انسان کو اﷲ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا
،توبہ و استغفار پر اس کی خطاء کو معاف کرکے دنیا میں اس کے زندگی گذارنے
کے بہترین اسباب پیدا کئے۔اس دنیا میں ہر وہ چیز پیدا کی جس سے اس رب العزت
کا بندہ فیض یاب ہو سکے لیکن انسان نے خیر میں شر کو شامل کردیا۔یہ فطرت
خداداد نہ سہی لیکن شیطان تو ہر انسان کے ساتھ لگا ہی رہتا ہے۔اصل کسوٹی تو
یہ ہے کہ انسان شیطانی فتنوں سے اپنے آپ کو مرتے دم تک بچاتا رہے۔یہ کام
ایسا مشکل بھی نہیں ہے ،کیوں کہ قرآن و احادیث مبارکہ میں شیطانی فتنوں سے
بچنے کے طریقے بتائے گئے۔اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنے آپ کو کس راہ
پر ڈالتا ہے۔
انسان میں تجسس کا مادہ فطری ہے۔ اسی تجسس نے اسے خلاء تک پہنچایا اور اسے
زمین کی گہرائی میں بھی اتارا لیکن اس نے کائنات کے حدود اربع کی تلاش میں
اپنی ذات کو ہی دنیا کی بھول بھلیوں میں فراموش کر بیٹھا۔آج سائنس و
ٹکنالوجی کی حد درجہ بڑھتی ہوئی ترقی نے انسان سے انسانیت کو ہی خارج کردیا
اور اسے جانوروں کی صف میں کھڑا کر دیا ہے۔ذرا غور کریں تو انسان کو اپنی
وحشت اور بربریت کی سینکڑوں داستانیں ہر روز اخباروں میں پڑھنے کے لئے مل
جائیں گی۔کیا یہ داستانیں اس کی ترقی ،دانشمندی اور آزادی کی علامتیں
ہیں؟یا پھر انسان ابلیس سے اپنے ربط و ضبط کو ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے
؟جو بھی ہو ترقی کے ان وسائل نے جہاں انسان کے در پر دولت کے انبار لگادیئے
ہیں وہیں انسان سے اس کے اعلیٰ اقدار کو چھین لیا ہے۔اب انسان اعلیٰ قدروں
سے خالی وجود لئے ترقی کے نام پر رقص ابلیس میں مصروف ہے۔اس طرح وہ بربادی
کے دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے۔سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی میں انسان
کھویا ہوا ہے۔سائنس اور ٹکنالوجی کے موجدین چونکہ خدا بیزار اور دنیا پرست
لوگ ہیں اس لئے انہیں نہ تو اقدار کی بربادی سے سروکار ہے اور نہ ہی قوموں
اور نسلوں کی تباہی پر غور کرنے کی فرصت۔وہ تو دولت اور شہرت کے نشے میں
امیر بن جانے کی کوشش میں کوشاں ہیں خواہ وہ کسی بھی قیمت پر ہو۔آج کے دور
میں انٹر نیٹ کا فتنہ بیشک ایک دجالی فتنہ کے طور پر ابھر کر سامنے آرہا
ہے۔جس نے عالمی سطح پر وہ بربادی مچائی ہے کہ قوموں کا دین و دنیا تباہ
ہونے کے کگار پر ہے،مگر ان ترقی پسند زمانے کی ترقی پسند آنکھوں سے
دیکھاجائے تو اس انٹر نیٹ کی وجہ سے انسان دنیا کے کونے کونے کی معلومات
حاصل کر رہا ہے ،خواہ وہ اچھی ہو یا بری۔یہ دنیا جہاں کی معلومات حاصل کرنے
کی جستجو میں انسان اپنی حقیقت سے غافل ہو چکا ہے۔اب انسان کی بہتری اس میں
ہے کہ اپنی بقا کے لئے ترقی کے نام پر پیدا ہونے والے نت نئے فتنوں سے اپنے
آپ کو محفوظ رکھے،اسی میں انسان کے دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔
|