احسان
سوال علم کے خزانے کی کنجی ہے ۔کیا آپ نے کبھی سوچاکہ آخر یہ سوال کیوں
اور کیسے پیداہوتاہے ؟ آپ سوال کرسکتے ہیں کہ انسان جاننا کیوں چاہتاہے ؟
علم کیوں حاصل کرنا چاہتاہے ؟ تو پھر میں بھی آپ سے سوال پوچھ سکتاہوں کہ
پانی کیوں بہتاہے ؟ جواب یہ ہے کہ بہائوپانی کی فطرت ہے بالکل اسی طرح
جاننے کا شوق انسان کی فطر ت ہے ۔انسان کے سامنے جب کوئی انجانی شے آتی ہے
جس کے بارے میں وہ نہیں جانتا،تو انسان کی جبلت ہے ،فطرت ہے ،وہ پوچھتاہے
کہ یہ کیاہے ؟ یہ کیوں ہے ؟ کیسے ہے ؟ کب سے ہے ؟ میں نے اپنے ایک شعر میں
ان سوالیہ الفاظ کو استعمال کیا ہے ۔سُنیے آپ محظو ظ ہوں گے ۔
کب ؟ کہاں ؟ کیسے ؟ کہاں ؟ کون ؟ یہ کیا؟ کب ؟کیونکر؟
ایسے الفاظ کی اپروچؔ سے ہم باہر ہیں
ہمرے بارے میں کوئی رائے تُو مت قائم کر
صاحبِ عقل !تری سوچ سے ہم باہر ہیں
سوال مشاہدہ کا حاصل ہے ۔ جب تک آپ کے گمان پر ،آپ کی عقل پر ،آپ کے
شعور پر کسی شے کا گزر نہیں ہوتا ۔آپ اُس کے بارے میں سوال نہیں کرتے ۔جس
شخص کے مشاہدہ کی قوت جتنی زیادہ ہوتی ہے وہ اُتناہی گہرا اور باریک سوال
کرتاہے ۔مثلاً ایک سطح سوچ والا شخص سیب کو دیکھ کر پوچھے گا کہ یہ کیا ہے
؟ نیوٹن جیسے مشاہد ہ والا جو یہ جانتاہے کہ یہ سیب ہے اب آگے سوال پیدا
کرے گا کہ یہ زمین کی طرف کیوں گرتاہے ،اُوپر کی طرف کیوں نہیں جاتا؟
برنرڈBernard Baruch نے کہاتھا :
Millions saw the apple fall,but Newton was the one who asked why.''
ہمارا مشاہدہ جتنا زیادہ گہرا ہوتاچلاجاتا ہے ،ہمارے جاننے کی گہرائی
،حقائق کو دریافت کرنے کی صلاحیت بڑھتی چلی جاتی ہے ۔
اسلامی تعلیمات میں مشاہد ہ کامقام
اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں فرمایا :اللہ کے بندے تووہ ہیں جو اُٹھتے
بیٹھتے ،کروٹیں بدلتے اللہ کا ذکر کرتے ہیں اور پھر غور وفکر کرتے ہیں
آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں ،پھرکہتے ہیں اے ہمارے رب تُو نے یہ سب کچھ
بے معنی نہیں بنایا تُو پاک ہے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ــ‘‘۔آیت ِ
مبارکہ سے ثابت ہواکہ ذکر سے فکر روشن ہوتاہے اور پھریہ نورانی فکر قوت ِ
مشاہد ہ کو جلابخشتی ہے ۔اللہ نے غور وفکر میں پہلے آسمانوں کا نام کیوں
لیا اور بعد میں زمین کا نام کیوں لیا اس پرمیں علیحدہ لیکچر دوں گا ۔اللہ
کے بندوں کی فکر اور مشاہدہ بے ترتیب اور لایعنی نہیں ہوتا۔وہ مشاہد ہ
ترتیب کے ساتھ کرتے ہیں ،باریکی میں کرتے ہیں. اُن کی سوچ عقلی Rational
approach ہوتی ہے اور وہ اسے نتیجہ خیزبناتے ہیں ۔جس طرح آیت میں اللہ نے
