شوہر کو عزت دو

روز آخرت نماز کے بعد شوہر کے حقوق کا سوال

میں نے گزشتہ روز ٹی وی دیکھ رہا تھا تو ایک نیوز سامنے سے گزری کہ ایک عورت اپنے خاوند سے طلاق لینے کیلئے عدالت چلی گئی آخرکار وہ کسی نہ کسی طرح سے طلاق لینے میں کامیاب ہوبھی گئی مگراس خاوند نے عدالت میں ہی اپنی عور ت کے پاؤں پڑگیا کہ مجھے مت چھوڑو مگرعور ت کو ترس نہ آیاتواس وجہ سے میں نے سوچا کیوں نہ خود پر ہی ایک کالم لکھ دوں کیونکہ ہم بھی تو کسی کے شوہرہیں ۔اگرسچ کہوں تومیری لو میرج ہوئی تھی 28اکتوبر2011شام 7بجے کا ٹائم تھا جب ہم میاں بیوی ساتھ تھے اﷲ پاک کے کرم سے کبھی بڑا جھگڑا نہیں ہوا کیونکہ اس بات کا ڈر رہتا ہے کہ شادی سے پہلے سب کہتے تھے کہ لو میرج کامیاب نہیں ہوتی تو ہم نے قسم کھائی تھی کہہ اگرجھگڑا ہوا بھی تو کسی کو بتائیں گے نہیں ان سات سالوں میں میری بیگم نے گئی بار مجھ سے معافی مانگی چاہے میری ہی غلطی کیوں نہ ہو ارے بھائی کیوں نہ معافی مانگواؤں میں مرد جو ٹھہرا اسی وجہ سے عورت سے زیادہ EGOبھی تو مجھ میں ہے پر اﷲ پاک کا کرنا ایسا ہوا کہ ہمارا جھگڑا ہوا تو پتا نہیں کیوں میں نے اپنی بیوی سے معافی مانگی وہ حیران تھی اور پوچھ رہی تھی چاند کس طرف سے نکلا ہے ۔میرے پیارے آقا حضرت محمدﷺکی بارگاہ میں ایک عورت داخل ہوئی اور عرض کی اے پیارے رسول ﷺ خاوند کا اپنی بیوی پر کیا حق ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا جب وہ بلائے تو فوراً چلی جاؤ چاہے کتنا ہی اہم کام کیوں نہ کررہی ہو اور رمضان کے سوا کوئی بھی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھ اور اگرخاوند اجازت دے تو گھر سے باہر نکلنا اگروہ اجازت نہ دے تو وہ عورت باہر چلی جائے تو فرشے اس پر لعنتیں بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ واپس نہ آاجائے۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں ہیں ہم نے حضورنبی کریم ﷺ سے یہ سنا ہے کہ روز محشرعورت سے نماز کے بعد شوہر کے حقوق کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔حضرت علی فرماتے ہیں اے عورت اﷲ سے ڈراور اپنے شوہرکی رضا مندی کی تلاش میں رہ اگرتجھے خاوندکے حقوق کے بارے میں علم ہوجائے تو جب تک وہ کھانے کھائے تو ہاتھ باندھ کے کھڑی رہے جب تک کہ وہ کھانہ ختم نہ کرلے ۔

