پناہ مانگو

رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
اللہ تعالیٰ ظَاہری اورباطِنی فِتنوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے.ہمارے آقا اور رہبر حضرت محمدﷺ نے حکم فرمایا ہے کہ:
تَعَوَّذُوابِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ مَاظَہَرَمِنْہَا وَمَابَطَنَ
’’اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو تمام ظاہری اور باطنی فتنوں سے ‘‘
صحابہ کرام نے حکم کی فوری تعمیل کی اور دعا مانگی
نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ مَاظَہَرَمِنْہَاوَمَابَطَنَ
’’ہم اللہ تعالی کی پناہ مانگتے ہیں تمام ظاہری اور باطنی فتنوں سے‘‘.

آئیے ہم بھی یہ دعایاد کرلیں کیوں کہ ہم تو چاروں طرف سے فتنوں میں گِھرے ہوئے ہیں اور صرف اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آکر ہی ہم ان فتنوں سے بچ سکتے ہیں.
نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ مَاظَہَرَمِنْہَاوَمَابَطَنَ

یہ حکم اور یہ دعا حدیث شریف کی مشہور اور مستند کتاب صحیح مسلم شریف کی روایت میں مذکور ہے. ہوا یہ کہ رسول کریمﷺ ’’بنی نجار‘‘ کے ایک باغ میں سے گزر رہے تھے ،آپ کی سواری اچانک راستے سے ہٹ گئی .آپ ﷺ نے دیکھا تو وہاں کچھ قبریں تھیں ،پوچھنے پر معلوم ہوا کہ ان میں کچھ مشرک دفن ہیں.آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:یہ لوگ اپنی قبروں میں عذاب میں مبتلا ہیں .اگر اس بات کا ڈرنہ ہوتا کہ تم لوگ خو ف کی وجہ سے اپنے مُردوں کو دفن نہ کرسکو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ قبر کے عذاب میں سے جتنا کچھ میں سُن رہا ہوں وہ اس میں سے کچھ تمہیں بھی سنا دے. اس کے بعد آقا مدنی ﷺ نے چار احکامات جاری فرمائے.پڑھنے والے مسلمانوں! غور سے ان احکامات کو سُنو.حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا:
﴿۱﴾.تَعَوَّذُوْابِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ
’’اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو آگ کے عذاب سے‘‘
صحابہ کرام نے فوراً دعائ مانگی
نَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ
’’ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں آگ﴿یعنی جہنم﴾ کے عذاب سے‘‘
پھر آپﷺ نے فرمایا:
﴿۲﴾.تَعَوَّذُوْابِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ
’’اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو عذاب قبر سے‘‘
صحابہ کرام نے فوراً پناہ مانگی
نَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ
’’ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں قبر کے عذاب سے‘‘
پھر آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
﴿۳﴾.تَعَوَّذُوابِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَہَر َمِنْہَا وَ مَا بَطَنَ
’’اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو تمام ظاہری اور باطنی فتنوں سے‘‘
صحابہ کرام نے فوراً دعا مانگی
نَعُوذُبِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَہَر َمِنْہَا وَ مَا بَطَنَ
’’ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آتے ہیں تمام ظاہری اور باطنی فتنوں سے‘‘
پھر آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
﴿۴﴾.تَعَوَّذُوابِاللّٰہِ مِنْ فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ
’’اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو دجّال کے فتنے سے‘‘
صحابہ کرام نے فوراً دعا مانگی
نَعُوذُبِاللّٰہِ مِنْ فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ
’’ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں دجّال کے فتنے سے‘‘.

لیجئے چار بہت اہم دعائیں تازہ ہوگئیں.الفاظ میں تبدیلی بھی ہوسکتی ہے مثلاً یوں کہیں:اَللّٰہُمَّ اِنَّانَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ. اَللّٰہُمَّ اِنَّانَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.اَللّٰہُمَّ اِنَّانَعُوذُبِکَ مِنَ الْفِتَنِ مَاظَہَرَمِنْہَاوَ مَا بَطَنَ.اَللّٰہُمَّ اِنَّانَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ .

