عمل سے زندگی بنتی ہے

تحریر:ام محمد عبداﷲ، جہانگیرہ
’’آہا! بابا آم لائے، بابا آم لائے۔’’ لان میں کھیلتے ہوئے بچے بابا کے ہاتھ میں آموں کا شاپر دیکھ کر خوشی خوشی انہیں سلام کرنے کے لئے دوڑے‘‘۔ السلام علیکم بابا جان، ننھے منے ہاتھ سلام کے لیے آگے بڑھے جنہیں بابا جان نے محبت سے تھام لیا۔ وعلیکم السلام بچو! جیتے رہو۔امی میں ابھی آم کھاؤں گا،یہ سب سے چھوٹاکاشف تھاجو امی کے دوپٹے کے ساتھ جھولنے لگا تھا۔ ’’نہیں بیٹا! آم ہمیشہ ٹھنڈے کر کے کھانے چاہیے۔ میں انہیں دھو کر فریج میں رکھتی ہوں، رات کے کھانے کے بعد کھائیں گے۔ ان شاء اﷲ‘‘، بچے منہ بسورنے لگے تھے۔

سلمان اور سائرہ تو اطمینان سے ہوم ورک کرنے لگے لیکن کرن اور کاشف کا سارا دھیان آموں میں ہی لگا ہوا تھا۔ ’’تمہیں پتہ ہے کاشی آموں میں وٹامن اے، بی اور سی پایا جاتا ہے، یہ معدے کے نظام کو درست رکھتا ہے‘‘،کرن فرج کھول کر آموں کا جائزہ لینے لگی تھی۔ ’’جو بھی پایا جاتا ہے یہ ہوتے بہت خوش ذائقہ اور لذیذ ہیں‘‘، کاشف نے للچائی نظروں سے فرج میں جھانکا۔ ’’تم دونوں فریج بند کر کے یہاں آؤ ہمارے ساتھ ہوم ورک کرو‘‘، سلمان نے کرن اور کاشف کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ وہ چاروں بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا۔ ’’میں پہلے آم کھاؤں گا‘‘، کاشف نے آنکھیں مٹکائیں۔ ’’اچھا ادھر آؤ، آموں سے متعلق ایک بات بتاتی ہوں‘‘، سائرہ نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔ وہ کیا؟ تینوں بہن بھائی سائرہ کی طرف متوجہ ہوئے۔ ’’وہ یہ کہ آم تیزابیت اور بدہضمی کو دور کرتے ہیں، یہ یاداشت اور نظر بھی تیز کرتے ہیں‘‘، سائرہ مسکرائی

اس رسالے میں بھی آموں سے متعلق لکھا ہے، میں آپ سب کو پڑھ کر سناتا ہوں، اب کے سلمان نے گفتگو میں حصہ لیا،’’آم آنتوں کی سوزش کے لیے مفید ہیں، ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ آم کھانے سے آنتوں کی سوزش دور ہوتی ہے اور یہ پورے نظام ہاضمہ کو بہترین بناتا ہے۔ آم میں کئی طرح کے وٹامن، اینٹی اوکسیڈنٹس، پولی فینولز اور فائبر (ریشے) پائے جاتے ہیں۔ اس کے کئی فائدوں میں آنتوں کی سوزش دور کرنا، نظام ہاضمہ کو بہتر بنانا اور غذا کو فوری طور پر جزو بدن بنانا ہے۔ آج کی تیزرفتار زندگی میں ہر دوسرا فرد خراب نظامِ ہاضمہ اور پیٹ کے امراض میں مبتلا ہے اور آم اس کا مؤثر حل ہے۔ ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے ماہرین نیاس کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے 36 خواتین و حضرات کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروہ کو روزانہ 300 گرام آم کھلایا گیا اور دوسرے گروہ کو فائبر کا پاؤڈر دیا گیا۔ دونوں گروہوں کی غذا میں پروٹین، کیلوریز، کاربوہائیڈریٹس، فائبر اور پروٹین کی مقدار یکساں رکھی گئی تھی‘‘۔

