سابق خاتون اول کلثوم نوازایک بہادر خاتون

قرآن مجید میں ارشاد ہے ’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ یعنی ہر جاندار جو دنیا میں آیا اس نے ایک نہ ایک روز اپنے خالق حقیقی کی طرف لوٹ کے جانا ہے کوئی ایسا فرد نہیں جو ہمیشہ زندہ رہنے والا ہو اس کی عمر چاہے ہزار برس ہی کیوں نہ ہو جائے اس نے آخر کار اس دنیا کو چھوڑ کر موت کا ذائقہ چکھنا ہے کوئی ذی روح اس سے انکار نہیں کر سکتا گیارہ ستمبر2018 شریف فیملی کے لئے ایک گہرے صدمہ کی نوید لئے طلوع ہوا اس روزسابق خاتون اول اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز لندن کے ہسپتال میں طویل اور شدیدعلالت کے بعد انتقال کر گئیں بیگم کلثوم نواز 3 بار خاتون اول کے عہدے پر فائز رہیں اور 2 سال مسلم لیگ (ن) کی صدر بھی رہیں بیگم کلثوم نواز نے خاوند کی قید کے دوران جمہوریت کیلئے تاریخ ساز کردار ادا کیا-

سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی اہلیہ اور تین بار خاتون اول کا اعزاز رکھنے والی بیگم کلثوم نواز 1950 کو اندورن لاہور کے کشمیری گھرانے میں ڈاکٹر حفیظ بٹ کے ہاں پیدا ہوئیں وہ مشہورِ زمانہ گاما پہلوان کی نواسی تھیں انہوں نے ابتدائی تعلیم مدرستہ البنات سے حاصل کی جبکہ میٹرک لیڈی گریفن سکول سے کیاانہوں نے ایف ایس سی اسلامیہ کالج سے کیا اور اسلامیہ کالج سے ہی 1970 میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی ادب سے گہرا لگا ؤہونے کے باعث انہوں نے 1972 میں فارمین کرسچیئن کالج سے اردو لٹریچر میں بی اے کی ڈگری بھی حاصل کی انہوں نے اردو شاعری میں جامعہ پنجاب سے ایم اے اورپی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی تھی بیگم کلثوم نواز 2اپریل 1971 کو محمد نواز شریف سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں اور وہ عمر میں نواز شریف سے ایک برس چھوٹی تھیں نوازشریف اور بیگم کلثوم نواز کے دو بیٹے حسن اور حسین نواز جبکہ دو بیٹیاں مریم نواز اور اسما نواز ہیں نوازشریف کے پہلی مرتبہ 6 نومبر 1990 کو وزیراعظم کا منصب سنبھالنے پر بیگم کلثوم نواز کو خاتون اول بننے کا اعزاز حاصل ہوا جو 18 جولائی 1993 تک برقرار رہاوہ 17 فروری 1997 کو دوسری مرتبہ خاتون اول بنیں 12 اکتوبر 1999 کو فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کا تختہ الٹ دیا اور انہیں بھیج دیا گیانواز شریف سے عہدہ چھینا تو جانثار فصلی بٹیروں نے بھی آشیانے بدل لئے امور خانہ داری نمٹانے والی خاتون بیگم کلثوم نواز کو تنہا اپنے شوہر کے حق میں آواز اٹھانا پڑی اور بیگم کلثوم مسلم لیگ (ن) کی صفوں میں مزاحمت کی علامت بن کر سامنے آئیں انہوں نے نہ صرف شوہر کی رہائی کیلئے عدالت سے رجوع کیا بلکہ مسلم لیگ (ن)کی ڈوبتی کشتی کو بھی سہارا دیا انہوں 1999 میں مسلم لیگ (ن)کی صدارت سنبھالی اور لیگی کارکنوں کو متحرک کیا ۔ وہ 2002 میں پارٹی قیادت سے الگ ہو گئیں جون 2013 میں انہیں تیسری مرتبہ خاتون اول ہونے کا اعزاز حاصل ہوا جو 28 جولائی 2017 تک بر قرار رہا بیگم کلثوم نواز نے گزشتہ سال لاہور کے حلقے این اے 120 سے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی لیکن اپنی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے نہ صرف وہ انتخابی مہم چلاسکیں بلکہ وہ رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے حلف بھی نہیں اٹھا سکیں بیگم کلثوم نواز گلے اور پھیپھڑوں کی سنگین بیماری میں مبتلاہو گئیں جس کے باعث انہیں ہارلے اسٹریٹ کلینک منتقل کردیا گیا،کلثوم نوازکی گیارہ ستمبرمنگل کی رات طبیعت مزید خراب ہوگئی تھی جس کے باعث انہیں ہارلے اسٹریٹ کلینک میں دوبارہ آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا تھا جس کے بعد ڈاکٹرز نے جواب دے دیا بیگم کلثوم نواز کو ان کے آخری وقت تک شوہر اور بیٹی کے اڈیالہ جیل میں قید ہونے کا علم نہیں تھابیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو بھی دے دی گئی ہے۔بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر سْن کر نواز شریف اور مریم نواز آبدیدہ ہو گئے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے لندن میں انتقال کر جانے کی خبر ملتے ہی شریف خاندان اور بیگم کلثوم نواز کے خاندان کے افراد فوری طور پر جاتی امراء رائے ونڈ پہنچ گئے اور ایک دوسرے سے گلے لگ کر روتے رہے مسلم لیگ (ن) کے رہنما، اراکین اسمبلی اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی جاتی امراء پہنچ گئی اور ایک دوسرے سے تعزیت اور گلے لگ کر روتے ہوئے دکھائی دئیے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ‘ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق ،مولانا فضل الرحمن ، سراج الحق ، آصف زرداری ،بلاول بھٹو ،چوہدری شجاعت ،چوہدری پرویز الہٰی ،چاروں وزرائے اعلیٰ و گورنرز ،چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ ،سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے ان کی وفات پر اظہار افسوس کیا ہے -

مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی رائے کو خاص اہمیت دیتے تھے نواز شریف پر کلثوم نواز کا گہرا اثر رہا ہے وہ انکی باتیں بہت توجہ سے سنتے تھے بہت سے لوگوں کے بارے میں کلثوم نواز کی رائے ہی غالب ہوتی تھی بیگم کلثوم نواز ایک شفیق بہادر خاتون ، سیاسی بصیرت رکھنے والی ، مدبر اعلی شخصیت کی مالک اور کسی بھی سیاسی نقطہ نظر سے ہٹ کر وہ ایک رول ماڈل تھیں جنہوں نے جمہوریت کے لیے جدوجہد کی نوازشریف اور ان کی فیملی کیلئے یہ بہت بڑا صدمہ ہے جمہوریت کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گاان کی میت کو شریف خاندان کے ذاتی قبرستان واقع جاتی امراء فارم میں سپرد خاک کرنے کافیصلہ کیا ہے اس فارم میں شریف خاندان کے سربراہ میاں شریف ،نواز شریفک کے چھوٹے بھائی عباس شریف بھی سپرد خاک ہیں جہاں بیگم کلثوم نواز کو بھی میاں شریف کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائیگا دعا کی کہ اﷲ تعالی مرحومہ کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطافرمائے اوران کے پورے خاندان کو یہ صدمہ صبر و استقامت کے ساتھ برداشت کرنے کا حوصلہ دے۔

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 469629 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.