خاص خاص اوقات میں ان دعاؤں کا زیادہ اہتمام ہو.نفل نماز کے رکوع سجدے میں بھی گڑگڑا کر یہ دعائیں مانگنی چاہئیں .اور ’’التحیات‘‘ کے اخیر میں توان کی پکّی ترتیب بنانے کی کوشش کرنی چاہیے.یہ دعائیں قبول ہوگئیں تو ہم بہت خوش نصیب اور کامیاب ہوجائیں گے.اور فکر آخرت کی برکت سے ہمارے دنیا کے مسئلے مسائل بھی انشا اللہ حل ہوجائیں گے.آج تو ہر طرف فتنے ہی فتنے نظر آرہے ہیں.قرآن پاک کے دو جملے اچھی طرح یاد کرلیں. ایک تو جب شیطان دل میں ناشکری ڈالے .نعوذباللہ کوئی شک، وسوسہ دل میں آئے. یہ خیال آئے کہ میرے ساتھ تو بڑا ظلم ہو رہا ہے تو. فوراً زور سے کہا کریں.
ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَالْحَقّ
بے شک اللہ تعالیٰ’’حق‘‘ہے.اُس کا ہر فیصلہ ’’برحق‘‘ ہے . اُس نے جو کچھ کیا حق اور ٹھیک کیا.ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَالْحَقُّیہ مبارک جملہ بار بار پڑھا کریں ، ایک دوسرے کو سنایا کریں .اور اسے دل میں بٹھا دیں اور کبھی کہا کریں.یَااَللّٰہُ یَاحَقُّ.بے شک اللہ تعالیٰ ’’حق‘‘ہے .اَنْتَ الْہَادِی اَنْتَ الْحَقُّ لَیْسَ الْہَادِی اِلَّاہُو .لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ.اور دوسرا جملہ قیامت کے بارے میں ہے. اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
ذٰلِکَ الْیَوْمُ الْحَقُّ
بے شک قیامت کا دن ’’برحق‘‘ہے.اس دن کے آنے میں کوئی شک نہیں،کوئی شبہ ہی نہیں.دل جب زیادہ نوٹ گننے اور مانگنے لگے.بہت مکانوں اور دکانوں کا شوق غافل کرنے لگے.یا دنیا کی عیاشی اچھی لگنے لگے تو یہ صدا اپنے دل کو سنائیں.ذلک الیوم الحق.اے غافل دل کیوں اس فانی دنیا میں پھنس رہا ہے.اُس برحق اور یقینی دن کی تیاری کر .ہمارے آقا اور محسن ﷺ نے ہمیں کامیابی والی دعائیں سکھائی ہیں.فتنوں کو دیکھیں کس طرح سے گٹر کے کیڑوں کی طرح اُبل اُبل کر سامنے آرہے ہیں .آج کل حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں عجیب عجیب فتنوں کا زور ہے. ہر ملک میں اور ہر شہر میں طرح طرح کے کالے پیلے لوگ ’’مہدی‘‘ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں.گوجرانوالہ کے نجومی جو ’’مہدی‘‘کا صحیح لفظ نہیں لکھ سکتے بلکہ ’’امام مہندی‘‘کہتے ہیں وہ بھی طرح طرح کی پیشین گوئیاں کر رہے ہیں .اُدھر کچھ لوگ امام مہدی رضی اللہ عنہ کا انکار کرنے پر تُلے ہوئے ہیں.یہ دونوں فتنے خطرناک ہیں. مہدی کا دعویٰ کرنے والے بھی ظالم ہیں.اور امام مہدی(رض) کے ظہور کا انکار کرنے والے بھی فتنہ ہیں. احادیث و روایات میں حضرت امام مہدی (رض) کی علامات بالکل واضح طور پر موجود ہیں . مسلمانوں کو ان علامات کا علم ہو تو پھر کسی کے دعویٰ یا انکار کرنے سے وہ دھوکہ نہیں کھائیں گے.مسلمانوں کو اس فتنے سے آگاہ کرنے کے لئے انشا اللہ عنقریب حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں تحقیقی مضامین کا سلسلہ شروع کیا جائے گا. فی الحال اتنا یاد رکھیں کہ امام مہدی(رض) نے ضرور آنا ہے.وہ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی اولاد میں سے حسنی اور حسینی سید ہوں گے.اُن کا نام محمد اور اُن کے والد کا نام عبداللہ ہوگا.حضرت شاہ رفیع الدین (رح)کی تحقیق کے مطابق اُن کی والدہ محترمہ کا نام آمنہ ہوگا.اُن کی پیدائش مدینہ منورہ میں ہوگی.اور صورت،سیرت اور اخلاق میں اپنے نانا حضرت محمدﷺ کے مشابہ ہوں گے . احادیث وروایات پر غور کر کے حضرات علما کرام نے اُن کی تیس سے زائد علامات لکھی ہیں.وہ مسلمانوں کے مقبول ترین خلیفہ ہوں گے.بہادر، جنگجو اور فاتح ہوں گے.اُن کا زمانہ جہاد کا زمانہ ہوگا.