اہلِ مشاہدہ اور اہلِ فکر کی سوچ کو نتیجہ خیز بناکر بیان کیا ۔ان الفاظ پر
غور فرمائیں ’’اے ہمارے رب تُو نے یہ بے معنی نہیں بنایا ‘‘۔نتیجہ فکر
Conclusionیہ نکلا کہ اول یہ کائنات بے معنی نہیں ۔اس میں ہر چیز کی معنویت
اورمقصدیت ہے ۔دوم اللہ رب العزت اُن لوگوں کو عذاب دیتے ہیں جو اُس کی
تخلیقات کو بے معنی سمجھتے ہیں :
بتائو کیا کیِا تُم نے ہمارا دل لیا تُم نے
یہ ایسی شے نہیں ہے کہ یہاں رکھ دی ،وہاں رکھ دی
نصیر
یہی وجہ ہے کہ اہل ِفکر اس Rational appraoch کے بعد اس دعا پر پہنچے کہ
’’اے ہمارے رب تُو پاک ہے ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ‘‘یعنی تیری ہر تخلیق
عیب اور نقص سے پاک ہے ۔تیری ہر تخلیق میں کاملیت ہے ۔ہم سے تیرے عرفا ن
میں ،تجھ سمجھنے میں،تیری تخلیقات کو سمجھنے میں کوئی غلطی ہوجائے تو ہمیں
معاف فرمادینا ہمیں اندر کی جلن سے بچانا اور باہر کے آگ کے عذاب سے بھی
محفوظ رکھنا ۔’’سمٰوٰ ت اور زمین کے ساتھ آگ کا تعلق کیا ثابت کرتاہے
۔علیحدہ لیکچر میں بتائوںگا۔کائنات میں اپنی موجودگی کو یوں سمجھ لیں کہ ہم
آگ کے ایک بڑے گولے کے اُوپر کھڑے ہیں ۔یہ Big Bangاور Big Crunch کی بحث
ہے یہاں اس کی گنجائش نہیں ۔
تخلیق کا قانون
Fundamental Law of creation
سورہ ملک میں اللہ رب العزت نے فرمایا : ’’اے مخاطب ! تو اللہ رحمن کی
تخلیق Creationمیں کوئی تفوتMissingنہیں دیکھے گا ۔دوبارہ نظر ڈال کیا تجھے
کوئی فطورder Disorنظر آیا۔پھر نظر ڈال تیری نگاہ تیری طرف ذلیل ہوکر تھکی
ہوئی لوٹ آئے گی (۶۷۔۴)
اللہ نے اول تو مشاہد ہ کی دعوت دی ۔مشاہدہ کی دعوت خود وہ دیتاہے جسے اپنے
Master Piece کی Perefection کا یقین ہو ۔
یہ کہہ کے آئینہ اُس نے لگایا روزن ِ در میں
کہ اپنا مُنہ تو دیکھیں میری صورت دیکھنے والے
اللہ کی تخلیق میں دو باتیں نہیں ہیں
Missing
Disorder
اب ان دونوں کا اُلٹ Reciprocal لے لیں ۔Missing کا اُلٹ Presence ہے اور
Disorder کا اُلٹ Order ہے ۔آپ کو ایک مثال سے سمجھاتاہوں ۔ہم ایک TAble
کی Creation کرنا چاہتے ہیں ۔اول تو جتنے درکار عناصر ہیں وہ سب مکمل طور
پر موجود ہوں ،یعنی لکڑی ،کیل ،کانٹے وغیرہ ۔اب ہم نے ان مکمل موجود عناصر
Components کو جوڑ کر میز بنانا ہے ۔اب میز بنانے کیلئے ان Components کو
جوڑنے کی جوترتیب ہے وہ ہونی چاہیے یعنی لگانے میں Order ڈسپلن چاہیے ۔ثابت
ہوا کہ تخلیق کے قانو ن کے دو پہلو ہیں
Complete Presence of all features
Complete Presence of Order or Discipline between or among all features.
