میرے وطن پاکستان اور میری نوجوان نسل کو ایسے دانش کدہ
ماحول کی ضرورت ھے جہاں قول ؤ فعل کا فرق نہ ھو, چھوٹے بڑے کی تمیز ھو, بد
کلامی ؤ بد اخلاقی کا درس دور دور تک کوئی دینے والا نہ ھو, صبر ؤ استقامت
کا درس دیا جاتا ھو, قدر انسانیت سے واقفیت کروائی جاتی ھو ایسے معاشرے کی
بنیاد رکھنا ھو گی اور اے میرے اہل وطن کے حکمرانون, اہل علم ؤ دانش رکھنے
والوں اپنی نئی نوجوان نسل کو بتانا ھو گا کہ............... دنیا کی محبت
اور گناہوں نے دلوں کو وحشی بنا رکھا ہے، اس لیے دین اسلام کی بات دلوں تک
جاتی ہے دستک دیتی ہے اور واپس پلٹ جاتی ہے۔ کیونکہ ہم اس کو قبول کرنے سے
قاصر ہیں۔ موت کو یاد کرنے سے دین میں پختگی اور دل میں مضبوطی پیدا ہوتی
ہے۔ اس کے لئے اگرا نسان صرف اپنے دل میں یہ خیال زندہ رکھے کہ دنیا ایک
ادنیٰ درجہ کی چیز ہے, فنا ہونے والی ہے۔ اس کی آب و تاب، چمک دمک، بناؤ
سنگار ، اس کی رنگینی ختم ہو جائے گئی اور ایک دن موت واقعہ ہو جاے گی۔ یہ
چھوٹی سی عمر جو اللہ کی طرف سے تحفہ میں ملی ہے برف کے قطرے کی طرح قطر ہ
قطرہ ہو کر پگھل جائے گی تو یہ انسان گھاٹے کا سودہ نہیں کرے گا, دنیا کی
ذلت سے نکلنے کی کوشش کرے گا ۔ گناہ کے قریب تک نہ جاۓ گا, حضرت حذیفہؓ سے
روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ سے سنا ہے کہ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ دنیا کی
محبت تما م گناہوں کی جڑ ہے۔ (بیہقی)۔ حضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ نبی
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا! اگر دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر کے
برابر بھی ہوتی تو کسی کافر کو ایک گھونٹ پانی بھی پینے کو نہ دیتا۔ (ترمدی،
ابن ماجہ، احمد )۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک مری ہو ئی
بکری کے بچے پر گزر ہوا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کون پسند کرتا ہے
کہ یہ مردار بچہ اس کو ایک درہم کے بدلہ میں مل جائے۔ لوگوں نے عرض کیا (درہم
تو بڑی چیزہے) ہم تو اس کو بھی پسند نہیں کرتے کہ وہ ہم کو ادنیٰ چیزکے
بدلے بھی مل جائے تو آپ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اللہ کی۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک
دنیا اس سے بھی زیادہ ذلیل ہیے۔ (مسلم) حضرت کعب بن مالکؓ سے روایت ہے کہ
سرور کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا ! کہ اگر دو بھوکے بھیڑئیے بکریوں کے گلے
میں چھوڑ دیئے جائیں تو وہ بکریوں کو اتنا تباہ نہ کریں گے جتنا انسان کے
دین کو مال اور بڑائی تباہ کرتی ہے۔ (ترمذی، دارمی) حضرت ابوہریرہؓ نے
ارشاد فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارکہ ہے کہ لذتوں کو ختم کرنے والی
چیز موت ہے یعنی موت کو کثرت سے یاد کیا کرو(ترمذی، نسائی)۔ حضرت عبداللہ
بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ! موت مومن کا تحفہ ہے
(بیہقی)۔ حضرت ابن عمرؓ فرمایا کرتے تھے کہ جب شام کا وقت آئے تو صبح کے
وقوت کا انتطار مت کرو اور جب صبح کا وقت آئے تو شام کا انتظار مت کرو۔ (بخاری)۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے دونوں شانے (کندھے)
پکڑے پھر فرمایا ! دنیا میں اس طرح رہ جیسے گویا تو پردیسی ہے بلکہ اس طرح
رہ جیسے گویا تو راستہ میں چلا جا رہا ہے۔ (بخاری)۔ یہ صرف چند احادیث
مبارکہ تھیں ۔ قارئین کی نظر کی جن میں موت کے بارے میں اور دنیا کے ذلیل
ہونے کی گواہی ہے۔ اور موت کو مومن کے لئے تحفہ قرار دیا گیا مگر مال اور
اولاد کی زیادتی کو کوشش میں مقام دنیا کو حاصل کرنے کے لیے لوگ فانی دنیا
کو ابدی جان بیٹھے ہیں کیونکہ یہ لوگ غافل ہو چکے ہیں، یہ اس بات کو بھو ل
چکے ہیں کہ عمر گزر جائے گی، موت آکھڑی ہوگی پھر لگاتار یہ واقعات شروع ہو
جائیں گے۔ قبر کا عذاب و ثواب ، قیامت کا حساب و کتاب و جنت و دوزخ کی جزا
و سزا یہ سب حقیقت ہیں اور مومن کو اس پر یقین بھی ہے مگراس کی تیار ی کے
وقت کو دنیا کی محبت اور گناہوں نے جو اس کے دل میں جگہ بنا رکھی ہے اس نے
مسلمانوں کی نوجوان نسل کو وحشی بنا رکھا ہے۔ اس وحشی پن میں نقصان ہے۔
خسارہ ہے اگرا س سے نجات حاصل کرنا ہے تو قرآن و حدیث کے دامن کو تھام کر
اسلامی اصولوں کے مطابق اس دنیا کو فانی اور آخرت کو ابدی زندگی سمجھ کر
زندگی گزارنی ہوگئی۔ اللہ رب العزت ہم سب کو منکرات سے بچنے اور امر
بالمعروف پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے (آمین)۔اللہ پاک مجھے اور آپکو
پاکستان کا امن پسند شہری بننے کی توفیق عطا فرماۓ..... |