بڑی بڑی جنگیں لڑیں گے اور فتوحات پائیں گے . بہت سخی ہوں گے کہ جھولیاں بھر بھر کر مال تقسیم فرمائیں گے.اُن کے پاس رسول اللہ ﷺ کی قمیص مبارک ، تلوار مبارک اور آپ ﷺ کا جھنڈا ہوگا .آسمانی فرشتے اُن کے لشکر کے ساتھ چلیں گے اور اُن کے ہاتھوں پر عجیب کرامات اور فتوحات ظاہر ہوں گی. اگر کوئی مسلمان صرف ان علامات کو ہی یاد رکھے تو بہت سے جعلی دعوے داروں سے اُس کی جان چھوٹ جائے گی.امام مہدی(رض) کے بارے میں انکاری نظریات رکھنے والوں میں سے ایک کا نام ’’تمنا عمادی‘‘ہے . ہمارے حضرت مفتی ولی حسن صاحب(رح) فرمایا کرتے تھے کہ ’’تمنا عمادی‘‘منکر حدیث ہے. ’’تمنا عمادی‘‘ ایک مؤرّخ قسم کے لفّاظ ادیب تھے.اصل تو ’’بہار‘‘کے رہنے والے تھے مگر پھر کراچی آ بسے . بہت شوخ ،چنچل اور گستاخ قلم کے مالک مگر کافی بدنصیب سے انسان تھے.اس سے بڑے بدنصیبی کیا ہوگی کہ جن گناہوں سے اُن کا دامن آسانی سے بچ سکتا تھا ان میں بھی اپنا حصّہ زبردستی ڈالتے رہے . مثلاً حجّاج بن یوسف کے زبردست مدّاح تھے . اور اُس کی قتل وغارت کو درست بناکراُس کی خونخواری میں اپنا حصّہ شامل کرتے تھے.حضرت عمر بن عبدالعزیز(رض) کے دشمن تھے . حضرت سعید بن جبیر(رض) کے سخت مخالف تھے.حضرات تابعین کے بڑے بڑے محدّثین اور قرّا کرام کو نعوذ باللہ عجمی نسل سازشی کہتے تھے.امام زُہری اور حدیث شریف کے کئی ائمّہ کو نعوذباللہ رافضی قرار دے کر اُمت کا اعتماد احادیث رسول اللہﷺ سے اُٹھانے کی مذموم کوشش کرتے تھے.اپنی ان تمام قباحتوں کے باوجود ’’ردّ رافضیت‘‘کا لیبل لگا کر اہل حق میں گھسے رہتے تھے.انہوں نے ایک بڑا ظلم یہ کیا کہ قرآن پاک کی متواتر قرا توں کا انکار کیا اور اس پر ایک تلبیسی کتاب لکھی.مجھے یہ دیکھ کر بہت دکھ ہواکہ انٹرنیٹ پر’’منکرین حدیث‘‘نے اس کتاب کو بڑی تشہیر کے ساتھ لگایا ہوا ہے.اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی اس فتنے سے حفاظت فرمائے.بندہ کے انتہائی مشفق استاذ محترم حضرت اقدس مولانا قاری عبدالحق صاحب نوّراللہ مرقدہ نے تمناعمادی کے ’’فتنہ انکار قرات ‘‘ کا تعاقب فرمایا.اُن کے جانشین اور صاحبزادے حضرت مولانا قاری ضیا الحق صاحب مدظلہ العالی بھی اس بارے میں فکرمند ہوئے.ان دونوں حضرات کی سعی مشکور سے حضرت مولانا قاری محمد طاہر صاحب رحیمی نوراللہ مرقدہ اس فتنے کی طرف عقابی انداز سے جھپٹے اور انہوں نے نو سو صفحات پر مشتمل ’’دفاع قرآت‘‘ نامی کتاب تصنیف فرمائی. فجزاہم اللّٰہ احسن الجزائ عن اُمّۃ الاسلام.

ماشا اللہ بہت عمدہ،علمی ،تحقیقی اور نافع کتاب ہے. حضرت مولانا قاری ضیا الحق صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے اس کتاب کا ایک نسخہ بندہ کو بھجوایا.آج کل یہ کتاب نایاب ہورہی ہے.قرآن پاک کے خدّام کو اس کی اشاعت کی فکر کرنی چاہیے.ہم خود بھی انشا اللہ اس سعادت کے لئے تیار ہیں.اس کتاب کو دیکھنے کے بعد یہ ارادہ بھی کرلیا ہے کہ .انشا اللہ آئندہ سال شوال سے ہمارے جامعہ میں ’’قرآت متواترہ عشرہ‘‘کی تعلیم کا باقاعدہ نظام قائم کیا جائے گا. اہل اسلام تمنّا عمادی اور دیگر منکرین حدیث کے فتنے سے اپنی حفاظت کریں. اور اس کے لئے کثرت سے یہ دعا مانگا کریں
اَللّٰہُمَّ اِنَّانَعُوْذُبِکَ مِنَ الْفِتَنِ مَاظَہَرَمِنْہَاوَمَابَطَنَ
نَعُوْذَبِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ مَاظَہَرَمِنْہَاوَمَابَطَنَ
آمین یاارحم الراحمین
اللّٰہم صل علی سیدناومولانامحمدالنبی الامی وعلی آلہ وصحبہ وسلم تسلیماکثیراکثیرا
Shaheen Ahmad
About the Author: Shaheen Ahmad Read More Articles by Shaheen Ahmad: 99 Articles with 195962 views A Simple Person, Nothing Special.. View More