تیرے بن کیا جینا قسط نہم

تحریر۔۔۔نرجس بتول علوی
صبح کے وقت پرندے چہچہا رہے تھے سورج کی پیلی پیلی روشنی عظمی کے گالوں کو چھوڑ چھو رہی تھی .عظمی کے منہ پر زلفیں ناگن بن کر پہرا دے رہی تھی. بی اے دا ئیں کروٹ پر سر تلے ہاتھ رکھے سو رہا تھا .پیلی پیلی روشنی اور پرندوں کی چہچہاہٹ سے عظمی کی آنکھ کھلتی ہے عظمی اٹھتے کے بعد بی اے کے چہرے کو غور سے دیکھتی ہے.بی اے گھوڑے بیچ کر سو رہا تھا .کچھ دیر کے بعدعظمی بی اے کو اپنی چوڑیوں کی چھن چھن سے بیدار کرتی ہے.بی اے آنکھیں ملتا نیند سے بیدار ہوتا ہے عظمی ارے حضور اتنی گہری نیند سو رہے تھے .صبح سے آپ کے چہرے کو دیکھتی رہی .عظمی شرارت سے سے بولی .بی اے عظمی کی طرف غور سے دیکھ رہا ہے .پھر عظمی اپنی چوڑیوں کو زور سے کھنکھناتی ہے.آپ کو کیسی لگی میری چوڑیاں عظمی دا ئیں آنکھ کو دباتے ہوے مجھے پتہ ہے آپ کو چوڑیوں کی آواز بہت پسند ہے. پھپھو نے بتایا تھا . بی اے کے دماغ پر وفا کی محبت کا بھوت سوار تھا .بی اے جل کر مجھے زیادہ ہار سنگھار پسند نہیں اور چوڑیوں کی آواز بلکل بھی پسند نہیں پھپھو خود سے فضا ئل سناتی رہتی ہیں.بی اے کی تلخ بات نے عظمی کے ہونٹوں کی مسکراہٹ چھین لی.عظمی بات کو بدلتے ہوے سب ناشتے پر انتظار کر رہے ہیں.آپ جلدی سے تیار ہو جائیں.بی اے کندھے پر تولیہ رکھ کر واش روم جاتا ہے.کچھ دیر بعد دونوں کمرے سے باہر جاتے ہیں.پھپھو ڈرائیگ روم میں بیٹھے اخبار پڑھ رہی ہیں اور راشد چاے پی رہے ہیں. جیسے ہی ان دونوں کی نظر بی اے اور عظمی پر پڑتی ہے.پھپھو اپنی نشت سے کھڑے ہو کر دونوں کا استقبال کرتی ہیں.بسم اﷲ بسم اﷲ چشم بدور اﷲ پاک نظر بد سے بچاے پھپھو خوشی سے بولتی ہیں راشد دیکھیں دونوں کتنے خوبصورت لگ رہے ہیں اک ساتھ.راشد ہاں بہت پیارے لگ رہے ہیں. اﷲ تعالی ان دونوں کو ہمیشہ ساتھ رکھے .پھپھو یا اﷲ میرے بچوں کو ہمیشہ خوش رکھے آمین.اب پھپھو نے ان دونوں کا صدقہ اوتارہ اور ناشتے کے ٹیبل پر لے گئی.ٹیبل طرح طرح کے لاوزمات سے سجا تھا.سب کی اتنی چاہت اور محبت سے عظمی کو سکون نہ تھا.زہینی طور پر بہت پریشان تھی.پھپھو عظمی کے منہ کی طرف دیکھتے ہوے بیٹا آپ ناشتہ کیوں نہیں کر رہی سہی طریقے سے عظمی بس پھپھو میں اتنا ہی کھاتی ہوں بڑی معصومیت سے بولی اور میں تو کبھی کبھی چاے ہی پی لیتی ہوں اور دن میں جی بھر کے کھانا کھا لیتی ہوں . پھپھو لیکن آج کے بعد ایسا نہیں ہو گا میں اپنی بیٹی کا خیال خود رکھا کروں گی .میں نے اتنا سب کچھ بنایا ہے.چلو انڈے کا حلوہ تو کھا لیں تھوڑا سا. عظمی جی پھپھو ٹھیک ہے.ابھی شادی کو تین دن ہوے تھے .مگر بی اے کا رویہ عظمی کے ساتھ ایک جیسا تھا .برہم مزاج جل کر بولنا . ایک رات بی اے نے عظمی سے کہا کے میری بات کان کھول کر سنو اگر تم سوچ رہی ہو کہ میرا خیال رکھ کے تم میرا دل جیت لو گی تو یہ نا ممکن ہے .میرے دل میں اور دماغ میں تمھارے لیے کوئی جگہ نہیں اور ہاں ایک میری اور بات بھی سنو اگر تم نے پھپھو کو یا اپنے گھر والوں کو میرے رویے کے بارے میں بتایا تو میں تمھیں کھڑے کھڑے طلاق دے دوں گا اور رہی بات پھپھو کی تو ان کا خیال کرنا تمھارا حق ہے کیونکہ وہ میری ماں جیسی ہیں عظمی بی اے کا منہ ہی دیکھتی جا رہی ہے.
(جاری ہے) ۔

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 525916 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.