انگریز نے اسلام کی مخالفت میں ہر حربہ آزمایا، ملک
میں چوں کہ انگریز نے مسلمانوں سے حکومت چھینی تھی، اِس لیے ان کی تمام
سازشوں کا نشانہ مسلمان تھے، تا کہ دوبارہ مسلم اقتدار بحال نہ ہو سکے۔
انگریزی فتنہ و تمدن کی تردید میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے متعدد فتاویٰ
صادر فرمائے اور مسلمانوں کو انگریز کے مکرو فریب سے بچایا۔
مولانا یاسین اختر مصباحی لکھتے ہیں: ’’مغربی تہذیب و تمدن، فرنگی فکر و
مزاج اور غاصب انگریزوں سے نفرت و عداوت کا یہ عالم تھا کہ نہ کبھی ان کی
حکمرانی تسلیم کی اور نہ ہی ان کی کسی کچہری میں گئے اور وہ بھی یہ کہہ کر
کہ ’’جب میں انگریز کی حکومت ہی تسلیم نہیں کرتا تو ان کی عدالت کیا تسلیم
کروں گا؟‘‘ لفافہ پر ہمیشہ الٹا ٹکٹ لگاتے اور کہتے کہ ’’میں نے جارج پنجم
کاسر نیچا کر دیا‘‘ زندگی بھر کسی انگریز کے پاس نہیں گئے اور نہ ان سے
کوئی ربط وتعلق رکھا۔‘‘ (امام احمد رضا اور جدید افکار و تحریکات، ےٰسٓ
اختر مصباحی، رضا اکیڈمی ممبئی ۲۰۱۰ء،ص۱۸۱)
انگریز نے فکر و نظر کے اعتبار سے بھی مسلمانوں کو تباہ کرنے کی کوششیں
کیں،امام احمد رضا نے جہاں اسلامی روایات کو زندہ کیا وہیں تہذیبی و تمدنی
لحاظ سے مسلم تشخص کے لیے کام کیا، آپ نے ہر پہلو سے انگریز کی فریب کاریوں
کی مخالفت کی۔،آپ نے شعار و مراسمِ شرکیہ کی بھی مذمت کی۔
انگریز ی تہذب و تمدن و معاشرت و نظریات وافکار کی مخالفت میں امام احمد
رضا نے جو کتابیں لکھیں ان میں چند اس طرح ہیں:1 المحجۃالمؤتمنۃفی
اٰیۃالممتحنۃ (۱۳۳۹ھ): ترک موالات کے موضوع پر مشرکین سے اتحاد ووِداد کی
مخالفت نیز نصاریٰ کی بیخ کنی میں معرکہ آرا رسالہ، پروفیسر مولوی حاکم علی
بی۔ اے نقشبندی(اسلامیہ کالج لاہور) کے سوال کے جواب میں تحریر فرمایا,اس
کتاب کی متعدد جگہوں سے بار بار اشاعت ہو چکی ہے۔ راقم کے پیش نظر جو نسخہ
ہے وہ رضا اکیڈمی ممبئی کا شائع کردہ ہے۔ سنِ اشاعت ۱۹۹۸ء ہے۔
2 معین مبین بہر دور شمس و سکون زمین (۱۳۳۸ھ): امریکی منجم پروفیسر البرٹ
ایف۔ پورٹا نے ۱۹۱۹ء میں پیش گوئی کی کہ ۱۷؍دسمبر۱۹۱۹ء کو آفتاب کے سامنے
بعض سیاروں کے آجانے سے کشش کے نتیجے میں دنیا میں قیامت ِصغریٰ برپا
ہوگی۔اسلامی لحاظ سے یہ پیش گوئی باطل تھی جس کے جواب میں مذکورہ کتاب لکھ
کر پورٹا کے نظریے کی سائنسی و عقلی دلائل سے ایسی تردید کی کہ انگریزی فکر
دم توڑ گئی،بات چوں کہ ۱۷؍دسمبر سے تعلق رکھتی تھی اس لیے پیش گوئی کے
بطلان پر ۱۷؍ رُخ سے جواب تحریر کیااورنصاریٰ کے فکری حملوں کا دنداں شکن
جواب دیا۔
3نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان(۱۳۳۹ھ): یہ کتاب بھی سائنس کے غیر
اسلامی افکار در حرکتِ زمین کی تردیدمیں تصنیف کی، اس کے اندر پروفیسر حاکم
علی بی ۔اے نقشبندی (اسلامیہ کالج لاہور) کو انگریز کے خلافِ اسلام نظریات
سے اجتناب کی تعلیم دیتے ہوئے فرماتے ہیں:’’قرآنِ عظیم کے وہی معنیٰ لینے
ہیں جو صحابہ وتابعین و مفسرین و معتمدین نے لیے، ان سب کے خلاف وہ معنی
لینا جن کا پتا نصرانی سائنس میں ملے مسلمان کو کیسے حلال ہو سکتا
