سونیا (٦)

تیرے بن جینا جو نہیں آتا
غم سہنا بھی نہیں آتا
درد کیونکر چھپایا جائے
یہ ہنر بھی نہیں آتا
تم تو ہو یکتا
ہمیں یہ فن ہی نہیں آتا

سونیا نے سوالیہ نظروں سے ماں کو دیکھا،،،ماں لاپرواہی سے بولی،،‘‘ضمیر‘‘،،،سنا ہے وہ
آرہا ہے،،،اس کی بیوی بیٹی لے کر اسے چھوڑ گئی ہے،،،آدھی جائیداد اور بیٹی کا خرچہ
اٹھانے کے اقرار کے بعد کورٹ نے اس کی جان چھوڑی ہے،،،

سونیا نفرت سے بولی،،،ماں اس میں ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں ہے،،پتا نہیں ماں باپ
ایسے لاحاصل سے نام کیوں رکھ دیتے ہیں،،،خیر انسان جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے،،یہ تو
آسمانوں میں طے ہو چکاہے،،،

ماں نے سونیا کی تلخی کو جان لیا تھا،،،اسکی وجہ سے اسکی بیٹی تلخیوں میں گھر جاتی
ہے،،،مجھے تو اسے دھوپ سے بچانا تھا،،،نہ سایہ دیا،،،نہ ہی مضبوط سہارا،،،
جس معاشرے میں مرد ذلیل ہورہے تھے،،،وہاں اسکی بیٹی سارے موسموں سے لڑ رہی
تھی،،،

غربت کا موسم،،،نا انصافی کا موسم،،،مردوں کی ہوس کا موسم،،،
اب سو جاؤ لڑکی،،،رات بہت ہورہی ہے،،،اچھی بچیاں جلدی سوجاتی ہیں،،،ماں سونیا کی
آواز سن کر چونک گئی،،،سونیا نے اپنی ماں کو سوچوں میں غرق دیکھا تو اپنا سارا لاڈ ماں
پر نچھاور کردیا،،،

ماں بستر پر لیٹ گئی،،تھوڑی دیر بعد قدموں کی آہٹ سے پتاچلا کہ سونیا کچن سےباہر
آچکی ہے،،،ماں نے آواز لگائی،،،اری،،،،،سنو،،،،سونیا ناک چڑھاکربولی،،،،اب کیا ہے،،،،؟؟؟؟
ماں ناک چڑھا کر بولی،،،چھوٹ سی عمر میں ہی دماغ کام نہیں کرتا،،،ہر کام بھول جاتی
ہو،،،ابھی کہا تھا کہ ماں تم تھک گئی ہے ٹانگیں دبا دوں گی،،،

ماں جاگتے میں خواب مت دیکھا کرو،،،تم کوئی سچ مچ کی لڑکی نہیں ہو،،،میں تو بس،،،
دل رکھنے کےلیے کہہ دیتی ہوں،،،سونیا ماں کی ٹانگیں گود میں لے کر دبانے لگی،،،!!!!
(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1254083 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.