شہر یار خان آفریدی وزیر اعظم عمران خا ن کی پر جوش و
پرعزم حکومتی ٹیم کا حصہ ہے انہیں وزیر مملکت داخلہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
وزیر مملکت داخلہ تمام وزراء سے زیادہ متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ راتوں کو
ہسپتالوں کے دورے، تھانوں پر چھاپے ، ائیر پورٹ کا جائزہ سے یہ ثابت ہو
جاتا ہے کہ شہر یار آفریدی صحیح معنوں میں دبنگ وزیر ہیں ۔انہوں نے پشاور
یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری حاصل کی،انہوں نے این اے
14کوہاٹ میں 2002 کے الیکشن میں بطور آزاد امیدوار حصہ لیا تھالیکن ناکام
رہے۔بعد ازاں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی اور 2013ء کے عام انتخابات
میں حصہ لیا انہوں نے متحدہ مجلس عمل کے ایم این اے کو شکست دی۔حالیہ
انتخابات 2018 ء میں این این -32 (کوہاٹ) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور
پر قومی اسمبلی میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ . انہوں نے 82،248 ووٹ موصول ہوئے
اورمتحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے امیدوار گوہر محمد خان بنگش کو شکست دی
۔28 اگست 2018 کو، انہیں عمران خان نے وزیر داخلہ کا شاندار عہدہ دیا وزیر
مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی فرائض کی انجام دہی پوری ایمانداری سے کر
رہے ہیں اوروزیر اعظم کی سادگی مہم کا عملی نمونہ ہے کہ سیکورٹی چیک کرنے
کے لئے رات گئے بغیر پروٹوکول سڑکوں پر بیٹھے رہتے ہیں۔ رات گئے وزیر مملکت
برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے پمز ہسپتال کا دورہ کیا، وزیر مملکت نے
ہسپتال میں داخل ڈینگی سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد کو ملنے والی
سہولیات کا جائزہ لیا اور ہسپتال کے عملے کو عام مریضوں کو صحت کی بہتر
سہولیات فراہم کرنے اورادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔اس موقع
پر وزیر مملکت داخلہ شہر یار آفریدی نے کہا کہ عوام کو صحت کی بنیادی
سہولیات کی فراہمی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے، پمز ہسپتال میں اگرچہ
صحت کی سہولیات دوسرے ہسپتالوں کی نسبت بہتر ہے تاہم یہاں ابھی بہت کام
کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر مملکت ہسپتال کے دورے پر مریضوں سے فرداً فرداً ملے
اور ان سے دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا، شہر یار آفریدی نے
ہسپتال کی ایمرجنسی سمیت مختلف شعبوں کا معائنہ بھی کیا۔وزیر مملکت برائے
داخلہ نے پاسپورٹ ہیڈکواٹرز کا اچانک دورہ کیا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے
جاری بیان کے مطابق اس موقع پر انہوں نے شہریوں سے انکے مسائل دریافت کئے
اور مسائل کو جلد حل کرنے کے احکامات جاری کئے۔ وزیر مملکت نے ڈی جی
پاسپورٹ کو ہر ہفتہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے پاسپورٹ آفسز کا دورہ کرنے
کی ہدایت بھی کی۔وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار خان آفریدی نے وزارت داخلہ
میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعدکہا کہ ہمیں پر امن اور خوشحال پاکستان
کیلئے مل کر کام کرنا ہے، اوورسیز پاکستانیز ہمارا اثاثہ ہیں، ایئر پورٹس
پر ان کو عزت دی جائے، وزارت داخلہ کو پیشہ وارانہ خطوط پر استوار کیا جائے
گا، سرکاری امور کی انجام دہی میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیر مملکت نے وزارت نے مزید کہا کہ قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام افسران عوام سے عزت سے پیش آئیں، اقرباء پروری کو کسی
بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا ، قانون کے سامنے سب برابر ہیں اور
کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ وزارت داخلہ کی
کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے افسران کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا۔
شہریار آفریدی نے اس امر پر زور دیا کہ ہم نے پاکستانی عوام کی عزت اور
وقار میں اضافہ کرنا ہے۔ ان میں مظلوم اور لاچار لوگوں کی خدمت کا جذبہ کوٹ
کوٹ کر بھا ہو اہے۔ انہوں نے قبضہ مافیا کے خلاف بھی جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔
انکی جانب سے متعدد بار اعلان کیا گیا کہ اگر کسی کی زمین پر قبضہ ہوا ہے
تو وہ بلا جھجھک ان سے رابطہ کرے وہ اسکا مسئلہ حل کروائیں گے ،اور انہوں
نے لوگوں کے مسائل کو حل بھی کیا اس کے علاوہ شہریار آفریدی اکثر اوقات رات
گئے شہر اقتدار کے پولیس اسٹیشنوں کا چکر لگاتے اور وہاں پر موجود قیدیوں
کی دی گئی سہولیات کو چیک کرتے ہیں جبکہ قیدیوں کے ساتھ ہونے والے ناررواں
سلوک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شہریار آفریدی پولیس اہلکاروں کو معطل
کرنے کے بھی احکامات جاری کرتے دکھائی دیتے ہیں۔لیکن اس طرح تھانوں پر
چھاپے مارنا متناز عہ بنا دیا گیا ہے۔ وزیر مملکت نے پنجاب کی حدود میں
مختلف تھانوں پر چھاپے مارے ، وزیر مملکت نے اس دوران حوالات کھلوا کر
قیدیوں سے تفتیش کی اور ایک ایس ایچ او سمیت دو پولیس اہلکاروں کو معطل
کرنے کے احکامات بھی دیئے ،وزیر مملکت نے راولپنڈی کے تین تھانوں کے ایس
ایچ او ز کو اگلی صبح اپنے دفتر پیش ہونے کا حکم دیا لیکن ایس ایچ اوز وزیر
مملکت برائے داخلہ کے روبرو پیش ہونے کی بجائے سی پی او راولپنڈی کے پاس
پہنچ گئے جس پر سی پی او راولپنڈی خود شہریار آفریدی کے دفتر گئے اور ان سے
ملاقات کی۔واضح رہے کہ شہر یار آفریدی کے تھانوں میں براہ راست چھاپو ں نے
ایک نیا تنازع کھڑا کردیاہے آیا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ خود صوبے کی
حدودمیں ماتحت تھانے میں چھاپے مار کر کارروائی کر سکتاہے۔ اس حوالے سے
سابق پولیس افسران کا کہنا ہے کہ تھانوں کے معاملات صوبائی حکومت کے دائرہ
اختیار میں آتے ہیں۔وزیر داخلہ شہریارآفریدی رات گئے جیل میں قید کم عمر
بچوں کو دیکھ اپنے جذبات قابو میں نہ رکھ سکیاور ان کی آنکھوں میں آنسو
آگئے، سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ
وفاقی وزیر داخلہ رات گئے راولپنڈی کے ایک تھانے میں گئے تو چوری کے الزام
میں لائے گئے کم عمر بچوں کی کم عمر بچے کر دیکھ کر حیران ہو گئے اور ان سے
پوچھا کہ بیٹا آپ کو کیوں جیل میں بند کر رکھا ہے؟۔ وفاقی وزیر داخلہ برائے
مملکت کو بتایا گیا کہ بچے پر چوری کا الزام تھا۔شہریار آفریدی یہ سن کر
طیش میں آگئے اور کہا کہ ایک چھوٹے بچے کو کیسے حوالات میں بند کر سکتے
ہیں؟۔شہریا آفریدی نے کہا کہ کیا قانون ان بچوں کو حوالات میں بند کرنے کی
اجازت دیتا ہے۔انہوں نے پولیس اہلکار سے پوچھا کہ آپ کے بیٹے کی عمر کتنی
ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کی عمر 22سال ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کیا
آپ اپنے بیٹے کو اس طریقے سے حوالات میں بند کر سکتے ہیں۔شہریار آفریدی جیل
میں قید دو کم عمر بچوں کے ساتھ زمین پر بیٹھ کر باتیں کرتے رہے۔اس کے
علاوہ بھی شہریار آفریدی رات کو عام آدمی کے لباس میں پولیس چیک پوسٹ پر
پہنچ کر رعایا کے مسائل جاننے کے لیے پہنچ گئے۔ہ وزیر مملکت نے کہا ہے کہ
قانون سب کے لئے برابر ہے۔ قانون کی نظر میں وزیراعظم ، وزیر اور ایک عام
شہری برابر ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ قانون کا اطلاق سب پر ہوتا ہے۔وزیر
داخلہ عمران خان کے ویژن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں ،کشمیر کے حوالے سے ان
کی تقریر سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ دبنگ وزیرنے کشمیر کی جدو جہد کے ساتھ
ان کی جذباتی وابستگی کس قدر زیادہ ہے۔ |