خواہش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاش
چولی دامن کا ساتھ
زندگی کے ہر نئے دن اک نئی خواہش کا جنم ہوجاتا ہے ۔۔۔۔۔۔نہ چاہتے ہوئے بھی
۔۔۔ ہمیں اس بوجھ کو اٹھانا پڑتا ہے
اب چند خواہشیں تو مکمل ہوکر ہمیں اپنے بوجھ سے آزاد کردیتی ہیں
کچھ ادھوری رہ جاتی ہیں
اور ناکام نامکمل خواہشوں کا انبار لگتا جاتا ہے جسے ہم عمر کی اس پٹاری
میں رکھ دیتے ہیں جس پر" کاش" لکھا ہوتا ہے
یہ پٹاری بھی سپیرے کی پٹاری کی طرح آپ کو غیر متوقع خطرات سے دو چار کر
سکتی ہے
خواہشوں کی بھی عجیب فطرت ہوتی ہے ۔۔۔
آئس کریم کھانے کی خواہش اور چار کنال کے بنگلے کی خواہش کا بوجھ نہ صرف
یکساں ہوتا ہے بلکہ بعض اوقات آئس کریم نہ کھا سکنے کی نامکمل خواہش کا
دباؤ ہیجانی کیفیت سے بھی دوچار کر سکتا ہے
ہم اپنی اس "کاش" کی پٹاری پر کبھی صبر کا پتھر رکھتے ہیں ،کبھی شکر اور
قناعت کا ، اور کبھی رشتوں کی محبت کا اور کبھی اپنی نا اہلی کا
یہ نا اہلی کا پتھر جو ہم اپنی کاش کی پٹاری پر رکھتے ہیں دراصل ایک
سلگتےہوے آتش فشاں کی طرح ہوتا جو کسی دوسرے نااہل کی خواہش پوری ہوتے دیکھ
کر اچانک ابلتا ہوا لاوا انڈیلنے لگتا ہے جو ہمارے صبر شکر اور قناعت کو
بھسم کر کے رکھ دیتا ہے
لوگ اسے جلن اور حسد کا نام دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر سمت سے آوازیں آنے لگتی
ہیں ۔۔۔۔۔ یہ ہے اسکا اصل چہرہ ۔۔۔۔ شکر، قناعت،اور خوش اخلاقی تو ملمع تھا
۔۔۔
کاش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم سب کی زندگی میں یہ کاش نہ ہوتا ۔۔۔۔ |