ہفتے بھر کی نئی نویلی کمسن دلہن اپنے حنائی ہاتھ اور
لرزتے وجود کو بڑی سی چادر میں چھپائے ہوئے اپنی جوان کنواری نند کے جنازے
پر ایسے کھڑی ہوئی تھی جیسے عدالت کے کٹہرے میں کوئی مجرم کھڑا ہوتا ہے
تند و تیز نظریں اسے اپنے جسم میں گڑتی ہوئی معلوم ہو رہی تھیں
دبی دبی سرگوشیاں کانوں میں سیسہ انڈیل رہی تھیں
منحوس ، سبز قدم آتے ہی بچی کو کھا گئی
بیشک اس کا جرم ، قتل سے بھی بڑا تھا
جس کی سزا اس نے بائیس برس تک بھگتی
ورنہ تو چودہ سال بعد جیل سے باہر آ جاتی |