روشنیوں اور مٹھائیوں کا تہوار دیوالی

دنیا بھر میں تمام مذاہب سے وابستہ کچھ ایام ایسے ہوتے ہیں جنہیں خصوصی اہمیت حاصل ہوتی ہے اوران تہواروں کو مذہبی عقیدت اور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔آج کل ہندو مذہب کے تہوار دیوالی کے دن ہیں جو کہ ہندوبرادری کے مذہبی تہواروں میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے دیوالی جو دیپاولی اور عید چراغاں کے ناموں سے بھی معروف ہے ایک قدیم ہندو تہوار ہے، جسے ہر سال موسم بہار میں منایا جاتاہے۔ہندو عقیدے کے مطابق یہ تہوار یا عید چراغاں روحانی اعتبار سے اندھیرے پر روشنی کی، نادانی پر عقل کی، برائی پر اچھائی کی اور مایوسی پر امید کی فتح کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

ہندو برادری کے لوگ اس تہوار کور بھرپور طریقے سے مناتے ہیں گھروں، دوکانوں ، عبادت گاہوں میں خوب چراغان کرتے ہیں آتشبازی کا بھی مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ اس تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہوجاتی ہوتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتے ہیں۔ اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار شمسی-قمری ہندو تقویم کے مہینے کاتک میں منایا جاتا ہے۔ گریگورین تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں واقع ہوتا ہے ۔

دیوالی کی رات سے پہلے ہندو پیروکار گھروں کی مرمت، تزئین و آرائش، رنگ و روغن کرتے ہیں۔ دیوالی کی رات کو ہندو پیروکار نئے کپڑے پہنتے ہیں، دیے جلاتے ہیں، کہیں روشن دان، شمع اور کہیں مختلف شکلوں کے چراغ جلائے جاتے ہیں، یہ دیے گھروں کے اندر اور باہر، گلیوں میں بھی رکھے ہوتے ہیں۔ دولت اور خوشحالی کی دیوی لکشمی کی پوجا کی جاتی ہے اورپٹاخے داغے جاتے ہیں۔ بعد میں سارے خاندان والے اجتماعی دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ دوست احباب کو مدعو کیا جاتا ہے، تحفے تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں۔ جہاں دیوالی منائی جاتی ہے وہاں دیوالی کو ایک بہتریں تجارتی موسم بھی کہا جاتا ہے۔

دیوالی ہندووں کا اہم تہوار ہی نہیں بلکہ اہم رسم یا رواج بھی ہے، اس کا دارومدار بھارت کے علاقوں کی بنیاد پر ہے۔ بھارت کے کئی علاقوں میں،یہ تہوار دھنتیراس سے شروع ہوتا ہے، ناراکا چتردسی دوسرے دن منائی جاتی ہے، تیسرے دن دیوالی، چوتھے دن دیوالی پاڑوا،جو کہ شوہر بیوی کے رشتوں کے لیے وقف ہے، اور پانچواں دن بھاوبیج، بھائی بہن کے رشتوں لیئے مخصوص ہے، اس طرح یہ تہواراپنے انجام کو پہنچتا ہے۔جس رات کو ہندو دیوالی مناتے ہیں، اسی رات کو جین پیروکار مہاویر کے موکش (نجات) پانے کی خوشی میں جشنِ چراغاں دیوالی مناتے ہیں، سکھ پیروکار اس تہوار کو بندی چھوڑ دیوس کے نام سے مناتے ہیں۔

بھارت میں، دیوالی کے ایام ایک سرکاری تعطیل ہے۔بھارت کے ساتھ ساتھ نیپال، ماریشس، سری لنکا، میانمار، گیانا، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، سرینام، ملیشیا، سنگاپور اور فجی میں بھی دیوالی سرکاری تہوار ہے جبکہ پاکستان میں مقیم ہندو برادری کے لئےایک روزہ سرکاری تعطیل ہوتی ہے ۔