دو بنیادی اُصول کام کررہے ہیں ۔اس کا اشارہ قرآن میں اور جگہوں پر بھی ہے
۔اللہ رب العزت نے فرمایا : ہم نے ہر شے کو جوڑوں میں پیدا کیا ۔
مثلا ً آپ لیکچر دینا چاہتے ہیں یا پیپر حل کرنا چاہتے ہیں ۔دوچیزوں کا
بنیادی خیال رکھیں ۔
اول موضوع سے متعلقہ مواد Missing نہ ہو ،مکمل ہو
دوم موضوع کے مواد کو پیش کرنے میں ترتیب Order ہو ،بے ترتیبی Disorder نہ
ہو ۔
اب ان سٹوڈنٹس کو اس سوال کا جواب مل گیا ہوگا کہ کہ قرآن میں پرچہ حل
کرنے کے اُصول کا ذکر کہاں ہے ؟
جو سانئسدان بننا چاہتے ہیں ،ایجادات کرنا چاہتے ہیں ان کیلئے اس آیت میں
بہت سے اسباق ہیں ۔
مشاہد ہ کے اُصول
Principles of Obervation
ہم نے آپ لوگوں کو مشاہد ہ کا عادی بنانا ہے ۔یہ بڑی دلچسپ چیز ہے ۔آپ
اسے enjoy بھی کریں گے ۔آپ کو معلوم ہے کہ میں اپنے لیکچرز کے دوران اکثر
دلچسپ Acitivities بھی کرواتارہتاہوں ۔آ پ سے ایک actiivity کرواتاہوں
۔ایک سٹوڈنٹ کو آنکھیں بند کرنے کیلئے کہاجائے گا ۔اور اُس کے ہاتھ پر
کوئی شے رکھ دی جائے گیا ۔پھر آپ مشاہدہ محسوس کرکے بتائیں گے کہ یہ چیز
کیاہے ؟ چلیں محسوس کرنے کی باری بعد میں آجائے گی پہلے آپ کھلی آنکھوں
سے مشاہد ہ کرنے کے بنیادی اُصول سمجھیں ۔اس میں آپ نے مندرجہ ذیل چیزیں
دماغ میں رکھتے ہوئے Inquiry کرنی ہے۔
جزئیات میں جائزہ لینا
Partial Detials
اس میں آپ یہ جائزہ لیں گے اس شے کا رنگ Colourکیساہے۔اس کا size کیا ہے؟
اس کی شکل Shape کیسی ہے ؟
اس کا Texture کیا ہے ؟ اس کی تعریف سب یادکرلیں ۔
the quality of something that can be decided by touch; the degree to
which something is rough or smooth, or soft or hard:
ٹیکسچر میں مندرجہ ذیل Partial details دیکھیں ۔
1 -smooth ہموار
2- bumpy غیرہموار
3-ridged سنگلاخ
4 -softنرم
وقت کے کس وقفے میں یہ چیز ہے یعنی Time کا جائزہ لینا ۔پھر اس کی Sound ہے
تو کیسی ہے ؟ اگر یہ چیز ارتعاش میں ہے ہل رہی ہے تو اس کی Frequency کیاہے
؟ اس شے میںجو Compnants ہیں اُن کا آپس میں Relation and Order کیا ہے
؟کیا ہے ؟ کیوں ہے ؟یعنی جتنی زیادہ سے زیادہ تفصیلات آپ دے سکتے ہیں ،وہ
ضرور دیں ۔
حاضر دماغی
Stay in the present moment
آپ کی نظر جس شے پر ٹکی ہوئی ہے ،اُسی پہ ٹکی رہے ۔آپ دل و دماغ سے وہاں
حاضرہوں ۔میرا اپنا ایک شعر ہے ۔
