مندی اور کاروبار میں بے برکتی کے اسباب !!!

زمین پر چلنے والا ہر جاندار جسے رزق کی احتیاج لاحق ہو، اس کو روزی پہنچانا اﷲ نے محض اپنے فضل سے اپنے ذمہ لازم کر لیا ہے۔ جس قدر روزی جس کے لیے مقدر ہے یقیناً پہنچ کر رہے گی۔ جو وسائل و اسباب بندہ اختیار کرتا ہے، وہ روزی تک پہنچنے کے دروازے ہیں۔ اور یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے رزق کے حصول کے لئے حلال طریقہ اختیار کرتے ہیں یا حرام۔ اب اگر کوئی اپنا وہ رزق جو اُس کی قسمت میں لکھا ہے اور ہر حال میں اُسے ملنا ہے، خود غلط طریقہ اختیار کر کے اپنے لئے حرام بنا لے تو اس سے بڑھ کر بیوقوفی کی کیا بات ہوگی؟ حالانکہ حرام مال کا آخرت میں کیا انجام ہونے والا ہے یہ قرآن و حدیث میں بالکل واضح طور پر بیان کر دیا گیا ہے اور دنیا میں بھی حرام مال کی نحوست آنکھوں سے دیکھی جا سکتی ہے لیکن جب دِل میں خواہشات کی اور آنکھوں پرحبِّ مال کی پٹی بندھ جاتی ہے تو کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ زندگی کی ضرورتوں میں سے ایک ضرورت رزق کمانا بھی ہے اور اس ضرورت کی تکمیل کے لئے اﷲ عزوجل نے مردوں پریہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ اس کی جائز کوشش کریں، اس جدید دور میں مسلمانوں کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے اس ضرورت کو اپنا مقصد حیات بنالیا ہے، ہر شخص اپنے سے اوپر والے کے ساتھ معاشی موازنہ کرنے میں مصروف اور اس سے آگے نکلنے کے چکر میں اسلام کے بنیادی احکامات کی بجا آوری میں کوتاہی کا شکار ہے،مگر اس قدر بھاگ دوڑ بھی اس کے من کی چاہت اور خواہشات کے گڑھے کو پُر کرنے میں ناکام ہے۔ جس قوم کے افراد میں بیجا نمود و نمائش کی عادت ناحق بے جا اصراف کی سمت مائل ہو جائے تو یہی تعیش پسندی رفتہ رفتہ افراد قوم کو تونگری و خوشحالی سے کھینچ کر عسرت و تنگدستی اور بدحالی کے راستے پر لا پھینکتی ہے۔اخلاقی و انسانی اقدار کی پاسداری جو کہ اسلامی اقدار کی عملی طور پر زندگی میں شمولیت میں مضمر ہے، اس سے انحراف افراد قوم کے معمولات زندگی سے خیرو برکت اٹھا لیتی ہے، بے برکتی پیدا کرتی، پستی کا شکار کرتی ہے انسانی معاشرے کو رو بہ زوال کر دیتی ہے جبکہ کسی بھی معاشرے میں اسلامی اقدار کی عملی پاسداری ناصرف خیر و برکت کا باعث ہے بلکہ اسلامی اقدار پر عمل پیرا ہونے میں ہی انسانیت کا عروج اور خوشحالی مضمر ہے ۔لہٰذا مالی مشکلات اور مندی سے چھٹکارا اس کے بغیر ممکن نہیں کہ قرآن و حدیث کے واضح ارشادات کی روشنی میں رزق حلال کمانے کا اور حرام مال سے بچنے کا اہتمام اور کوشش کی جائے۔
 

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 225 Articles with 249451 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More