ہر مذہب ، طبقے میں ہر قسم کے لوگ موجود ہوتے ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری کے آسیب سے ہندو برادری بھی محفوظ نہیں ،غریب اور مستحق افراد کی ایک بڑی تعداد ہندو برادری میں بھی موجود ہے۔ پاکستان کی اہم اقلیتی برادی کے بڑے تہوار دیوالی پر الخدمت فاؤنڈیشن سندھ نے صوبے بھر کے مستحق ہندؤوں کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے لئے 3 روزہ تقاریب کا اہتمام کیا گیا جس میں ہندو برادری کے غریب اور مستحق طبقے میں تحائف تقسیم کئے گئے ۔ تقاریب کے مہمان خصوصی الخدمت فاؤنڈیشن کے مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مشتاق احمد مانگٹخصوصی طور پر لاہور سے تشریف لائے تھے ۔ اِن تقاریب کے دوران جنرل سیکرٹری الخدمت سندھ محمد شاہد، رکن منارٹی ڈیسک الخدمت فاؤنڈیشن ڈاکٹر شنکر لال،ڈائریکٹر ڈیزاسٹر مینجمنٹ خیر محمد تنیو، الخدمت پاکستان کے منیجر میڈیا ریلیشنز شعیب ہاشمی اور ضلعی ذمہ داران اُن کے ہمراہ تھے ۔

تقریبات ضلع سکھرمیں سماداھا آشرم مندر ،شکار پور میں ایس ایس ڈی دھام مندر، روہڑی میں دسن گھوٹ دربار،گھوٹکی میں شیوالو مندر،ڈہرکی میں پنجائتی ہال اور حیدر آباد کے ہندو کمیونٹی ہال میں ہوئیں،جہاں 100راشن ،1150 زنانہ و مردانہ سوٹ اور معزورین میں 20وہیل چیئر تقسیم کی گئیں۔ ان تمام تقاریب میں ہندو برادی کے معززین اور مذہبی رہنماؤوں نے بھی شرکت کی ۔ اس موقع پر ڈاکٹر مشتاق مانگٹ و دیگر ورہنماؤں نے کہا کہ خدمت انسانیت کا عظیم سفر مذہبی ، لسانی و علاقائی تفریق کے بغیرجاری ہے ۔ ملک میں موجوداقلیتی برادری کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لیے الخدمت نے ہمیشہ کردار ادا کیا ہے، معاشرے کے غریب اور مستحق افراد کو ضروریات زندگی فراہم کرنے کو ہم اپنا اہم فریضہ سمجھتے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ خدمت انسانیت کا عظیم سفر بغیر کسی مذہبی ، لسانی و علاقائی تفریق کے جاری ہے۔ صوبے میں موجوداقلیتی برادری کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لئے الخدمت نے ہمیشہ کردار ادا کیا ہے، ہمارا حکومت وقت سے مطالبہ ہے ہندو برادری سمیت ملک میں بسنے والی اقلیتی برادری کے تحفظ کو یقینی بنا یا جائے اور ان کی احساس محرومی کو دور کیا جائے۔

ہندو برادی کے مذہبی پیشواؤں اور معززین نے الخدمت کی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے غریب ہندو برادی کسمپسکری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، ہمارے مذہبی تہوار دیوالی کے موقع پر الخدمت نے ہماری خوشیوں میں شریک ہوکر ہمارے حوصلے بلند کیے ہیں۔ تقاریب کے اختتام پر ہندو برادری کے مذہبی پیشواؤں نے عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے الخدمت فاؤنڈیشن کے ذمہ داران کو چادروں کے تحفے بھی پیش کیے۔

پاکستان میں سازش کے تحت ملکی حالات کو خراب کرنے اور بین الاقوامی طور پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں جس سے مسلمان اور اقلیتی مذاہب کے درمیان میں اختلافات برھ رہے ہیں اور عد م برداشت کی فضا کو تقویت حاصل ہورہی ہے ۔ جس سے یقینی طور پر پاکستان کو تقصان پہنچے کا اندیشہ ہے ۔ ایسے میں ضرورت ایسے اقدامات کی ہے جس یہ فاصلہ کم ہو، آپس میں برداشت اور رواداری کی فضا قائم ہو سکے ۔

Salman Ali
About the Author: Salman Ali Read More Articles by Salman Ali: 2 Articles with 1382 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.