فرحان ایشال کا بھائی تھا ۔۔۔۔۔بوائے فرینڈ

یہ تحریر میں نے اپنے معزز استا د جن کا تعلق ہماری فیڈرل اردو یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات سے ہے۔ ان کے کہنے پر لکھی یہ ایک بہت ہی سنجیدہ،نازک اور توجہ طلب پہلوتھا، جس پر مجھے قلم اٹھانے کا موقع مجھے سر عارف (بین الاقوامی تعلقات)میرے استاد کی وجہ ملا۔ ویسے انہوں نے معاشرے کے کافی پہلوؤں کی نشاندہی کی تھی مگر قلم نے اس مسئلے پر الفاظ کی بارش کا موقع دیا۔ان کا بے حد شکریہ۔یہ مختصر مگر معاشرے سے جڑی تحریر میں ان کے نام کر تی ہوں

مائرہ:ایشال کہاں جارہی ہو؟
ایشال:یہ کیسا سوال ہے مائرہ کہ کہاں جارہی ہو گھر جا رہی ہوں اور کہاں جاؤ گی؟
مائرہ:اچھا بھئی غصہ کیوں ہورہی ہو میں نے تو ایسے ہی پوچھا ہے۔
مائرہ نے یہ اس لئے پوچھا تھا کہ کل پہلی بار ایشال جاوید بھائی (ایشال کے بڑے بھائی) کے بجائے کسی دوسرے لڑکے کے ساتھ گئی تھی اور مائرہ نے یہ منظر دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا مگر ایشال سے کچھ پوچھ نہیں سکی۔
دوسرے دن پھر وہی لڑکا آیا اور ایشال ہنستی ہوئی اس کے ساتھ چلی گئی آج وہ کار میں آیا تھا اور اس کے ساتھ ایک اور لڑکا بھی تھا۔
تیسرے دن جب ایشال یونیورسٹی آئی ابھی وہ کلاس کی جانب بڑھ ہی رہی تھی کہ مائرہ،صائمہ،طہورہ اور مقدس اس کے پاس آئیں اور کہا ہائے ایشال کیسی ہو؟آج کچھ پریشان سی لگ رہی ہو طہورہ نے یہ بات طنزیہ کہی تھی،کیوں کہ مائرہ ساری دوستوں کو دو دنوں کی داستان سب بتا چکی تھی۔
ایشال:ابھی ایشال کچھ کہتی اتنے میں مائرہ نے کہا۔
مائرہ:ارے پریشان کیوں ہوگی ایشال تو دو دن سے تو خوب مزے میں ہے،اس نے طہورہ کو ایک طنزیہ جملہ کسا۔
ایشال:کیا مطلب اس بات کا
مائرہ:اب مطلب بھی بتاؤ! اچھا وہ لڑکا جو دو دن سے آرہا ہے تمھارا بوائے فرینڈ بہت ہی کیوٹ اور اسمارٹ ہے۔
ایشال:مائرہ شرم آنی چاہئے تمھیں،
نغمہ:لو اس میں شرم کی کیا بات آج کل ہر لڑکی کا ایک نہیں درجن بوائے فرینڈ ہیں تم ہم سے مت چھپاؤ بتاؤ بتاؤ کون ہے کہاں رہتا ہے۔
ایشال:یہ سن کر طیش میں آگئی تم لوگوں کو شرم آنی چاہئے۔
صائمہ:لو بھئی الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے،ہمیں کیوں شرم کا درس دے رہی ہو،گھوم پھر تو تم رہی ہو،اتنے میں ایک اور دوست آگئی اور اس نے بھی اس سمندر میں غوطہ لگانے کو اپنا اہم فریضہ سمجھا اور ثواب دارین کی غرض سے کہنی لگی یار ایشال اس دوسرے لڑکے کے ساتھ میری سیٹنگ کرادو جو کل تمھارے چکنے بوائے فرینڈ کے ساتھ آیا تھا۔
ایشال:یہ سب سن کر ایشال کا صبر جواب دے گیا۔وہ پھوٹ پڑی،کتنی گھٹیا اور گندی سوچ ہے تم سب کی،بغیر تصدیق کے کیا کیا بکواس کر رہی ہو تم لوگ۔تم لوگوں کو تو شرم کی نہیں تمیز،تہذیب،شعور اور عقل کی ضرورت ہے،پڑھی لکھی جاہل ہو تم سب کی سب،وہ غصے سے لال پیلی ہورہی تھی یونیورسٹی کے باقی طلبہ و طالبات بھی تماش بین بن کر آگئے تھے بن بلائے مہمان کی طرح،ایشال مسلسل بولے جارہی تھی بہت شوق ہے نہ تم لوگوں کو کسی کے رشتے پر تہمت لگانے کا،بغیر معلومات کے فتویٰ لگانے کا تو سنو۔جس لڑکے کو تم میرا! بوائے فرینڈ کہہ رہی ہو اور اس کے ساتھ وقت گزارنے کا طعنہ دے رہی ہو وہ میرے بھائی ہیں۔فرحان نام ہے ان کا سمجھی تم لوگ۔یہ سن کر مائرہ کو پھر بھی سکون نہ ملا کہنے لگی۔
مائرہ:تو جاوید بھائی کہاں گئے جو تمھیں ایک پل بھی اکیلا نہیں چھوڑتے تھے۔
ایشال:جاوید بھائی کا ایکسڈینٹ ہوگیا ہے۔ آئی سی یو میں ایڈمٹ ہیں مجھے فرحان بھائی نے اور میری فیملی نے جھوٹ کہا کہ وہ آفس کے کام کے سلسلے میں شہر سے باہر گئے ہیں تو اسی لئے مجھے دو دن سے فرحان بھائی لینے آرہے ہیں اور ان کے ساتھ جو کل آئے وہ میرے کزن تھے جاوید بھائی موت اور زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور تم لوگ میرے کردار پر شک کر کے مجھے رسوا کر رہے ہو۔۔۔۔۔یہ کہتی ہوئی اور روتی ہوئی کلاس کی جانب بڑھ گئی،جو ہجوم یہ سب تماشہ دیکھ رہا تھا ان سب کو جسے سانپ سونگھ گیا ہو ہر طرف سناٹہ چھا گیا ایک ایک کرکے سب نے اس جگہ کو خالی کرکے اس زمین کو سُکھ کا سانس لینے کا شرف بخشا۔۔۔۔۔۔

ایک سوال آپ لوگوں کے لئے چھوڑ جاتی ہوں کہ اس تحریر کو پڑھنے کے بعد آپ کیا سمجھتے ہیں کہ:کیا یہ لوگوں کے ذہنوں کا فُتور ہے،فطرت ہے یا آج کے زمانے میں تیزی سے پھیلے والی بیماری،وائرس یا کرپشن۔پڑھے لکھے ہونے کے باوجود،تصدیق اور شعور سے کام لینے کے بجائے خود ہی ہر بات کو سمجھ لینا کہ ہاں یہ ایسا یہ ویسا۔یہ بیماری صرف ہماری قوم میں ہے،معاشرے میں ہے یا ملکوں ملکوں؟
 

Hameeda
About the Author: Hameeda Read More Articles by Hameeda: 25 Articles with 20997 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.