بصارت کا عالمی دن

ایک اپنا دیا جلانے کو
تونے کتنے دیے بجھائے ہیں
آج اس مصروفیت کے دورمیں لوگ انجانے میں ایک دوسرے کا حق ماردیتے ہیں اورکچھ جان بوجھ کر دوسرے کے حق پرڈاکہ ڈالتے ہیں مگرافسوس کی بات یہ ہے کہ آج کل اخباروں کی خبروں میں پڑھنے کو ملتا ہے کہ گداگرکوکچھ لوگ لوٹ کربھاگ گئے کیا اﷲ پا ک کو جواب نہیں دینا 15اکتوبرکوپاکستان میں کیا دنیا بھرمیں نابیناافراد کاعالمی دن منایا جاتا ہے یہ وہ دن ہے جسے سفیدچھڑی کا دن بھی کہا جاتا ہے ۔سچ کہتے ہیں تندرستی ہزارنعمت ہے اس بات کو وہی آدمی سمجھ سکتا ہے جوکسی قسم کی معذوری میں مبتلا ہوپاکستان کی 20کروڑ کی آبادی میں تقریباً45,00000معذورافراد ہیں اوراس تعدادمیں اضافہ ہورہا ہے کمی نہیں جولمحہ فکریہ ہے whoنے حکم جاری کیا تھا کہ ہرممالک اپنی آبادی کے 10فیصدمعذوروں کی فلاح وبہبودکیلئے مناسب اقدامات کرے whoکے اس حکم کوتوہماری گزشتہ حکومتوں نے نہیں مانا مگرچندرٹے ہوئے کلمات ان معذورافراد کیلئے کہہ کراپنی سیاست چمکاجاتے ان معذورافرادکے چہرے پر سپیشل پرسن کا تمغہ سجاکے انہیں رجسٹرفقیربنانے کیلئے سپیشل کارڈز کا اجراء بھی کیا گیا مگرسیاست چمکانے کے بعد ان کے کارڈ میں رقم آنی ہی ختم ہوگئی کیونکہ فوٹو سیشن ہوجانے کے بعد ویسے بھی ان کارڈوں میں پیسے ڈالنے کا مطلب ہی نہیں بنتا۔سپیشل کارڈ کی وجہ سے ہرضلع میں کمپلیکس بنانے،علاج معالجہ،مفت سفری سہولیات کی بڑکیں ماری گئیں مگروہ صرف باتوں تک ہی محدود رہیں اگربات کریں اس سپیشل کارڈ بنوانے کی تویہ بھی آسانی سے نہیں بنتے اس کیلئے کئی چکرلگانے پڑتے ہیں کہیں تورشوت دینی پڑتی ہے کہیں سفارش سے کام نکلوانا پڑتا ہے اور جس کے پاس یہ دونوں چیزیں سفارش اور رشوت نہ ہوتواسے آئے روز چکرلگانے پڑتے ہیں پھرقسمت کام ہونہ ہوجس کی وجہ سے کئی لوگ دلبرداشتہ ہوکرگھربیٹھ جاتے ہیں کہیں انہیں لوگوں کی باتیں سننی پڑتی ہیں تو کہیں افسران جن سے وہ کارڈ کیلئے درخواست دیتے ہیں یاسرٹیفیکٹ بنواتے ہیں انکے تانے الگ سہنے پڑتے ہیں حالانکہ ان لوگوں کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کا کام سب سے پہلے کریں اور جلد فارغ کریں تاکہ ان کو زیادہ دیرانتظارکرکے پریشانی نہ جھیلنی پڑے حکومت نے جس طرح عورتوں کو ہراساں کرنے کے بل کی طرح سپشیل افراد کو ہراساں وطنز کرنے کا بل بنائے تاکہ ان کی عزت نفس پر کوئی آنچ نہ آئے اس کے ساتھ ہی حکومت کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کا ایمانداری سے سروے کیا جائے اور ہنگامی بنیادوں پر ان کے مسائل حل کیے جائیں اور اس معاملے میں حکومت ایسی ٹیمیں تشکیل دے جو غیرسیاسی ہوں تاکہ ایسا منصوبہ اقرباء پروری کاشکار نہ ہوسکے ہمارے معاشرے میں جتنے بھی نابینا ،معذور،معمرافراد ہیں حکومت کوچاہیے ان کو وہ حقوق ضروردے جو اقوام متحدہ نے دیے ہیں ۔ہمارے معاشرہ اسلامی معاشرہ ہے اورتمام مذاہب میں سے اسلام نے ہی انسانی حقوق کی بنیادرکھی اور اسلام میں جو بھی انسانی حقوق ہیں وہ خدا کے ودیت کردہ ہیں اسی لیے انسانی حقوق کوواپس لینے یا منسوخ کرنے کا حق صرف رب تعالیٰ کے پاس ہے انسانی حقوق کے حوالے سے حضورنبی کریم ﷺ نے حجتہ الودع کے موقع ارشاد فرمایا ’’اے لوگو بے شک تمہارارب ایک ہے اور باپ آدم علیہ سلام ایک ہے کسی عربی کوعجمی اورعجمی کوعربی پرکوئی فضیلت حاصل نہیں اورنہ سیاہ فام کو سفیدپراورنہ سفیدکوسیاہ فارم پر تقویت حاصل ہے سوائے تقویٰ کے ‘‘۔جب اﷲ اوراس کا رسول انسانی حقوق کے بارے میں فرماتے ہیں توہمیں پرہیز گاربن کراپنے پروردگارکے حکم کی پیروی کرنی چاہیے اور اپنے بزرگوں کے حکم کی تعمیل کرنی چاہیے اوراپنے معمررشتہ داروں مسلمان بھائیوں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ ان کی دعائیں حاصل کرسکیں کیونکہ آدمی جتنابھی امیرہو اور اس کے پاس دعائیں نہ ہون وہ غریب ہی ہوتا ہے اور کوئی غریب ہو اوراسکے پاس دعائیں ہوں تو اس جیسا امیرشخص کوئی ہے ہی نہیں آج جو ہم جوان ہیں اور اچھا کھانا کھاتے ہیں پہننے کیلئے اچھے کپڑے ہیں معاشرے میں اچھا مقام بنایا ہے تو ان بزرگوں کی بدولت ہی سب ہوا ہے کچھ ان کی دعائیں ہیں تو کچھ بزرگوں کے ساتھ کی وجہ سے آج ہم اپنے ہی معاشرے میں اچھی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اوراس سے ہٹ کے بھی ہمیں اپنے بزرگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے کیونکہ ہم نے بھی بڑھا ہونا ہے پھربچے بھی ہمارے ساتھ وہی کریں گے جو وہ دیکھیں گے یہ نہ ہوہمارے بڑھاپے میں ہمیں ہی سننا پڑے کہہ آپ بھی تودادا دادی کے ساتھ ایسا سلوک کرتے تھے اسلیے خدارا اﷲ سے ڈرکر اپنے بزرگوں کا احترام کریں تاکہ اپنی دنیااور آخرت سنورجائے ۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224292 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.