ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ تحقیق ہم نے
لقمان کو علم و حکمت عطا کی جو کہ تمام نعمتوں کا سرچشمہ ہے۔ میں بھی آج آپ
کے سامنے لقمان حکیم کی چند نصیحتیں جو کہ اپنے بیٹے کو کی گئی تھیں اور
مختلف کتب میں موجود ہیں ، آپ کی نظر کر رہا ہوں۔ ۱۔عبداللہ بن عمرؓ سے
روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حکیم لقمان یہ کہا کرتے تھے کہ جس نے
اللہ کے پاس کوئی چیز دیت رکھی اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کرتا ہے ۔۲۔قاسم بن
مغیرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو
یہ نصیحت کی کہ اے بیٹے تقنع سے بچ اس لیے کہ تقنع سے رات میں ٹھو کر کھا
کر گرنے کا ڈر ہے او ر دن میں ندامت کا ڈر ہے(تقنع کے معنی سر کے اوپر اس
طرح چادر لپیٹنا کہ گھونگٹ نکل آئے )۔۳۔ایک روایت میں ہے کہ لقمان حکیم نے
اپنے بیٹے سے فرمایا کہ اے بیٹے علم اور حکمت نے فقرا اور مساکین کو معلوک
اور سلطین کی جگہ پر بٹھا دیا ۔ ۴۔عون بن عبداللہ سے روایت ہے کہ لقمان
حکیم نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کی جب تم کسی مجلس میں جاؤ تو ان
پر سلام کا تیر چلاؤیعنی ان پر سلام کرو اور پھر ایک کونے میں خاموش بیٹھ
جاؤ اور ان کو دیکھتے رہو پس جب وہ بولیں تو اگر ذکر الٰہی کی باتیں شروع
کریں تم بھی اس میں شامل ہو جاؤ اور اگر ادھر اُدھر کی باتیں کریں تو وہاں
سے نکل پڑو۔ ۵۔ اللہ کے تقویٰ کو اپنی تجارت بنا کے بغیر سرمائے کے تجھ کو
نفع حاصل ہو گا۔ ۶۔ اے بیٹے جنازوں میں حاضر ہوا کر اور شادیوں کی محفل میں
مت جانا۔ کیونکہ جنازے تجھے آخرت کی یاد دلائیں گے اور شادی کی محفلیں تجھ
کو دنیا یاد لائیں گی۔ ۷۔ اے بیٹے مرغ کو دیکھ کہ صبح اٹھ کے اذان دیتا ہے
اور تو بستر پر سویا ہوا ہوتا ہے۔ لہذا مرغ سے زیادہ عاجز بن ۔ ۸۔ اے بیٹے
توبہ میں تاخیر نہ کرنا کیونکہ موت اچانک آتی ہے۔ ۹۔ اے بیٹے جاہل مرد سے
دوستی نہ کرنا کیونکہ دیکھنے والا سمجھے گا تو بھی اس کے عمل میں راضی ہے۔
۱۰۔ اے بیٹے اللہ سے ڈرتا رہ اور اس کے تقوے کو لازمی پکڑ ۔ مگر اس طرح نہ
کہ تیر تقویٰ لوگوں پر ظاہر ہو اور لوگ یہ سمجھیں یہ شخص اللہ سے بہت ڈرتا
ہے اور وہ اس وجہ سے تیرا اکرام کریں حالانکہ اندر سے تیرا دل بدکار ہو۔
۱۱۔ اے بیٹے خاموشی کو لازمی پکڑ خاموشی پر تجھے کبھی ندامت نہ ہوگی کیونکہ
اگر تیرا کلام چاندی کا ہے تو تیری خاموشی سونا ہے۔ ۱۲۔ اے بیٹے تیرا کھانا
صرف متقی اور پرہیز گار لوگ کھائیں۔ ۱۳۔ اے بیٹے وہ مجلس اختیار کرنا جس
میں اللہ کا ذکر ہو کیونکہ اگر تم عالم ہو تو تجھ کو تیر ا علم نفع دے گا
اور اگر تم جاہل ہو تو تجھے علم حاصل ہو گا اور جو علم والوں پر اللہ کی
رحمت برسے گی تم بھی اس میں سے حصہ پا لو گے اور اے بیٹے اور اس مجلس میں
نہ بیٹھنا جہاں اللہ کا ذکر نہ ہو ، اس لیے کہ اگر تم عالم ہو تو تجھ کو
تیرا علم نفع نہ دے گا اور اگر تم جاہل ہو تو وہ تیرے جہل میں اضافہ کریں (ایک
روایت میں ہے کہ وہ تیرے سر کشی کا سبب بنے گا ) اور اگر اس پر اللہ کا
عذاب نازل ہوا تو تم بھی اس میں آجاؤ گے۔ ۱۴۔ اے بیٹے اپنی زبان کو اللھم
الغفر لی کا عادی بنا کیونکہ دن رات میں ایک ساعت ایسی آتی ہے جس میں دُعا
رد نہیں ہوتی۔۱۵۔ اے بیٹے قرض سے بچنا کیونکہ قرض دن میں ذلت اور رات میں
غم دیتا ہے۔ ۱۶۔ اے بیٹے اپنے امور میں اہلِ علم سے مشورہ کرنا۔ ۱۷۔ اے
بیٹے شر سے علیحدہ رہنا کیونکہ ایک شر دوسرا شر کا خلیفہ ہوتا ہے۔ ۱۸۔ اے
بیٹے پیٹ بھر کر نہ کھانا ،کتے کے سامنے ڈال دینا زیادہ بہتر ہے۔ ۱۹۔ اے
بیٹے جب بھی تم سے کوئی گناہ سر زد ہو جائے تو صدقہ دیا کرنا ۔ ۲۰۔ اے بیٹے
دنیاکو آخرت کے عوض فروخت کر ڈال کہ اس سے دونوں جہاں میں فائدہ ہو گا۔ ۲۱۔
اے بیٹے تو اُن لوگوں میں سے نہ ہونا جو اپنی تعریف کے طلب گار ہوتے ہیں۔
۲۲۔ اے بیٹے علما ء اور صالح کی صحبت کو پکڑنا اور ان کے سامنے دو زانوں
بیٹھا کرنا ۔ ۲۳۔ اے بیٹے جب کسی سے دوستی کرنا چاہو تو پہلے غصے کی حالت
میں اس کا امتحان لے لو کہ وہ غصے کی حالت میں تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کرتا
ہے، اگر انصاف کرتا ہے تو دوستی کے لائق ہے ورنہ اس سے پرہیز بہتر ہے۔ ۲۴۔اے
بیٹے کسی اور کی باندی سے نکاح نہ کرنا کیونکہ اس سے تم اپنی اولاد کو
ہمیشہ کی غلامی میں ڈال دوگے ۔یہ تھے وہ اعلیٰ فرمان جن کا لقمان حکیم نے
اپنے بیٹے سے تذکرہ کیا کہ اگر ان پر عمل کروگے تو دنیا اور آخرت میں فلاح
پاؤ گے۔ |