک کو سود سے بھرے قرضے سے نجات دلادیتا , وہ بیٹا جو اس ملک کے غریب
عوام کو غریب سے غریب تر اور امیروں کو امیر سے امیر تر ہونے سے روک سکتا,
وہ بیٹا جو اس ملک کے عوام کو ان کی ضروریات زندگی کی ہر سہولت فرہم کرتا
اور وہ بیٹا جو معاشی اور اقتصادی طور پر کمزور اس ملک کا ایک مضبوط سہارا
ہوتا.
لیکن یہ بدنصیبی ہے اس ملک کی کہ اب تک یہ ایک آزاد ملک ہونے کے باوجود
غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اور آئے دن دورسرے ممالک سے قرضہ لینا
پڑتا ہے یہ سب کچھ غلط حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوتا آیا ہے .
14 اگست 2018 ہماری تاریخ کا ایک یارگار دن جسے بچے بوڑھے جوان سبھی بڑےجوش
وجذبے سے مناتے ہیں اور ہر سال 14 اگست کو یہ عوام انتہائی جوش وجذبے کے
ساتھ یہ دن مناکر ثابت کرتی ہے کہ اس ملک اور اس کی مٹی سےوہ کتنی محبت
کرتی ہے اور اس کے لئے کسی قربانی سے کبھی پیچھےہٹنے والے نہیں لیکن آخر اس
ملک کو خالق کائنات ایک ایماندار , مخلص , سچا, بہادر اور دلیر بیٹا کب عطا
کرے گا جناب احسان صاحب اور میرے ملک کی کہانی یوں تو ایک جیسی ہے لیکن فرق
صرف اتنا ہے کہ احسان صاحب کی 71 سال کی عمر میں بیٹے کی خوہش دم توڑ چکی
ہے لیکن اس ملک کی اب بھی نہ صرف یہ خوہش اور ضرورت ہے بلکہ71 سال کا ہونے
کے باوجود بھی اس ملک میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ کسی بیٹے کو جنم دے کر اپنی
باگ دوڑ اس کے حوالے کرسکے بس تو پہراب وقت آگیا ہے کہ اس سال 14 اگست کے
دن اس رب کائنات کے حضور ہاتھ اٹھا کر دعا کریں گے کہ یااللہ ہمارے
آباؤاجداد نے لاکھوں قربانیوں کے بعد اس ملک کو آزادی دلائی ہے اور اب تک
اس ملک کو صرف اور صرف لوٹ کر اپنی جیب بھرنے والے ملے ہیں تو اس ملک کو
ایک نڈر , سچا , مخلص اور ایماندار پاکستانی بیٹا عطا کردے جو اس ملک کا
ایک مضبوط سہارا بن کر اس کو دنیا کے نقشے پر ایک منفرد اور طاقتور ملک
بنادے یا اللہ اس ملک کو ایک ایسا بیٹا عطا کر جو اس ملک کو اندرونی اور
بیرونی قرضوں سے نجات دلادے محبت , اخوت اور بھائی چارے کی فضا قائم کرکے
نفرت اور رنجشوں کو دلوں سے ختم کردے 14 اگست صرف ہمارے لئے آزادی کا دن
نہیں بلکہ دعا کی قبولیت کا دن بھی ہے کیوں کہ یہ ہمیں رمضان المبارک جیسے
بابرکت مہینے میں ملا اور رمضان کا ہر دن ہر گھڑی دعا کی قبولیت کا ہوتا ہے
اس لئے اگر 20 کروڑ عوام میں سے کسی ایک کی بھی دعا قبول ہوگئی تو ہمارا
ملک جنت نظیر بن جائے گا اور ہماری آنے والی نسلیں اس ملک کی آزاد فضا میں
نہ صرف سانس لے سکیں گی بلکہ بے خوف وخطر زندگی بسر کریں گی ( انشأاللہ) |