پنجاب میں 2 ماہ بعد ن لیگ کی حکومت بن جانے سمیت
اسٹیبلشمنٹ کا ن لیگ کا ساتھ دینے کے رانا مشہود کے دعوے کے بعد شہباز شریف
کی گرفتاری پر غیرجانبدار قومی تجزیہ کار اور بدنام لفافوں کے درمیان دفاعی
مقابلے بازی بدنام لفافوں کیطرف سے حقائق کو توڑنے مروڑنے والے دلائل دینا
شروع ھیں، بدنام زمانہ لفافے شہبازشریف کی گرفتاری کو ضمنی انتخابات کے
ممکنہ نتائج سے جوڑ کر اصل میگا کرپشن چہروں پر پردہ ڈالنے کی کوششوں میں
مصروف ہیں
سابق صوبائی وزیر پنجاب رانا مشہود سے پوچھا جانا چاہیئے کہ کیا شہبازشریف
کی گرفتاری اسی اسٹیبلشمنٹ نے تو نہیں کرائی جس کا حوالہ انہوں نے ن لیگ کے
حق میں دیا تھا؟
گزشتہ دنوں جب رانا مشہود نے بیان ٹھوکا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ تیار ھے اور 2
ماہ بعد پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ھوگی ۔۔ اس بیان سے قومی اداروں میں
کھلبلی مچ گئی اور پاک مسلح افواج کے شعبہ ISPR کو کلیئرنس میں جوابی بیان
دینا پڑا ۔۔ آج شہباز شریف گرفتار ھوگئے جسکامطلب یہ ھے کہ فوج نے سخت
ردعمل کا اظہار کیاھے اور نیب کو ڈانگ پھیری جو شہبازشریف کو کچھ کہنے پر
تیار ہی نہ تھے۔۔ اب لاھور سمیت اسلام آباد اور سپریم کورٹ کے اکا دکا ججز
کو بھی خبردار کردیاگیاھے جنہوں نے عدلیہ کو شریف کورٹ بنا رکھا تھا ۔۔ ایک
بات طے ھے کہ ن لیگ کی پنجاب حکومت کے حوالے سے آرمی یا سول اسٹیبلشمنٹ سے
کوئی ڈیل نہیں چل رہی تھی۔۔ اب پتہ چلے گا کہ ٹھیکیدار لیگ کے کتنے کارکنان
لاک ڈاؤن کریں گے؟؟ 🤣 ن لیگ نے ایک منسٹر سے لیکر بلدیاتی کونسلر تک کو
اتفاق فونڈری کا مزدور جیسا اسٹیٹس دے رکھا تھا۔۔ لوکل گورنمنٹ تو ایک بہت
بڑا مذاق تھا ۔۔ کسی نے بھی باھر نہیں آنا اورنہ ہی ن لیگ کے "سر فروشان"
کارکنان دستیا ب ہیں کیونکہ سرفروشان کو انہوں نے پچھلے 10 برس اسقدر ذلیل
وخوار کیا کہ خدا کی پناہ ۔۔ انکی تنظیم ٹھیکیداران ہیں جو کبھی بھی انکے
حق میں افراد جمع کرکے احتجاج کیلئے باھر نہیں لا سکتے کیونکہ شریف اینڈ
کمپنی کو کمیشن ٹائم پر برابر پے کی جاتی رہی۔۔ اب انہیں پتہ چلےگا کہ کسی
بھی سیاسی جماعت کے تنظیمی امور کی اہمیت کیا ھوتی ھے کیونکہ موصوف
شہبازشریف جب سے جلاوطنی کاٹ کر نومبر 2007ء میں واپس تشریف لائے تھےتب سے
شریفس نےآج 2018ء تک مرکزی، صوبائی و ضلعی سطح کی کسی بھی ن لیگی تنظیم کو
باقاعدہ آرگنائز نہیں کیا اور نہ شہباز و نواز نے مرکزی و صوبائی سطح کے
تنظیمی اجلاس بلائے اور نہ تنظیمی دفاتر کی شکل تک دیکھی اور نہ کسی دیرینہ
