*ثنا صدیق*
کبهی اے نوجواں مسلم تدبر بهی کیا تو نے
وہ کیا گردوں تها توجس کا هے اک ٹوٹا هوا تارا
علامہ محمد اقبال اپنے نوجوانوں کو خطاب کرتے هوئے انہیں غوروفکر کی تلقین
کرتے هے کہ اپنا سنہری ماضی دیکهو تجهے اس قوم نے پالا هے خس نے قیصر و
کسری کے تاج کو اپنے پاوں تلے روند ڈالا وہ لوگ ایک صحرا کے رہنے والے تهے
لیکن تمدن اور اخلاق میں اعلی تهے وہ دولت مند هونے کے باوجود بهی گدا تهے
اج کے مسلمان کو اپنے اباو اجداد سے کوئی نسبت نہیں هے کیونکہ وہ کردار میں
اعلی تهے اور باعمل تهے مسلمانوں نے اپنے اسلاف کو بهلا دیا اس لے مسلمان
بلندیوں سے زمین کی گہرائیوں میں ا گے ایک وقت ایسا تها مسلم سپین نے ہر
طرح سے ترقی کی نہ صرف ترقی کی بلکہ انہوں نے طب ٹیکنالوجی غرض ہر علم پر
کتابہیں لکهی مسلمانوں کی سپین میں تباہی کے ساتهہ یورپ میں چلی گی
مسلمانوں کو مسلمانوں کے علم کے موتی کی یہ صورت حال تهی کہ مسلمانوں کی
حکومت 711 میں سپین میں قائم هوئی یہاں مسلمانوں نے بڑے شاندار طریقے سے
حکومت کی مسلمانوں نے تعلیم پر بہت زیادہ کام کیا عبدالرحمن سوم کے دور میں
قرطبہ میں 70 لائبریریاں تهی الحکم بہت بڑا عالم تها اس نے قرطبہ میں 23
سکول قائم کے قرطبہ یونیورسٹی اتنی مشهور تهی دنیا بهر کے طالب یہاں اتے
تهے مشرقی ممالک سے بهاری تنخواہوں کی پش کش سے فاضل پروفیسر قرطبہ بلوائے
جاتے تهے قرطبہ لائبریری میں 4 لاکهہ کتابیں تهی سپین نے ثقافتی میدان میں
اتنی ترقی کی ہر شخص پڑهنے لکهنے کے قابل هو گیا مدارس تعمیر کیے گے مدارس
کے اخراجات کے لے بڑے بڑے اوقاف مقرر کے گے مدارس میں تعلیم مفت دی جاتی
تهی تعلیم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض تها قران حدیث صرف ونحو کی تعلیم
مدارس میں دی جاتی تهی اور جامعات میں علوم عقلیہ اور نقلیہ کی تعلیم دی
جاتی تهی سپین میں کوئی گاوں ایسا نہیں تها جہاں مفلس اور گنوار کے بچے
تعلیم کی نعمت سے محروم هو جامعات کے ساتهہ اقامت گاہیں بهی تهی جس میں
طلبہ کو ہر سہولت فری دی جاتی تهی مسلمانوں کو قران حدیث فقہ کے علاوہ علوم
قریمہ ہندسہ ہیبت طب جراحت اور موسیقی منطق فلسفہ شعروادب تاریخ جغرافیہ کی
تعلیم دی جاتی تهی لیکن فنون میں بهی طلباء کو ماہر کیا جاتا تها مثلا
خطاطی چمڑے کا کام فن تعمیر کوزی گری فلاحت و زراعت وغیرہ انہی موضوعات پر
کتابیں لکهی گی اندلس میں ذاتی کتب خانے اور سرکاری کتب خانے بہت زیادہ تهے
عوام کو کتابیں جمع کرنے کا جنون تها یہ بات اندلس میں مشہور تهی کہ اگر
کسی نے بادشاہ کی نظر میں نمایاں مقام حاصل کرنا هے تو بادشاہ کے لے نادر
کتب لکهے جو اس کی لائبریری میں نہ هو الحکم کی لائبریری قرون وسطی کی سب
سے بڑی لائبریری تهی اس میں بارے میں کیا جاتا هے ایسا نادر روزگار کتب
خانہ اس کرہ ارض پر کوئی بادشاہ نہ پہلے جمع کر سکا نہ بعد میں اندلس میں
ایک ابن فطیس کا کتب خانہ تها یہ قرطبہ کا امیر شخص تها جس محلہ میں رہتا
تها سب گهر اس کی ملکیت میں تهے اور تمام مکانات کتابوں سے بهرے هوئے تهے
اس کے کتب خانے میں ایک سو سے زائد افراد لکهنے اور نقکیں تیار کرنے کا کام
کرتے تهے ایک اور کتب خانہ قاسم بن سعد کا تها اور اس کا کتب خانہ عوام کے
استفادہ کے لے وقف تها قرطبہ کی ایک عالمہ خاتون عائشہ بنت احمد کا کتب
خانہ تها مگر جب مسلمان عیش وعشرت میں پڑ گے ان پر غیروں کا قبضہ هو گیا تو
مسلمانوں کے علم کا سمندر بهی بہ گیا علامہ اقبال اپنے نوجوانوں کو خطاب
میں سمجهاتے هے کہ اب ان علم کے موتی کو یورپ میں دیکهہ کر دل سیپارا هوتا
هے-
مسلمان اتنے عیش وعشرت میں پڑهہ چکے هے انہیں کوئی خیال نہیں هے اللہ
مسلمانوں کو بلندیاں عطا کریں مسلمانوں کو علامہ اقبال کے خطاب پے عمل کرنے
کی توفیق دے-
|