ہے۔‘‘(نزول آیاتِ فرقان بسکونِ زمین و آسمان، امام احمد رضا، ادارۂ تحقیقات
امام احمد رضا کراچی۲۰۰۵ء،ص۲۰)
اسی کتاب میں نصاریٰ کے طریقِ استدلال کی دھجیاں ان الفاظ میں بکھیرکر رکھ
دی ہیں:’’یورپ والوں کو طریقۂ استدلال اصلاً نہیں آتا، انھیں اثباتِ دعویٰ
کی تمیز نہیں، ان کے اوہام جن کو بنامِ دلیل پیش کرتے ہیں یہ یہ علّتیں
رکھتے ہیں۔‘‘ (نزول آیاتِ فرقان بسکونِ زمین و آسمان، امام احمد رضا، ادارۂ
تحقیقات امام احمد رضا کراچی۲۰۰۵ء،ص۵۵)
4الصمصام علیٰ مشکک فی آیۃعلوم الارحام(۱۳۱۵ھ): ایک پادری کے اعتراض کے
جواب میں تصنیف فرمائی۔اس کتاب میں نصاریٰ کے باطل نظریات کا درجنوں دلائل
سے مسکت انداز میں رَد فرمایا ہے۔تاریخی اعتبار سے بھی نصاریٰ کی سازشوں کی
بخیہ ادھیڑ کر رکھ دی ہے۔نیز ان کی گستاخیوں اور کارستانیوں کا بھی پول
کھول کر رکھ دیاہے، ان کی دھاندلی اور فریب پر ملامت کرتے ہوئے لکھتے
ہیں:’’اﷲ اﷲ یہ قوم ! یہ قوم سراسر لوم! یہ لوگ!یہ لوگ جنھیں عقل کا لاگ
جنھیں جنوں کا روگ، یہ اس قابل ہوئے کہ خداپر اعتراض کریں اور مسلمان ان کی
لغویات پر کان دھریں اناللّٰہ ونا الیہ راجعون۔……‘‘(الصمصام علیٰ مشکک فی
آیۃعلوم الارحام،امام احمد رضا، رضا اکیڈمی ممبئی۱۴۱۸ھ،ص۱۹)
5 الکلمۃ الملہمۃ فی الحکمۃ المحکمۃ(۱۳۳۸ھ): اس کتاب میں فلاسفہ کے اوہامِ
باطلہ کا رد ہے۔ یہ کتاب بھی ممبئی و بریلی و لاہور سے مطبوع ہے۔
6 فوز مبین در رد حرکت زمین(۱۳۳۸ھ): اس کتاب کو سائنس کے نظریۂ حرکتِ زمین
کے ردمیں تصنیف کی اور سائنسی اصولوں سے حرکتِ زمین کے نظریے کا باطل و غلط
ہونا ثابت فرمایا۔
آخر الذکر دونوں کتابوں سے متعلق امام احمد رضا لکھتے ہیں: ’’مسلمان طلبا ء
پر دونوں کتابوں کا بغور بالاستعاب مطالعہ اہم ضروریات سے ہے کہ دونوں
فلسفۂ مزخرفہ کی شناعتوں، جہالتوں، سفاہتوں، ضلالتوں پر مطلع رہیں،اور
بعونہٖ تعالیٰ عقائدِ حقہ اسلامیہ سے ان کے قدم متزلزل نہ ہوں۔‘‘
(الکلمۃالملہمۃ،امام احمد رضا، رضا اکیڈمی ممبئی۱۴۱۸ھ، ص۶)
خلافِ اسلام سائنسی افکار کے مقابل اسلامی افکار کے تحفظ کے لیے امام احمد
رضا کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے برطانوی انگریز نو مسلم پروفیسر ڈاکٹر
محمد ہارون تحریر کرتے ہیں:
’’اپنی زندگی میں امام احمد رضا نے سائنس دانوں کی حماقتوں کا جواب دینے کی
جدوجہد فرمائی……لیکن بلاشبہہ احمق یورپیوں کی پوری دنیا کے مقابل وہ یکہ و
تنہا تھے……تاہم انھوں نے سائنس کو اس کے اصل مقام پر رکھنے کے لیے مسلمانوں
کو ضروری کام پر لگادیا……انھوں نے محسوس کرلیاتھا کہ سب سے بڑا چیلنج سائنس
کی پرستش اور اس کا وہ طریقہ تھا جس سے وہ اسلامی حکمت و دانش کو دھمکارہی
تھی…… ……امام احمد رضا سائنس کے مقابل اسلام کا دفاع کرنے اور سائنس کی
حدیں واضح کرنے کی کاوشوں کی وجہ سے عالمی اہمیت کی حامل شخصیت ہیں……‘‘
(The World Importance of Imam Ahmad Raza،اردو ترجمہ بنام’’امام احمد رضا
کی عالمی اہمیت، نوری مشن مالیگاؤں۲۰۰۵،ص۹)
انگریز کی مخالفت میں امام احمد رضا کے مجاہدانہ کردار پر مدلل انداز میں
راقم نے مقالہ لکھا ہے جس کی اشاعت مالیگاؤں و ممبئی و فیصل آباد سے ہو چکی
ہے۔
|