گراؤنڈ سج چکا - کون چھکا مارے گا اور کون کلین بولڈ ہوگا

25جولائی کو انتخابات مکمل ہوچکے اور 18اگست کو حکومت بھی بن چکی ہے جس سے تمام صورتحال واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) سب کی کیا پوزیشن ہے پاکستان تحریک انصاف کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 176نشستیں وفاق میں ہیں جو دو تہائی اکثریت نہیں بنتی۔ اگر پیپلز پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دے تو دو تہائی اکثریت بنتی ہے اسی طرح سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں اگر پاکستان تحریک انصاف ساتھ دے تو دو تہائی اکثریت بن جاتی ہے ۔ خیبر پختون خواہ میں پاکستان تحریک انصاف کے پاس دوتہائی اکثریت موجود ہے جبکہ بلوچستان کے میں بھی پاکستان تحریک انصاف کا بہت بڑا حصہ ہے اور حکومت میں شامل ہے۔
 
اب رہ جاتا ہے صرف پنجاب جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس صوبہ کی مخصوص سیٹیں ملا کر کل 371 کا فگر بنتا ہے جبکہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے پاس 123 سیٹیں جبکہ مسلم لیگ ن کے پاس 127اسی طرح پاکستان تحریک انصاف نے29 آزاد بھی اپنے ساتھ ملا لیے ہیں اور حکومت بنا لی مگر یہاں پر ایک بات قابل غور ہے کہ اگر پی پی پی بھی پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دے تو بھی دو تہائی اکثریت پنجاب میں حاصل نہیں ہو رہی ۔ اس معاملے میں صرف دو ہی حل بچ جاتے ہیں کہ دو تہائی اکثریت سے یا تو آئین میں تبدیلی لائے جائے یا دوسرا حل یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کا فارورڈ بلاک بن جائے جو پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دے اور پاکستان تحریک انصاف اپنا یہ وعدہ پورا کر لے۔

یہ بات یاد رکھنے کہ ہے کہ اس سارے معاملے میں اگر پاکستان پیپلز پارٹی لا تعلق ہو جائے اور پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ نہ دے تو خطہ سرائیکستان کے لوگوں کو صوبہ لینا مشکل ہو جائے گااور پاکستان تحریک انصاف سرائیکی بیلٹ کے لوگوں سے کیا گیا وعدہ نہ نبھا سکے گی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر پیپلز پارٹی نے خود کو اس خطہ میں زندہ رکھنا ہے تو اسے پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دینا ہوگا اگر پیپلز پارٹی اس سارے معاملے سے آؤٹ رہی تو وہ بھی پاکستان مسلم لیگ ن کی طرح اس خطہ سے ختم ہو جائے گا اور اگر پاکستان پیپلز پارٹی نے اس خطہ کے عوام کے دل کی بات کی تو یقینا وہ اپنا کھویا ہوا مقام پا سکتا ہے ۔

یہاں پر ایک بات کاضرور ذکر کرنا چاہوں گا کہ الیکشن کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی اس خطہ کو جنوبی پنجاب کہتی رہی ہے مگر آج کل وہ اس خطہ کو سرائیکستان صوبہ کے نام پر زیادہ زور دے رہی ہے اور اس بات پر سرائیکی خطہ کے لوگ بہت خوش ہیں کہ چلو دیر سے ہی سہی پاکستان پیپلز پارٹی ہمیں دوبارہ سرائیکی ماننے کو تیار ہو چکی ہے اس خطہ کے عوام پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف دونوں وفاقی جماعتوں سے یہی امید رکھتے ہیں کہ وہ اس خطہ کو صوبہ سرائیکستان کا تحفہ ملکر دینگے۔
 
ایک ناممکن بات کا ذکر بھی ضروری ہے کیونکہ سیاست میں کچھ ناممکن نہیں ہوتا ۔ اگر پاکستان مسلم لیگ ن اس خطہ کے عوام کی آواز سن کر انہیں سرائیکی ماننے کو تیار ہو جائے تو شاید اپنے لیے اس خطہ کے دلوں میں نرم گوشہ پیدا کر لے مگر یہ ناممکن ہے کیونکہ اگر کسی کے منہ سے مفت کا نوالہ چھینیں گے تو اسے تکلیف تو ضرور ہوگی ۔ اس وقت یہی صورتحال مسلم لیگ ن کی ہے پھر بھی اس خطہ کے عوام مسلم لیگ ن سے اچھی توقعات رکھتے ہیں کہ پہلے نہ سہی اب ہی ہوش کر لے اگر ن لیگ بھی اس خطہ کے حقوق کا پاس رکھتے ہوئے اس خطہ کے صوبہ کیلئے آواز بلند کر دے تو مسلم لیگ ن بھی ایک صوبہ سے نکل کر دوسرے صوبہ میں آسکتی ہے اور وفاقی جماعت کی طرف جا سکتی ہے اور یہ اس کیلئے سنہری موقع ہوگا اگر مسلم لیگ ن نے اس خطہ کے عوام کے جذبات کو نہ سمجھا تو مسلم لیگ ن صرف پنجاب تک ہی محدود رہ جائے گی اور شاید پنجاب میں بھی آئندہ حکومت سازی نہ کرسکے ۔

اس ساری گیم میں اصل امتحان پاکستان تحریک انصاف کا ہے کیونکہ وفاق ، خیبر پختون خواہ، پنجاب میں وہ حکومت سازی کر چکی ہے بلوچستان میں بھی پاکستان تحریک انصاف کا اہم کردار ہے ۔ سندھ میں بھی مضبوط اپوزیشن بن چکی ہے ۔ تقریباً پورے ملک کی سیاست پر پاکستان تحریک انصاف کا دب دبہ ہے اس لیے پاکستان تحریک انصاف سے توقعات بھی بہت زیادہ ہیں حالانکہ پاکستان تحریک انصاف کی صرف خیبر پختونخواہ میں مضبوط حکومت ہے باقی ہر جگہ اتحادیوں سے ملکر کمزور حکومت بنائی گئی ہیں ۔ کمزور حکومت بننے سے بل، قوانین پاس کرانے میں بھی بہت زیادہ مسائل آتے ہیں اس لیے پاکستان تحریک انصاف کو مسائل کا سامنا کرنا پڑیگا ۔ اور ان تمام مسائل کا حل پاکستان تحریک انصاف کو ہی نکالنا ہے کیونکہ گراؤنڈ تو سج چکا ،فیلڈ سیٹ ہوچکی،تمام کھلاڑی میدان میں آچکے اور میچ بھی شروع ہو چکا ہے صرف دیکھنا یہ ہے کہ کون سا پلئیر کیسے کھیل پیش کرتا ہے ۔ کون چھکا مارتا ہے کون چوکا اور کون کلین بولڈ ہوتا ہے۔ اﷲ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
(کالم نگارکا تعلق خطہ سرائیکستان اور صوبہ سرائیکستان تحریک کے رہنما ہیں)
 

Imran Zafar Bhatti
About the Author: Imran Zafar Bhatti Read More Articles by Imran Zafar Bhatti: 24 Articles with 20817 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.