ہاٹ لائن پر ڈی جی رحمان صاحب کی بپ بہت دیر سے بج رہی
تھی،،،آفندی کی یس کے
فورا بعد ہی رحمان صاحب نے تیز تیز بولنا شروع کردیا۔
آفندی نے تمام ترگفتگو سننے کے بعد “اوکے سر،،اوور اینڈ آل “کہہ کر ہاٹ
لائن کو خاموش
کردیا،،،!!
رانا نے جان بچ جانے پر شکرادا کیا،،کتنے اچھے موقعے پر ہاٹ لائن بجتے ہی
چلے جارہی
تھی۔ورنہ اب تک وہ آفندی کے سامنے سہمے رہنے کی ایکٹنگ کررہا ہوتا،،،!!
رانا کافی کے دو مگ لے کرکمرے میں داخل ہوا،،،آفندی کو سوچ میں ڈوبا ہوا
دیکھا،،،!!!
رانا نے کافی ٹیبل پر رکھنے کی بجائے آفندی کے ہاتھ میں تھمادی۔
رانا نے بہت کم آفندی کو اتنی گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے دیکھا تھا،کوئی بڑی
مصیبت ہی
ہوگی،،،مگر آفندی سے بڑی کیسے ہوسکتی ہے؟؟؟
رانا ،،،قادر نے کیا خبر دی ہے؟؟ قادر انہی کا آدمی تھا جو چائنیز کونسلٹ
میں ایز آ سویپر ،،،
کام کرتا تھا،،،ویسے اسکا رینک بھی رانا کی طرح ڈی ایس پی تھا۔
رانا نے بہت ہی پروفیشنل انداز میں جواب دیا،،،سر وہاں اندر کچھ بھی غیر
معمولی سا نہیں
ہے،،،مگر اب ایک چائنیز آیا ہے وہ کافی حد تک مشکوک سرگرمیوں میں ملوث
محسوس
ہوتا ہے،،،مگر اب تک کچھ بھی غیرمعمولی نہیں،،،
چائنیز سفیر کو کوئی خطرہ نہیں ہے،،،اب تک وہ پوری احتیاط کررہا ہے،،،وہ
لوگ بہت ہی،،
چوکس ہیں۔
کل بھی ہمارے ایجنٹ کو ان لوگوں نے ٹریس کرلیا تھا،،،اس پر انکی پوری نظر
تھی،،کل کی
رپورٹ میں ان کی پکس اور تمام تر موومنٹ کو انہوں نے باآسانی ٹریس کرلیا
اور ہمیں ساری
انفارمشن دے دی،،،
آفندی نے ہنہ کہا اور خاموش ہوگیا،،،اب اسکا سارا دھیان کافی سے اٹھنے والے
دھویں پرتھا،،
آفندی نے پرسکون لہجے میں رانا کو مخاطب کیا،،،رانا اک کام کرو،،،وہاں کی
ساری خفیہ ٹیم،،
گاڑیاں بدل دو،،،سکوٹر والے بھی ہٹادو،،،میں خود ہی،،،
آفندی کی اگلی بات پر رانا کے منہ سے بے ساختہ نکلا،،،کیا؟؟؟؟،،،،،(جاری)
|