کارکنان کی بات سنی ۔۔ حکومت اب ختم ھو چکی گئی یوں کھیل تماشا بھی ختم
ھوگیا کہ اب شاھراھوں سے شریفس کی فلیکسز کی بھرمار کا خاتمہ ھوچکا۔۔
اشتہارات میں ترقی کابھانڈا بیچ چوراھے میں پھوٹ چکا ۔۔ شریفس کے آج اگر
کارکنان ہیں تو وہ میڈیا کے رسوائے زمانہ مٹھی بھر لفافے ہیں جن پر ادارے
نظر رکھے ھوئے ہیں اور میڈیا ھاؤسز مالکان کو اب کسی بھی وقت پیمرا رولز
سمجھانے کیلئے ایکشن لے گا۔۔ اور بتائے گا کہ شہباز شریف بارے خبریں سیاسی
انتقام نہیں بلکہ کرپشن کیخلاف کاروائی کا حصہ ھیں۔۔ اندرون ملک تو دور کی
بات ۔۔ پنجاب سطح تک بھی کوئی احتجاج نہیں ھوگا بلکہ جو مٹھی بھر لوگ
احتجاج کرتے دکھائے جارھے ہیں ان سے زیادہ افراد تو بھاٹی چوک سڑک اطراف
ھربل جعلی ادویات بیچنے والے اپنی کاریگری سے اکٹھا کر لیتے ہیں ۔۔ اسوقت
میڈیا کے چند چینلز مٹھی افراد کےاکٹھ کو مظاھرہ قرار دےرھے ہیں یعنی
وفادار لفافے کام دکھا رھے ہیں جبکہ یہ سب ہی کوعلم ھے کہ احتجاج نام کی
کوئی چیز سڑک پر متحرک نہیں ھے کیونکہ اب ن لیگی کارکنان شریفس کی بدسلوکی
کو کبھی نہیں بھولگ سکیں گے۔۔ فواد حسن فواد نے شہباز شریف کے سامنے اعتراف
کیا کہ وہ جو بھی احکامات جاری کرتے تھے وہ شہبازشریف کی ھدایات پر کرتے
تھے۔۔ آخری اطلاع کیمطابق فواد حسن فواد وعدہ معاف گواہ کی تحریر لکھ کر
دےچکے ہیں ۔۔ اب آشیانہ کے بعد صاف پانی پھر 56 کمپنیاں اور ماڈل ٹاؤن قتل
سمیت سینکڑوں کیسز کا سامنا شہباز شریف کو کرنا پڑ سکتا ھے۔۔ آج بازی پلٹ
گئ کہ 22 سال عمران خان کیخلاف شریفس نے مہم چلائی۔۔ جمائما کوطلاق تک
ھوگئی ریحام و عائشہ گلا لئی تک پلانٹ کی گئی۔۔ کتاب لکھوائی گئی ۔۔
سیتاوائٹ، ٹیریان معاملہ اچھالا گیا۔۔ مگر آج عمران خان وزیراعظم ھے ۔۔اب
عمل کا ردعمل سب کو نظر آئیگا اور شریفس کو پتہ چلے گا کہ مکافات عمل انکی
دہلیز پر دستک دے رھا ھے۔۔ پرویز رشید کا مشہور محاورہ یاد آرھا ھے کہ "
قانون اپنا راستہ خود بنائے گا 🤣
ھاں ۔۔ کسی خفیہ ڈیل کے تحت امکان ھوسکتاھے مگر جتنا ذلیل نواز شریف اور
مریم نواز ھوئے اس سے زیادہ شہبازشریف کو بھی ھونا پڑیگا اسکے بعد ڈیل کرکے
بھاگ جائیں گے کیونکہ یہ ڈیل کرنے اور بھاگنے میں بہت اچھا تجربہ رکھتے ہیں
👈 جسمانی ریمانڈ کیا ہوتا ہے ؟
کافی دوست یہ سوال کر رہے ہیں کہ یہ جسمانی ریمانڈ کیا ہوتا ہے۔ ان کی خدمت
کے لیے جواب حاضر ہے
حوالگی کے لیے دو طرح کے ریمانڈ ہوتے ہیں۔ جسمانی اور جوڈیشل
جوڈیشل ریمانڈ میں عدالت ملزم کو جیل میں ڈالتی ہے اور اس کی تفتیش ایک طے
شدہ سرکاری طریقے سے ہوتی ہے اور اس تفتیش میں ملزم کا وکیل بھی موجود رہ
سکتا ہے
جب کہ جسمانی ریمانڈ کا مطلب "جسمانی طور پر حوالگی" ہوتا ہے۔ یعنی ملزم
مکمل طور پر تفتیشی ادارے کے حوالے کر دیا جاتا ہے اور وہ اس کو ایک الگ
کمرے میں ایک بنیان پہنا کر بھی بٹھا سکتے ہیں اور وہ تفتیش بہت خفیہ ہوتی
ہے۔
پاکستان جیسے معاشرے میں عمومی طور پر جسمانی ریمانڈ کو "چھترول" سمجھا
جاتا ہے۔ کسی حد تک یہ بات درست بھی ہے کیونکہ سیاسی پولیس کا استعمال ایسے
ہی کیا جاتا ہے لیکن مہذب دنیا میں جسمانی ریمانڈ کا مطلب وہی ہے جو میں
اوپر بتا چکا ہوں
شہبازشریف چونکہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے، اس لیے اس کا جسمانی ریمانڈ ایسا
ہو گا کہ وہ نیب کی حراست میں رہے گا اور نیب اس کے ساتھ پرائیویٹ تفتیش
کرے گا، چاہے نیب رات کو بارہ بجے تفتیش کرے یا دوپہر کو سوئے ہوئے شہباز
شریف کو اٹھا کر کرے بہرحال یہ ہائی پروفائل کیس کی وجہ سے چھترول یا لتر
پریڈ نہیں کر سکیں گے۔ چھترول والی بات یقیناً غلط ہے لیکن مجھے اس کا
افسوس رہے گا کہ اس سیاسی بڑے نفسیاتی مریض کی چھترول نہ ہو سکی۔
امید ہے آپ کو جسمانی ریمانڈ اور جوڈیشل ریمانڈ کا فرق سمجھ آ گیا ہو گا۔
👈 آئندہ 2 ماہ میں پنجاب میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ن لیگ کی حکومت بنا
دکھانے کے بیان جاری کرانے کے نتیجے میں پاک آرمی سمیت ادارے فوری برق
رفتاری سے حرکت میں آئے اور ساری قوم نے دیکھ لیا کہ اپوزیشن لیڈر
شہبازشریف اندر ھوگیا۔۔ اور 10 دن کا ریمانڈ بھی جاری ھوگیا۔۔ مزید آج
لاھور میں طاھرالقادری و دیگرز ماڈل ٹاؤن 14 قتل کیس کی پیشرفت کے حوالے سے
چیف جسٹس آف پاکستان سے ملنے اور درخواست پیش کرنے کیلئے سپریم کورٹ لاھور
رجسٹری پہنچ جانے کی خبر بھی نظر سے گزری جبکہ سابق اسپیکر ایاز صادق کا
بیان بھی سنا کہ وہ پیپلزپارٹی سے مل کر اسپیکر قومی اسمبلی سے شہبازشریف
کے پروڈکشن آرڈر جاری کرانے کے چکر میں ہیں حالانکہ موجودہ سیاسی حالات اب
ن لیگیوں کے حق میں نظرنہیں آرھے۔۔ شہبازشریف چونکہ گرفتار ھوچکے اب ایک کے
بعد دوسرا پھر تیسرا اور اسطرح 56 کمپنیوں سمیت نہ جانے کتنے کیسز میں انکی
یکےبعد دیگرے ضمانتیں کرانا پڑیں گی اور ریمانڈ نہ جانے کب تک کس کس کیس
میں چلےگا؟؟ ن لیگ و پیپلزپارٹی قومی اسمبلی اجلاس بلانے کے بہانے
شہبازشریف کے پروڈکشن آرڈر نکلوانے کے مشن پر ہیں اور قومی اسمبلی میں نیا
اپوزیشن لیڈر نمودار ھوسکتاھے اور حمزہ شہباز کو بھی نیب کیسز میں دھرا جا
سکتا ھے ۔۔ انکی کرپشن کا پردہ اسٹیبلشمنٹ ہی چاک کریگی۔۔ ن لیگ پنجاب میں
حکومت نہیں بنا سکے گی پنجاب میں حکومت بنانا ایک خواب سے بڑھ کر کچھ نہیں
چاھے انکی پنجاب اسمبلی میں پوزیشن مستحکم ہی کیوں نہ ھو۔۔ متعلقہ
شہبازشریف کیخلاف اقدامات واضح پیغام ھے کہ پنجاب میں حکومت بنا لینے جیسے
خواب دیکھنا چھوڑ دیں ورنہ لمبی سزا کیلئے تیار رہیں۔۔ شہبازشریف کی
گرفتاری ن لیگ کیلئے ایک وارننگ ھے۔۔ شریفس پاکستانی سیاسی تاریخ سمیت
اپنےساتھ ھونے والے جلاوطنی جیسے سلوک نہ جانے اتنی جلدی کیوں بھول چکی۔۔
اندازہ ھے کہ آئندہ بہت جلد انکے ھوش ٹھکانے آجائیں گے ۔۔ انکے لئے پیغام
ھوگا کہ شریفس اپنا سیاسی وقت آرام سے بیٹھ کر گزار لیں ورنہ پھر جیل تو ھے
جس میں نواز کےبعد شہباز بھی چکر لگا لےگا اور پھر یہ سیاست نہ کرنے کی شرط
پر باھر بھاگ بھی سکتے ہیں کہ انکا ماضی ایسی ڈیلز سے بھرا ھوا ملتا ھے۔۔
👈 دیکھیں کہ لاھورشہر جو ایک کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل ھے جہاں ن لیگی
ایم این ایز و ایم پی ایز منتخب ھوئے اور لاھور شہر "پنجاب" کا دارالخلافہ
بھی ھے ۔۔ تگڑا زور لگانے کے باوجود یہ لاھور میں پبلک باھر نہیں نکال سکے
۔۔ نوازشریف و مریم بھی قبل اس کے مکمل زور لگا چکے جس پاداش میں انہیں جیل
کی ھوا کھانا پڑی اور ڈیل کرکے باھر آئے اور خاموشی اختیار کرنا پڑی۔۔ حیرت
یہ بھی کہ پنجاب سپیڈ کا نعرہ بلند کرنے والے شہبازشریف کے حق میں چائنہ کے
سفیر کا ایک جملہ بھی پڑھنے کو نہیں ملا اور نہ سعودی عرب و امارات، امریکہ
و برطانیہ کیجانب سے کوئی ردعمل نظر آیا۔۔ یوں ثابت ھوا کہ شریفس کی بچت اب
ڈیل کے سوا کچھ نہیں کیونکہ ان میں اتنا دم خم نہیں کہ پبلک کو باھر نکال
سکیں کہ نوازشریف اسلام آباد سے بائی روڈ یہ مشق کرکے اور کئی شہروں میں
جلسوں کا انعقاد کرکے اپنی ناکامی دیکھ چکے ہیں اور شہبازشریف ایسا شخص ھے
جس پر تو کوئی اعتبار کرنے کو تیار ہی نہیں کیونکہ اسکا طرز حکمرانی جونیئر
اور کرپٹ بیوروکریسی کے سہارے رھا اور نتیجے میں خلاف توقع احد چیمہ و فواد
حسن فواد نے سارا ملبہ شہبازشریف پر ہی بآسانی ڈال کر اسے نانی دادی یاد
کرا دی ۔۔ پاکستان کے ہر شہر سمیت لاھور کا پہیہ شریفس کیوجہ سے ابھی تک
جام نہ ھو سکا۔۔ زندگی کے تمام شعبوں سے منسلک معاملات جاری وشاری ہیں۔۔
شریفس کے حق میں نظام زندگی مفلوج نہیں ھوا اور نہ ھوگا۔۔ یہ انکے لئے
نوشتہ دیوار ھے کہ سمجھ جائیں ورنہ تاریخ گواہ ھے کہ ایسے بدبختوں سے
قبرستان بھرے نظر آتے ہیں جنکا خیال تھا کہ نظام انکے بغیر نہیں چل سکتا۔۔۔
*پاکستان زندہ باد* |