’’تو بھیا،آپی! آپ امی جان کو کہیں نہ ہمیں آم دیں‘‘، کاشف نے بے صبری سے اپنے بڑے بہن بھائیوں سے درخواست کی۔ ارے بھئی کاشف کھانے کے بعد آم بھی ملیں گے اور آموں کے بعد جامن بھی، بابا جان نے مسکراتے ہوئے بچوں کی گفتگو میں حصہ لیا۔ کیوں کہ جامن آموں کی گرمی کے اثرات دور کردیتے ہیں۔ ’’امی جان! یہ میں سب کو دوں گا‘‘،کھانے کے بعد جب امی نے آم دسترخوان پر رکھے تو کاشف ایک نئی فرمائش لیے ہوئے تھا۔اچھا بھئی آپ تقسیم کریں سب میں، امی نے فورا ہی ہتھیار ڈال دئیے۔ کاشف نے جلدی سے ایک آم اٹھایا اور بائیں جانب بیٹھی کرن کو پکڑانے لگا۔ارے ارے یہ کیا، امی جان نے اشارے سے کاشف کو روکا۔ کیوں کیا ہوا؟ اس نے امی جان کی جانب حیرت سے دیکھا۔ ’’بیٹا! ابھی کل ہی توآپ نے حدیث یاد کر کے سنائی تھی کہ کھلاتے اور پلاتے وقت دائیں طرف سے شروع کرو‘‘۔ اوہ امی جان! معاف کیجئے گا میں بھول گیا،کاشف نے شرمندگی سے سر جھکایا۔ کوئی بات نہیں، اب دائیں طرف سے دینا شروع کرو۔’’ بابا جان نے ا س کی حوصلہ افزائی کی‘‘۔بچو! جو حدیث یاد کرو اس پر عمل ضرور کرو کیوں کہ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔ ہمیں کتنی ہی احادیث، قرآنی آیات اور اچھی اچھی باتیں یاد ہوں مگر ہم ان پر عمل نہ کریں تو یہ یاد کرنا بیکار ہے‘‘، بابا جان نے بچوں کو سمجھایا۔

’’کھلاتے اور پلاتے وقت کے علاوہ بھی ہم جب کوئی چیز کسی کو پکڑائیں تو خیال رہے کہ دائیں ہاتھ سے پکڑائیں‘‘، امی جان نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔ اسی طرح پاجامہ یا شلوار پہنیں تو پہلے دایاں اور پھر بایاں پاؤں داخل کریں، کرتا یا قمیص پہنیں تو پہلے دایاں پھر بایاں ہاتھ آستین میں داخل کریں۔ ایسے ہی جوتا پہلے دائیں پاؤں میں پھر بائیں پاؤں میں پہنیں اور جب جوتا اتاریں تو پہلے بائیں طرف کا جوتا پھر دائیں طرف کا اتاریں۔سب بچے امی جان کی باتیں غور سے سن رہے تھے کہ ابا جان نے بات آگے بڑھائی۔ ــ’’پیارے بچو! یہ سب ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کی سنتیں ہیں۔ آپ دائیں ہاتھ سے اچھے کام کرنا پسند فرماتے تھے۔ اس لیے جب ہم سنت پر عمل کی نیت سے دائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں تو ہمیں ثواب حاصل ہوتا ہے۔ کاموں کی اصل خوبصورتی نبی کریم حضرت محمدﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے میں ہے۔ آپ کی باتوں کو قرآن پاک میں حکمت کہا گیا‘‘۔جی بابا جان! ہم ان شاء اﷲ سنتوں پر عمل کرنے کی مکمل کوشش کریں گے۔ بچوں کے لب و لہجے سے ان کا عزم جھلک رہا تھا اور پھر کاشف نے آم دائیں طرف سے دینا شروع کیے، سب نے خوش ہو کر کھائے اور اﷲ تعالی کا شکر ادا کیا۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1023610 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.