پیشہ وکالت سے منسلک ہونے کی وجہ سے میں بہت سے ایسے
پولیس افسران کو جانتا ہوں جو نہایت ہی ایمان دار ہیں مگر ہر شعبہ یا پیشہ
میں چندایسی ’’کالی بھیڑیں ‘‘ موجود ہوتی ہیں جواپنے غلط اقدامات کی وجہ سے
دوسرے کیلئے باعث بے عزتی بنتی ہیں۔ ایسا ہی ایک معاملہ چند ماہ قبل لاہور
بارایسوسی ایشن کے ایک وکیل رہنما سید عاصم علی شاہ سے ساتھ پیش آیا جنہوں
نے اپنے علاقہ میں موجود ایک پرانے منشیات فروش کے خلاف تھانہ گلشن اقبال
لاہور میں مقدمہ درج کروایا مقدمہ درج ہونے سے پہلے اُس منشیات فروش نے
اپنے مسلح ساتھیوں سمیت سید عاصم علی شاہ ایڈووکیٹ کو زدوکوب بھی کیا تھا
کیونکہ اُس منشیات فروش کا ایک عزیز پولیس ملازم ہے جس کی وجہ سے علاقہ
پولیس اُس منشیات فروش کی پشت پناہی کرتی ہے ۔مقد مہ درج ہونے کے بعد دو
ماہ تک ہر معاملہ کاسامناسید عاصم علی شاہ ایڈووکیٹ نے خود کیا اور لاہور
بار میں اِس کی خبر بھی ہونے نہ دی ورنہ جواب کی صورت میں ہم پر ’’وکلاء
گردی ‘‘ کا الزام لگ جانا تھا ۔اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ موجود ہ ایس پی
اقبال ٹاؤن مدعی مقدمہ سید عاصم علی شاہ ایڈووکیٹ کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ
وہ اپنے بااثراورگناہگارمنشیات فروش کو بے گناہ کرکے مقدمہ خارج کردیں گے
اگر ایسا ہواتو یہ انصاف کے منافی اقدام ہوگا۔ میں اِس معاملے میں چیف جسٹس
آف پاکستان سے مداخلت کی اپیل کرتا ہوں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |