ان الحمد للہ وحدہ، الصلوۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ
محترم احباب, اس سلیس اور چھوٹے ارٹیکل کو مکمل پڑھیں. پچھلے کچھ عرصہ سے
میں زکوۃ کی اہمیت اور ٹیکس کے باطل ہونے پر میسجیز، دلائل اور فتاوی بھیج
رہا ہوں جس کے دلائل آپ یہاں پر دیکھ سکتے ہیں:
https://hamariweb.com/articles/109852
کسی بھی اسلامی ملک کی معیشت کو کیسے ٹھیک کریں
(اس ویب سائٹ میں موجود بے پردہ اشتہارات کو بند کرنا آپ کا اپنا کام ہے،
اس گناہ میں آپ کے ساتھ شریک نہیں، میرا کام آپ کو آگاہ کرنا تھا)
اب میں ایک اور نقطہ پر بات کروں گا. پاکستان کی حکومت آج کل مالی بہران کا
شکار ہے جس کے لیے انہوں نے اشیاء کی قیمتوں، بلوں اور نرخ میں اضافہ کر
دیا ہے، اللہ سے دعا ہے کہ وہ پاکستان پر رحم فرمائے اور ان کو اصل کی طرف
لوٹنے کی آگاہی دے، اللھم آمین
اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اگر پاکستان کی حکومت زکوۃ کو صحیح معنوں میں لاگو
کرے تو وہ سالانہ کتنا پیسا پیدا کرے گی.
زکوۃ کو چالو کرنے سے قبل حکومت کو اعلان کرنا چاہیے کہ انہوں نے ہرقسم کا
ٹیکس اور بینک اکاؤنٹس میں موجود پیسہ پر سود معطل کردیا ہے، یعنی صارف کے
دل میں اس کی اپنی منحت سے حاصل کیے گۓ مال کی اہمیت بڑھ گئ
زکوۃ: یاد رہے کہ زکوۃ دین کی اصل ہے، اس میں برکت ہے اور وہ سچ کی طرف لی
جاتا ہے. کیونکہ زکوۃ کا انکار یا چھپانا کفر ہے یا کفر کی طرف پیش قدمی ہے۔
اسی لیے ہر مالدار و غنی سچے جزبہ سے زکوۃ دے گا یا دیتا ہے۔ مثال کے طور
پر اگر آٹھ کروڑ لوگ پاکستان میں سات ہزار سالانہ کے حساب سے زکوۃ دے تو یہ
رقم آٹھ کھرب اور ساٹھ عرب بن گئ اور اگر اس کو ڈالر میں دیکھیں اور ڈالر
کی قیمت 135 ہو تو یہ تقریبا چارعرب سے زیادہ ڈالر بن گئے. کوئ کہ سکتا ہے
دیکھنے میں یہ پیسا کم معلوم ہوتا ہے مگر حقیقت میں اس پیسہ میں برکت ہے
اور سچ کا بول بالا ہے اور دین سے محبت ہے، مگر شرط یہ ہے حکومت اس پیسے کی
پائ پائ وصول کرے اور زکوۃ کی مد میں استعمال بھی کرے. حکومت یہ بھی کر
سکتی ہے کہ ہر مالدار و غنی یا حتی کے ایک متوسط طبقے کے شخص کے لیےبینک
اکاؤنٹ ضروری ہو اور اس میں آگاہی ڈالی جاۓ کہ زکوۃ کم ہے مگر اللہ کی طرف
سے فرض ہے اس لیے اس ممیں جھوٹ بولنا کفر کی طرف لیجاتا ہے، تو بینکس
اسلامی سال کے سالانہ اٹومیٹکلی یہ پیسہ حکومت کے اکاؤنٹ ممیں ڈاال دیں، جس
میں ان شاء اللہ بہت برکت ہوگی
ٹیکس: دوسری صورت میں اگر حکومت وقت ٹیکس کو لگاتی ہے تو یاد رہے کی ٹیکس
کی اصل باطل ہے، مال پرستی ہے اور جھوٹ اور بددیانتی ہے . وہ اس طرح کے اگر
کوئ شخص پاکستان میں درمیانے یا چھوٹے درجے کا کاروبار کرتا ہے تو اس کو
اسکا وکیل کہتا ہے بھائ آپ جتنا کماتے ہیں وہ مت شو کریں بلکہ اس سے کم
دکھائیں ورنہ حکومت کہتی ہے کہ آپ اس سے زیادہ کماتے ہیں اور پھر آپ پر ڈبل
ٹرپل ٹیکس لگادیتی ہے، تو ہر شخص جو کاروبار کرتا ہے اس کو ٹیکس میں جھوٹ
بولنا پڑتا ہے، اور کاروباری حضرات اس بات کو جانتے ہیں. کیونکہ ٹیکس کی
اصل پیسہ پرستی، بد دیانتی اور جھوٹ پر ہے۔
اب ہر شخص کے پاس اتنا ٹائم نہیں کے اگر حکومت زیادہ ٹیکس لگا دے اور پھر
حکومت پر مقدمے کرتے رہو، کیوں کہ وکیل بھی ہر پیشی کے چارج کرتا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ حاضر وقت میں پاکستان کی حکومتی عناصر کا دعوی ہے ان میں
اور کمی بیشی ہوسکتی ہے مگر کراپشن، اور پیسے کی ھیر پھر ان میں نہیں ہے،
یعنی وہ لوگ ان امور پر عمل کرسکتے ہیں جن کا اوپر سلیس انداز میں تذکرہ
کیا گیا
یاد رہے میڈیا پر کچھ اور دیکھائ دیتا ہے اور حقیقت کچھ اور ہوتی ہے، اگر
آپ کی پہنچ پاکستان کے حکام تک ہے تو یہ میسج ان کو ضرور دیں، جزاکم اللہ
خیرا
|