شفا انٹرنیشنل ہاسپٹل کے نرسنگ سٹاف کے نام ایک ہدیہ عقیدت ۔

میرے والد کے ہسپتال قیام کے دوران میرا سب سے زیادہ واسطہ نرسنگ سٹاف سے پڑا۔ اباجی بیماری کے باعث اٹھنے بیٹھنے سے قاصرتھے ۔اس دوران یہ میل نرس ہی اباجی کی مدد کے لیئے موجود تھے ۔ہر دفعہ بیل بجانے پر وہ موجود ہوتے ۔تمام نرسنگ سٹاف میں سے میں جبار، راحیلہ، نجیب،سمیع، عالمگیر,کرہم اور سنیل کی خاص طور پر شکر گزار ہوں ۔انھوں نے بہت ہمدردی اور محبت سے اباجی کی تیمارداری کی۔ ان نرسوں کے پاس ایک وقت میں سات مریض بھی ہوتے تھے ۔جہاں پر ڈیوٹی ڈاکٹر ساری رات خواب خرگوش کے مزے لیتا، وہاں مریضوں کی تمام دیکھ بھال یہ سٹاف کرتا ۔جبار ، نجیب ، سنیل یہ ایسے افراد تھے جنھوں نے باقاعدہ محبت اور احترام سے اباجی کی تیمارداری کی۔بعض دفعہ ان کی ڈانٹ بھی خوش دلی سے کھائی ۔مجھے معلوم کرنے پر پتا چلا کہ نرسوں کی تنخواہیں 25 ہزار سے 30 ہزار تک ہیں ۔مجھے دلی رنج ہوا، جن لوگوں پر اسپتال چل رہا ہے ان کو اتنی قلیل تنخواہیں دی جارہی ہیں ۔ اگر ہسپتالوں کا نظام بہتر کرنا ہے تو ضروری ہے کہ نرسنگ سٹاف کو بہتر سہولیات اور تنخواہیں دی جائیں ۔ مجھے نرسنگ اسٹاف کے منہ پر کبھی تیوری نظر نہیں آئی بلکہ ایک انکساری نظر آئی۔

میں شفا انٹرنیشنل ہاسپٹل کے HR department کے توصیف صاحب کی بھی انتہائی مشکور ہوں جنھوں نے میری تمام شکایات کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔میں ہسپتال کی انتظامیہ سے کہونگی کہ اپنے آن ڈیوٹی ڈاکٹروں کو بہتر تربیت دیں کیونکہ ان میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا شدید فقدان نظر آیا ۔دوسرا عجب سلسلہ یہ دیکھنے میں آیا کہ کوئی سرجن یا اسپیشلسٹ شام اور رات میں میسر نہیں ہوتا نہ ہی نئے ڈاکٹرز کو اجازت ہے کہ وہ خود سے کوئی فیصلہ کرپائیں ۔ زیادہ تر ڈیوٹی ڈاکٹر انتہائی نوآمیز اور ناتجربہ کار نظر آئے ۔ جہاں پر نرسنگ سٹاف نے اپنی قابلیت سے مجھے متاثر کیا ۔ وہیں پر توصیف صاحب جیسے منتظم نے بھی مجھے امپریس کیا جس نے حتی الامکان مسائل حل کرنے کی کوشش کی ۔

شفا انٹرنیشنل ہاسپٹل کی کینٹین نے مجھ پر کوئی اچھا اثر نہیں چھوڑا ۔وہی گھسا پٹا مینیو مہنگی قیمتوں پر بیچا جاتا ہے۔ مگر کاونٹر پر موجود بشارت نامی لڑکا حتی الامکان کوشش کرتا کہ مسکراہٹ کے ساتھ ہر ایک کے آرڈر کے پیسے تیز رفتاری سے وصول کرئے۔ ایک شخص کی مسکراہٹ اور تیز رفتار سروس کسی بھی اٹینڈینٹ کے لئے تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح ہوتی ہے ۔

ہسپتال میں ایک بات عجب نظر آئی کہ terminally sick patients کو ملنے یا ان کی ہمت بندھانے کسی بھی رضاکار شخصیت یا کوئی ہسپتال کی جانب سے سوشل ورکر یا ماہر نفسیات کا کوئی وزٹ نظر نہیں آیا ۔ اگر ہسپتال کا دعوی ہے کہ وہ انٹرنیشنل لیول کا ہسپتال ہے تو کچھ نظر بھی آنا چاہیے ۔مگر انسانی ہمدردی کا یہ اظہار قطعی نظر نہیں آیا ۔ امید ہے ہسپتال انتظامیہ اس پر غور کریگی ۔

ہسپتال کی صفائی انتہائی گئی گزری تھی ۔پرائیویٹ کمروں میں دروازوں، باتھ روموں میں اس کی کمی سخت نظر آتی۔ راہداریوں میں صفائی کی کارٹ رات بھر کے لئے چھوڑ دی جاتیں ۔ مناسب جراثیم کش مصنوعات کا استعمال عنقا نظر آیا ۔ غرض بہت سے ایسے شعبے اور معاملات ہیں جو غور طلب ہیں اور ان میں حد درجہ بہتری کی گنجائش نظر آتی ہے ۔

مگر نرسنگ سٹاف کی محنت اور dedication نے میرے دل کو چھو لیا۔امید ہے کہ انتظامیہ نرسنگ سٹاف کو بہتر سہولیات اور معاوضوں سے نوازنے کا فیصلہ کریگی۔میں ان لوگوں کو انتہائی محنتی اور ایماندار قرار دونگی ۔جو رزق حلال حقیقت میں کما رہے ہیں ۔غرض ان افراد کے لئے میں ہمیشہ دعاگو رہونگی جنھوں نے اباجی کے آخری وقت کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون کیا۔

Mona Shehzad
About the Author: Mona Shehzad Read More Articles by Mona Shehzad: 168 Articles with 263649 views I used to write with my maiden name during my student life. After marriage we came to Canada, I got occupied in making and bringing up of my family. .. View More