جہاں لگ جاتی ہیں اک بار ہماری نظریں
پھر جماکر وہیں نظروں کو رکھا کرتے ہیں
معراج کی شب آپ ﷺ کے مشاہدہ کی بڑی خوبی جو اللہ رب العزت نے بیان فرمائی
وہ یہ ہے کہ آپ کی نظریں جہاں لگ گئیں وہیں جمی رہیں ۔یہ ہے کمال ِ انہماک
کی معراج ۔
حواس کا استعمال
Utilizing Senses
آ پ کی Senses اتنی لطیف اور گہر ی ہونی چاہیں کہ آپ خاموشی کی آواز
سمجھ لیں ۔خوشبو کا رنگ دیکھ لیں ۔آواز کی خوشبو محسوس کرلیں ۔غنچے کے
چٹکنے کی صدا سُن لیں ۔اقبال نے اسی کی طرف اشارہ کیاتھا ۔
خدا اگر دلِ فطرت شناس دے تجھ کو
سُکوت ِ لالہ و گل سے کلام پیدا کر
تمام حسیات کو مشاہدہ کے دوران شامل کریں ۔سماعت Hearبصارت Seeشامہ
Smell،محسوس کرنا Feel ،تصور کا استعمال Imagine۔تخلیق و ایجادات کے مراحل
میں ہماری قوت ِ تصور،عالمِ تصور یعنی دماغ میں خاکے تصویریں بنانے کی
صلاحیت Imaginationبہت اہم کردار اداکرتی ہے ۔میں آپ کو ایک Activity دوں
گا ۔آپ اپنے دماغ میں ایک بلڈنگ کا خاکہ بنائیں پھر اسے اپنے لفظوں میں
بیان کریں ۔یہ آپ لوگوں کا Competitionہوگا۔میں دیکھوں گا کس کی بلڈنگ میں
زیادہ جزئیات Partial Details ہوتی ہیں ،ہم اُسے انعام دیں گے ۔پھر میں آپ
کو Imagination میں ایک Garden بنانے کا ٹاسک دوں گا پھر دیکھوں گا کس کے
گارڈن میں زیادہ Partial details موجود ہیں ۔پھر میں آپ کو Imagination
میں ایک مشین کا ڈیزائن بنانے کو کہوں گا ۔پھر میں دیکھوں گا کہ اس میں
جزئیات کتنی ہے اور Order or Discipileکتنا ہے؟ اس ساری Activityکو کوئی
نام دے لیتے ہیں ۔مثلا ہم اسے کہہ سکتے ہیں Perposed imagination
Model(PIM)
مختلف ماڈل بنانے کا مقابلہ ہواکرے گا یعنی آپ پاکستان کو کیسا دیکھنا
چاہتے ہیں اپنی Pim تعمیر کریں ۔اُسے الفاظ میں بیان کریں ۔یہ بہت مزے کا
Fun رہے گا ۔
گننے اور یاد رکھنے کا عمل
Quantifying and recall Details
جب آپ کسی شے کا مشاہدہ کریں تو جزئیات کی گنتی کریں کہ اس میں کتنے حصے
یا پہلو موجود ہیں اور پھر Imagination میں وہیں کھڑے کھڑے دہرائیں کہ میں
نے ابھی ابھی کیا دیکھا ،کیا محسوس کیا ،کتنے حصے یا کتنے پہلو تھے وغیرہ ۔
بھولی ہوئی چیزوں کی نشاندہی کرنا
Identifying missing
مشاہد ہ کے بعد یاد رکھنے کے عمل میں اُن چیزوں کی نشاندہی اپنے عالم ِ