میں صدقے جاؤں اپنے آقاﷺ پر جنہوں نے صاف صاف سمجھا دیا کہ اگرمیں کسی شخص کو کسی کو سجدہ کا حکم دیتا تو رعورت کو اپنے خاوند کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا(داؤد،حاکم،سنائی،احمد)عورت اگراپنے مرد کے حکم کی اطاعت کرتی ہے تواسے جہاد جتنا ثواب ملتا ہے اور یہ اطاعت ایسے ہے جیسے مرد کہیں باہر جائے تو عورت اپنے جان ومال عزت وآبرو کی حفاظت کرے یہاں تک کہ اپنی آواز کی بھی جیسے کہ آج کل ٹرینڈ بنا ہو ہے کسی کی بھی کال آئے پوچھنے پر جواب ملتا ہے میرا کزن ہے حالانکہ عورت کو آواز کا بھی پردہ ہے اگرکوئی عورت ایساکرتی ہے تو گناہ کا کام کرتی ہے ۔آج کے ترقی یافتہ دور میں عورتوں نے مردوں کے شانہ بشانا چلنے کیلئے اپنے مردوں کو بے کار شے سمجھ لیا ہے ویسے تو مرد اپنی بیویوں کی عزت کرتے ہیں مگرایسے مرد جن کی بیوی خود جاب کرتی ہووہ مرد اپنی بیوی کے سامنے بھیگی بلی بن کررہتے ہیں ۔عورت مردپردب دبہ رکھتی ہے اور بات بات پر چڑچڑاپن دکھاتی ہے جس سے بچوں پر برااثرپڑتا ہے اور بچے اپنے والد کو بیکار پیپرسمجھنے لگتے ہیں جس وجہ سے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے مرد کا ہے اور مردپرسب سے زیادہ حق اسکی ماں کا ہے(حاکم) حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا عورت جب پانچوں وقت کی نماز پڑھے ،رمضان کے روزے رکھے اپنی شرم وآبرو کی حفاظت رکھے اور اپنے شوہر کی فرمانبرداررہے تو روز محشروہ جس دروازے سے چاہے جنت میں چلی جائے اسے کوئی نہ روکے گا۔آپ ﷺ نے فرمایا عورت نکاح کے بعدمردکی بیوی بن جائے گی اور اﷲ کے بعدسب سے بڑاحق اس کے خاوندکا ہوگااسی لیے ہمہ وقت اس کی خدمت کوعبادت سمجھے۔عورت کو اپنے جسم آواز یہاں تک کہ اپنے خیالوں میں بھی کسی اور کی سوچ لانا بھی گناہ میں شامل ہوتا ہے اپنے خاوندکوسجدہ کرنے کا مطلب ہی یہی ہے کہ اس کی خدمت کرے اور اسے خوش رکھنے کیلئے ہمہ وقت تیاررہے اور خدمت کوعبادت سمجھے اگرعورت سے گھربنتے ہیں تومردوں سے گھرسنورتے ہیں جس عورت کا مرد گزرجائے تو معاشرہ اسے قدرکی نگاہ سے نہیں دیکھتا مگرشاید عورتوں کو وہ بیوہ عورتیں نظرہی نہیں آتیں جن سے وہ سبق سیکھ کے اپنے شوہر کی عز ت کریں اور انہیں سب سے بڑھ کردرجہ دیں ۔حضرت انس سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترآدمی وہ ہے جو اپنی بیوی کیلئے بہترہو اورمیں تم میں سے بہترین ہوں(زادراہ)۔

آپ ﷺ بڑی بڑی ذمہ داریوں کے باوجود اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ خوش اخلاقی نرمی اور ہنسی مذاق میں ایک مثالی شوہرتھے ۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں رسول ﷺ اپنی ازواج کے دل میں خوشی ومسرت پیداکرنے میں فراخ دل تھے ۔آپ ﷺ کبھی سفرپرجارہے ہوتے تو یہ کبھی بھی نہیں کہتے کہ یہ بیوی چلے گی آپ سب کے نام کا قرعہ ڈلواتے جس کا نام نکل آتا وہی ساتھ جاتی کیونکہ آپ فرماتے رہتے تھے کہ میں تم میں سب کے حقوق وومحبت کو مساوی رکھتا ہوں ۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ عصرکی نماز کے وقت آپ سب ازواج کے ہاں تشریف لے جاتے اور حال احوال پوچھتے اورکبھی کسی کوکسی سے برترنہ سمجھا ۔ایک اور جگہ حضرعائشہ فرماتی ہیں کہ میرے خاوند آقائے دوجہاں میرے لیے اپنی چادرکی آڑ بناتے اور میں حبشی لوگوں کو مشق کرتے دیکھتی اور وہ تب تک آڑ بنائے کھڑے رہتے جب تک میں اکتا نہ جاتی ۔جب ہمارے پیارے نبی اتنے اچھے شوہر ہیں تو ہمیں بھی ان کے نقش قدم کی پیروری کرنی چاہیے تاکہ آخرت میں سرخرو ہوسکیں ۔اگرعورتوں کو سمجھ لگ جائے کہ خاوند کے کیا حقوق ہیں تو انکی دنیاو آخرت جنت بن جائے ۔اﷲ ہم سب کا حامی وناصرہو

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 196475 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.