ہمارا المیہ

میں عمر کے اس دور سے گزر رہی ہوں جہاں خوامخواہ موجودہ اور سابقہ دور کا موازنہ کرنے کا جی چاہتا ہے گفتگو کی روانی میں بلا وجہ ،ہمارے زمانے میں ، ایسا ہوتا تھا کا تڑکا لگاتے رہتے ہیں اور بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ دلائل کی بجائے اپنی یاداشت کے بل بوتے پر کئی مرتبہ کے دہرائے ہوئے واقعات کو از سرِ نو نئے جوش ولولے اور نئے سیاق و سباق کے ساتھ نئی نسل کے لئے سبق آموز بنانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہماری نوجوان نسل ہمارے علم اور تجربے سے بھرپور فایدہ اٹھائے بس ان واقعات کی دہرائی میں ہم اپنی نادانیوں اور غلطیوں کو نہ صرف بڑی صفائی سے لپیٹ جاتے ہیں یا پھر بڑی ڈھٹائی سے اسے کسی اور کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں اور اس چھوٹی سی بے ایمانی کو ہم اپنا جائز حق سمجھتے ہیں  یہ سلسلہ اور رابط نئی اور پرانی نسل کے درمیان ہمیشہ سے چلا آرہا ہے البتہ اس شکایت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے کہ نئی نسل ہماری نصیحتوں پر ذرا کان نہیں دھرتے ہمیں بھی اس تجربے سے گزرنا پڑا تو ہم نے اس شکایت میں اضافے کی وجوہات پرغورو فکر کرنا شروع کردیا ہمیں زیادہ تگ و دو نہیں کرنا پڑی جلد ہی اصل مجرم ہمارے سامنے آشکار ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔جی ہاں یہ مجرم جانا پہچانا اور بد نام زمانہ ، انٹرنیٹ، نکلا اور اسکا ہمزاد۔ ،گوگل، حیرت کی بات نہیں کیونکہ فی زمانہ گوگل نے بزرگوں کی رہی سہی اہمیت پر بھی پانی پھیر دیا ہے ۔پہلے یعنی ہمارے زمانے میں اگر کسی سرکاری دفتر کا راستہ معلوم کرنا ہوتا تھا تو ابا جی یا تایا جی اسکا واحد ذریعہ ہوتے تھے اپنے آپ کو راستوں کی بھول بھلیوں میں خوار کرنے کی بجائے ان بزرگوں کی معلومات سے فایدہ اٹھانا بہتر سمجھا جاتا تھا اگر چہ اس میں تھوڑی محنت زیادہ لگتی تھی اور وقت کتنا درکار ہوگا کوئی بھی قبل از وقت اندازہ نہیں لگا سکتا تھا مگر یہ بات طے تھی کہ ابا جی کا خوش اور مطمئن ہونا لازمی تھا اور مستقبل میں تعلق کی پائیداری بھی مگر اب یہ منصب گوگل میپ نے سنبھال لیا ہے چنانچہ ابا جی مکمل فارغ ۔۔۔۔ کسی ڈاکٹر کا پتہ کرنا ہوں، دوا کا کچا چٹھا معلوم کرنا ہو،ٹرین کی آمد کے اوقات جاننے ھوں ، بل جمع کرانا ہو بچوں کا سکول میں داخلہ کرانا ہو یا اور بہت سے ضروری کام جن کی بر وقت اور احسن تکمیل کے لیے گھر کی اس اضافی افرادی قوت کو نعمت خیال کیا جاتا تھا مگر اب یہ کام انٹرنیٹ کے ذریعے بغیر کسی کی مدد لیے پایہ تکمیل تک پہنچائے جا سکتے ہیں گھر کی اماں جان بھی فارغ ہیں کھانا پکانے کی ترکیبیں ہوں یا دیسی بدیسی ٹوٹکے ۔۔۔ سب فیس بک ،گوگل، پر ایک کلک کے ساتھ موجود ہیں اگر آپ یہ خیال کر رہے ہیں کہ میں فی زمانہ اس ترقی اور ٹیکنالوجی کے خلاف ہوں تو یقین جانیے ایسا بالکل نہیں اس تیز رفتار ٹیکنالوجی نے ہم بزرگوں کو بھی فایدہ پہنچایاہے اب ہم بھی اپنے فارغ اوقات میں دل بہلانے کے لیے مصروف بچوں کے چند فارغ لمحات کے محتاج نہیں اور نہ ہی نئ نسل کے جدید مسائل سننے کے پابند ہیں ۔ اپنے دور کی ٹینشن ہم جھیل چکے اور اس نسل کے مسائل کا حل بھی ہمارے نہیں گوگل کے پاس ہے تو پھر ہمیں بھی نئے دور کہ ان دوستوں سے استفادہ کرنے کا پورا حق ہے  مگر یہ اس دور کے چھوٹے چھوٹے افلاطون جنہوں نے آنکھ موبائل سکرین پہ کھولی ہے ہمیں اس قابل نہیں سمجھتے جب موقع ملتا ہے ہماری اس مصروفیت کو نشانہ بناتے ہوئے کوئی نہ کوئی ویڈیو لگا دیتے ہیں آتے جاتے ہمیں اب یہ بھی سننا پڑتا ہے کہ اماں کو تو اپنی بہنوں سے ہی فرصت نہیں یا ابا جی کے فیس بک دوستوں کی تعداد میں اضافے پر سنجیدگی سے تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے اور گاہے بگاہے اکاؤنٹ کی چھان بین بھی کی جاتی ہےکہ کسی غلط گروپ کو جوائن تو نہیں کر بیٹھے تو جناب اب یہ الٹی گنگا بہتے ہوئے دیکھنا بھی ہماری نسل کے مقدر میں تھا - -
 

Aneela Shakeel
About the Author: Aneela Shakeel Read More Articles by Aneela Shakeel: 10 Articles with 20056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.