تصور میں جاکریں جو آپ نے دیکھیں تھیں لیکن اب وہ یاد نہیں ۔اس طرح کا
سوال اٹھائیں فلاں چیز کے نزدیک کیاتھا ۔فلاں منظر جو مجھے یاد نہیں رہا
کیا تھا ؟ اس طرح کے سوالا ت کو ذہن میں رکھیں اور دوبارہ مشاہدہ کرنے
پراپنے سوالات کے جوابات ڈھونڈیں ۔
مشاہد ہ میں شک اور مخالفت کا استعمال
skeptical attitue
نیوٹن نے سیب کا مشاہدہ کرتے ہوئے اُلٹ سوال کیاتھا کہ یہ سیب اُوپر کیوں
نہ گیا ؟ آپ مشاہدہ میں مخالفت سوال اُٹھائیں ۔روشنی تاریکی کیوں نہیں ؟
شک کا استعمال کہ ایسے ہورہاہے لیکن ایسے بھی ہوسکتاہے ۔یہ سچ ہے لیکن یہ
غلط بھی تو ہوسکتاہے وغیرہ ۔انٹیلی جنس کے پیشہ وارانہ افراد اسی طریقے کو
اپنے مشاہدہ میں زیادہ استعمال میں لاتے ہیں ۔
یہ مشاہدہ کے عمومی اُصول ہیں اب ہم سائنسی مشاہدہ کی طرف بڑھتے ہیں :پہلے
آپ ان باتوں کو یاد کریں پھر ہم سائنسی مشاہدہ اُس کے اُصول کا دیکھیں گے
۔
فطرت کے مشاہدہ کے نتیجہ میں ہونے والی عظیم ایجادات
بظاہر ہمارے عام مشاہدوں کی کوئی سائنسی حقیقت یا اطلاق معلو م نہیں ہوتا
لیکن جب ہم کسی بڑے منصوبے پر کام کرتے ہیں تو یہی چھوٹی چھوٹی چیزیں ہمارے
بڑے بڑے مسئلے کرجاتی ہیں ۔چھوٹی چھوٹی چیزیں بے معنی نہیں ہوتیں ۔چھوٹی
چھوٹی چیزوں میں بڑے بڑے حقائق چھپے ہوئے ہوتے ہیں ۔جولیا اے کارنے کی نظم
Little things بچوں کو یاد ہوگی ۔
ؒLitte drops of water
little grains of sand
make the mighty ocean
and the pleasant land
اس امریکی خاتون نے یہ نظم کمال کی کہی ہے اسے آپ گا بھی سکتے ہیں یہ میٹر
میں ہے ۔وہ کہتی ہے کہ پانی کے قطرات مل کر سمندر بناتے ہیں اور چھوٹے
چھوٹے ذرات مل کر بڑے بڑے خوبصورت زمین کے خطے بناتے ہیں ۔اس حقیقت کو آپ
دیکھیں ۔ایٹم ایک چھوٹی سی چیزہے ۔مادے کا سب سے چھوٹے ذرہ ہے انسان نے اس
پر غور کیا تو ایٹمی توانائی اور ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم جیسی عظیم
توانائی کے خزانے کو دریافت کرلیا ۔انسان نے 0 and 1کی اہمیت کو سمجھا تو
کمپیوٹر ایجاد کرلیا ۔کمپیوٹر زیرو ون ،ون زیرو کے اُصول پر کام کرتاہے اور
ہمیں ڈیٹا پراسس کرکے دیتاہے ۔انسان نے خلیہ Cell اور پھر اس بھی چھوٹے
DNAکو سمجھ کر اپنے جسمانی نظام کو حیران کن حد تک سمجھا لیا ۔مطلب حیران
کن حقائق چھوٹی چھوٹی چیزوں میں چھپے ہوئے ہوتے ہیں ۔بڑی بڑی ایجادات اور
