ناموس رسالت پہ مسلم دنیا کا اتحاد ناگزیر ہے

حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم پہ ہماری جان قربان ۔ہالینڈ (نیدرلینڈ) نے مجوزہ گستاخانہ خاکوں کی نمائش منسوخ کردی ۔پوری امت مسلمہ بالعموم اور مسلم ممالک بالخصوص پاکستان ، ترکی، کویت کی عوام کا احتجاج بھی رنگ لایا۔ ہمیں ماننا ہوگا کہ ہم جسد واحد کا کردارادا کریں تو دنیا مسلمانوں کے زیرنگیں ہوگی ۔مسلم ممالک کا اتحاد توہین آمیز جسارتوں کی آئندہ روک تھام کی کوشش کریں۔حالیہ احتجاج نے ثابت کردیا کہ ہماری کوششیں جس طرح مؤثر ثابت ہوئیں ،جس کی وجہ سے گستاخانہ خاکوں کی نمائش روک دی گئی ،اس سے یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ عالمی سطح پہ قانون سازی کی اہمیت میں کمی نہیں آئے گی۔ یہ بات دنیا کے امن کے لیے بھی باعث تشویش ہے کہ دنیا کی آٹھ ارب آبادی میں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کیا جائے ۔مسلمان جو دنیا کے ہر کونے میں بستے ہیں ،ان کے جزبات کو مجروح کرکے دنیا میں امن کیسے قائم کیا جاسکتاہے۔

معاملہ یہاں ختم نہیں ہوتا ۔بات مذہب سے آگے کی ہے۔دنیا کی محترم و مقدس شخصیات انبیاء کرام علیہم السلام ہیں ۔یہ بات انسانی حقوق میں ضم ہوجاتی ہے کہ انسان کی عزت و وقارکا تحفظ ،و احترام لازم ہے۔ اقوام متحدہ کے چار ٹرکا عنوان بھی یہی ہے ۔دنیا کا ہر ملک قانون سازی کے ذریعے ہتک عزت کو جرم قرار دے کر کوئی نہ کوئی سزا مقرر کرچکا ہے ،پھر کیا وجہ ہے کہ دنیا نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ناموس کے لیے قانون پاس نہیں کرتی ۔ جب کہ یہ جرم تو دہرے جرم کے مترادف ہے ۔لبرل دانش ور اس بات کے بھی قائل نہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات کو اتنی محترم سمجھا جایے ،جتنا کہ ایک عام شہری کی عزت نفس ہے ۔ مگر مسلم نوجوان خون ابھی گرم ہے ۔یہ فدا ک ابی وامی کے مفہوم سے آشنا ہے۔اسی وجہ سے ہالینڈ کی عدالت میں پیش ہونے والے نوجوان نے بلا خوف وخطر ملعون گیرٹ وائلڈرز کو قتل کرنے کی کاروائی کا اعتراف کیا ۔ دنیا میں ایسے جرائم تب تک ہوتے رہیں گے ،جب تک امن کے درست راہوں کا انتخاب نہیں کیا جاتا ۔ انسانی حقوق کے چارٹر بنانے والے آنکھیں کھولیں کہ حالیہ مسلم اتحاد بلاشبہ کسی بھی طرح کی جسارت برداشت نہیں کرے گا۔ اوریہ ادارے فی الفور قانون سازی کرکے گستاخی کی سزا متعین کرے ،تا کہ دنیا میں امن کی فضا ء قائم رہے ۔

عوام کا رد عمل ریاست کی مرہون منت ہوتا ہے ۔ مسلم ممالک کی حکومتوں کی طرف سے بروقت آوازبلندہونا پوری امت مسلمہ کے لیے نیک شگون ہے ۔ عالمی دنیا میں اس بات کو بہت گیرائی سے دیکھا جا رہا ہے کہ مسلم ممالک میں دوریاں اب کم ہورہی ہیں۔شرارت کرنے والے ملک یہ بات ذہن کے نہاں خانوں میں بیٹھالیں کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی بھی شدت پسند ،شر پسندگروہ کو مسلم دنیا کے دلوں کو تارتار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مادیت کے اس دور میں پاکستانی عوام نے جوبھر پور ایمانی جذبات کا ثبوت دیا، وہ قابل رشک ہے ۔سوشل میڈیا پہ ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہواجس میں ہالینڈ کے شیل پیٹرول پمپ بالکل ویران نظر آیے ،جب کے دوسری طرف پی ایس او(پاکستان اسٹیٹ آئل) پہ بے انتہا رش دیکھنے کو ملا۔مسلمانوں کے دل اسلام کی سربلندی کے لیے دھڑکتے ہیں ۔ ہم مسلمان ایمان کے چاہے کتنے ادنی ٰ درجے پہ ہو ،حرمت رسول ﷺ پہ چپ نہیں رہ سکتے۔گستاخی کرکے جو مسلمانوں کے اتحاد کو توڑنے کی مذمو م کوششیں کررہے ہیں ،ان کا تھوکا ان ہی کہ منھ پہ آئے گا۔

دنیا کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ مسلمانوں کے دینی جذبات و احساسات سے کھیل کرگیرٹ وائلڈرز آزادی اظہار رائے کا حق نہیں چاہ رہا تھا، بل کہ یہ دنیا کوخوف ناک جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش تھی ۔ اگر ہالینڈ اس جسارت میں کامیاب ہوجاتا تو کادنیا کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے۔ ہالینڈ کے ان خطرناک عزائم پہ آواز اٹھاناصرف مسلم دنیا کی نہیں ،بل کہ ہر انصاف پسند ، مہذب ، اور امن پہ یقین رکھنے والے فرد کی ذمہ داری ہے ۔ حرمت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم ایسا معاملہ ہے جس پہ سمجھوتا ممکن نہیں۔ مسلمان نبی کی شان میں گستاخی یا ان کی توہین ہر گز برداشت نہیں کریں ۔ اس لیے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کے ماحول میں اس مسلے کا حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ اور اس میں اسلامی تعاون تنظیم اپنااساسی کردار ادا کرے ، تاکہ باربار ناموس رسالت ﷺ پہ حملوں کا سلسلہ روکا جا سکے ۔ جس طرح پاکستان کی عوام وحکمرانوں نے پرزور مذمت کی،جس کی وجہ سے خاکوں کا مقابلہ منسوخ ہوا، اسی طرح مسلم ممالک باہم تعاون سے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پہ مقدس شخصیات کی توہین، خاص طور پر نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں آئندہ کسی توہین آمیز عمل کے ارتکاب ہونے کا مکمل خاتمہ کریں۔ اور اس بات کی یقین دہانی عالمی رہنماؤں سے لینا ضروری ہے کہ توہین کرنے والوں کے لیے سخت سزا جاری کی جائے۔

Ansar Usmani
About the Author: Ansar Usmani Read More Articles by Ansar Usmani: 99 Articles with 97392 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.