بن تیرے بات بھی ادھوری ہے
زندگی کیسے مکمل ہوتی
سانس بھی ادھوری ہے
دھڑکن کیسے مکمل ہوتی
سونیا نے مسکرا کر ماں کو “ہائے میرا بچہ“ بول کر خود سے آذاد کردیا،،پتا
نہیں یہ کب بڑی ہوگی
ماں بڑبڑاتی ہوئی کمرے سے نکل گئی۔
سونیا کو ماں کی خودکلامی کی آواز آئی،،،ضمیر آیا تھا،،،سونیا جھٹ سے باہر
جاکر چینخنا چاہتی
تھی،،،مگر یہ سوچ کر کہ وہ اتنا اہم نہیں کہ اس کا ذکر کیا جائے،،،وہ خود
میں ہی سمٹ گئی،،،
“کیا رکھا ہے ان واہیات سے کچے دھاگوں جیسے رشتوں میں،،،بندہ روز مرتا ہے
،،،ان رشتوں کو
زندہ رکھنے کےلیے،،،
بھلا چاند بھی کوئی دیکھ کر اپنی چاندنی نچاور کرتا ہے کیا،،،کیا سایہ دار
درخت اپنا سایہ بس،،
کسی ایک کے لیے وقف کرتا ہے،،میں چاند نہ سہی،،،درخت نہ سہی،،مگر اپنی ماں
کو سایہ بھی
دوں گی اور اسے روشن بھی رکھوں گی،،،وہی میری کائنات ہے،،،وہی،،،سونیا نیند
میں کہیں ڈوب
سی گئی،،،!اسکے تھکے ہوئے جسم نے اسکے دماغ کو بھی سلادیا،،،!!
سونیا آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر تین مہینے کے بالکل تیار اکاؤنٹس کے لیدجوری کو
دیکھے جارہی تھی،
وہ ڈیٹ وائز پیج پلٹے جاتی اور حیران ہوکر نوشی کو دیکھے جاتی،،،
اسنےنوشی کے کندھے کو تھپتھپایا،،،واؤ مائی ڈارلنگ،،،یو ڈڈ امیزنگ جاب،،،!!
نوشی ہنس کے بولی،محترمہ سچ یہ ہے کہ یہ سب راغب نے کیا ہے،اس نے بہت ہیلپ
آؤٹ کیا
ہی از آ ویری نائس اینڈ کمپوزڈ مین،،،سو ہیلپنگ،،،سمپل سا انسان،،،بہت ہی
خوب،،،!!
سونیا کے ماتھے کی لکیریں اک دم سے دو تین پھر بڑھتی ہی چلی گئیں،،،ہکلا کر
سوالیہ انداز،،،
میں بولی،،،راغب،،،یہ کون ہے؟؟
نوشی ماتھے پر ہاتھ مارکر بولی،،،توبہ ہے لڑکی،،،کچھ خبر بھی رکھا
کرو،،،سونیا غصے سےبولی،،
میںکرنٹ افیئر کے پروگرام کرتی ہوں کیا،؟؟،،،کون ہے راغب؟؟؟
نوشی مسکرا کر بولی،،،راغب،،،،(جاری)
|