حقائق کیلئے چھوٹی چھوٹی چیزوں پر غور کریں ۔ا۔ب چھوٹی سی چیز ہے اسے سمجھ
کر ہم کیا کچھ کرتے ہیں ۔Abچھوٹی سی چیزہے اسے سمجھ کر ہم کیا کچھ کرتے ہیں
۔1.2.3کاوئنٹگ ذرا سی چیز ہے اسے سمجھ کر ہم کیا کچھ کرتے ہیں ۔ہمیشہ ہر
چیزکی چھوٹی چھوٹی بنیادوں پر Fundamentsپرغور کریں ۔یہ جو آپ کہتے ہیں
مجھے فلاں مضمون مشکل لگتاہے ۔فلاں کی سمجھ نہیں آتی ۔آپ نے ضرور کہیں اس
مضمون کی بنیادی اور عام سی چیزوں کو چھوڑا ہوگا ۔دوبارہ جائیں انہیں پڑھیں
۔پھر مجھے بتائیں کیا ،آپ خوش ہوکے کہیں گے یہ مضمون تو بہت دلچسپ ہے ۔
اب میں اپنے بات کو مختصر کرتاہوں ۔کیا آپ LEDلائٹ سے واقف ہیں ۔آپ حیران
ہوں گے ایل ای ڈی جگنو کو سمجھ کر ،جگنو کا مشاہدہ کرکے بنائی گئی ہے
۔کینڈا کی شربروک یونیورسٹی کے ڈاکٹر نیکلس اینڈرے نے جگنو کے جسم کے مخصوص
ڈائزئن کو نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے سمجھا کر ایک ای ڈی ایجاد کی جس سے ہم
کم توانائی سے زیادہ روشنی حاصل کرتے ہیں ۔اسی طرح تیزرفتار ٹرین جب پہاڑ
کی سرنگ سے گزرتی تو بہت شور ہوتی جاپان کے ایک انجینئر نے ہدہد جس کی چونچ
لمبی ہوتی ہے اس کے جسم کے ڈائزین کو کمپیوٹر کی مدد سے سمجھ کر بلٹ ٹرین
کا ڈائزین بنایا اُس نے اُس پرندے کی چونچ کی ڈھلوان کی شکل میں ٹرین کے
سامنے والے حصہ کو پچاس فیٹ تک لمبوترا کردیا اسی طرح پیچھے سے بھی ۔اس سے
آواز اور ہوا کی موجوں کے بہائوکا توازن ایسا قائم ہواکہ ایک تو سرنگ سے
گزرنے کے وقت آواز بھی ختم ہوگئی اوردوسرا ٹرین کی برق رفتاری میں کئی گنا
اضافہ ہوگیا ۔آ پ دیکھتے ہیں یہ بلٹ ٹرین پانچ چھ سو کلومیٹر تک بھی رفتار
حاصل کرلیتی ہیں ۔عجیب بات ہے جگنو کا مشاہد ہ کہاں اور کہاں الیکٹرونکس
دوسری طرف پرندہ کہاں اوربلٹ ٹرین کہاں ۔مزے کی بات سنیں ۔ایٹم بم میں جو
مواد پھٹنے کا طریقہ کار استعما ل ہوتاہے اُسے Fission کہتے ہیں ۔Fission
فزکس کا لفظ نہیں ہے یہ بیالوجی کا لفظ ہے چونکہ وہ سائنسدا ن سکول کے
زمانے میں بچوں کو بائیو پڑھایا کرتی تھی اسلئے اُس نے ایٹم کے ٹوٹنے کے
عمل کو Fission کہہ دیا ۔ہمارا وسیع مطالعہ اور وسیع مشاہدہ ہمارے
Profession Field میں بھی ہمارے کام آتاہے ۔اسلئے اضافی وقت میں اچھے اچھے
مضامین کا مطالعہ کرنا چاہیے ۔
اللہ آپ سب کو خوش اور سلامت رکھے |