باپ سراں دے تاج محمد

باپ ایک ایسے سایہ دار درخت کی مانند ہے جس کی ٹھنڈی چھاوں میں اولاد پروان چڑھتی ہے باپ کا سایہ سر پر رہے تو اولاد کی تمام فکریں ماند پڑ جاتی ہیں قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے باپ کی ناراضگی کو خود کی ناراضگی سے تشبیہ دی ہے جس نے اپنے باپ کو ناراض کیا گویا اس نے رب کو ناراض کیا اور باپ کی خوشی میں میرے رب کی خوشی ہے جب تک باپ کا سایہ سر پر سلامت رہتا ہے لوگ آپ کے ساتھی بنے رہتے ہیں اور بد قسمتی سے یہ گھنی چھاوں بھرا سایہ جب سر سے اٹھتا ہے تو آپ کے اپنے آپ سے منہ موڑ کر اپنا رنگ ڈھنگ بدلنے میں وقت نہیں لگاتے پیدا ہونے سے لے کر ان کے آخری دم تک وہ بس اپنی اولاد کی فکر اور اس کے اچھے مستقبل کی خواہش میں کوشاں رہتا ہے اپنا آپ بیچ دیتا ہے ماں کے قدموں تلے اگر جنت ہے تو اس جنت کا دروازہ باپ کی قربت خوش بختی کی علامت ہے اور اس کی جدائی کسی بہت بڑے سانحے سے کم نہیں باپ کی دعا اولاد کے ساتھ ہو تو بیڑے پار ہو جایا کرتے ہیں اور جب اولاد جوان ہو جائے تو یہی باپ اپنی اولاد سے بات کرنے کے لئے اگر الفاظ تلاش کرنے لگے تو یہ اولاد کی بد بختی ہےاور اس اولاد کی نہ تو پھر دنیا رہتی ہے نہ ہی آخرت۔ہمارا سارا وجود ان ہی کی ملکیت ہے ان کے حکم پر لبیک کہیں ان کے چہرے کی رونق کی وجہ بن جائیں اور انہیں کسی بھی قسم کا دکھ اور تکلیف مت دیں
اللہ پاک میرے والد سمیت جن جن کے والد بھی حیات ہیں ان کا سایہ تا دیر سلامت رکھے اور انہیں صحت و تندرستی کے ساتھ ایمان والی حیاتی دے اور جن کے والد اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئے ہیں اللہ پاک انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے -

Aisha noreen
About the Author: Aisha noreen Read More Articles by Aisha noreen: 2 Articles with 1337 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.