بس کنڈیکٹر سے سو روپے کا نوٹ ملا۔
جلدی میں خیال نہ رہا کہ دیکھ لوں کہ وہ اصلی ہے یا نقلی۔
جیب میں ڈال کر فورا اپنے بس سٹاپ پر اتر گیا۔
ایک بھکاری نے ہاتھ پھیلایا تو اسے نکال کر دے دیا۔
اس نے بہت سی دعائیں دی۔
اگلے دن پھر بس پر سوار ہوا۔
اُس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی۔
جب وہی نشان ذدہ نوٹ پھر سے میرے ہاتھ میں تھا۔
دھوکا کہیں نہ کہیں سے پھر واپس مجھ تک آگیا تھا۔
میں نے نوٹ پھاڑ دیا اوربس کی کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا۔
|